سیقول : سورہ البقرة : آیت 186
ترجمہ مکہ
جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں اس لیے لوگوں کو بھی چاہیے وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھتیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔
ترجمہ کنز الایمان :
اور اے محبوب جب تم سے میرے بندے مجھے پوچھیں تو میں نزدیک ہوں دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے تو انھیں چاہیے میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں کہ کہیں راہ پائیں ،
Translation Taqi Usmani :
When My servants ask you about Me, then (tell them that) I am near. I respond to the call of one when he prays to Me; so they should respond to Me, and have faith in Me, so that they may be on the right path.
ومن یقنت : سورۃ الأحزاب : آیت 59
یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلۡ لِّاَزۡوَاجِکَ وَ بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۵۹﴾
(ترجمہ
اے نبی (صلی الله علیہ وآلہ وسلم) ! اپنی بیویوں ‘ اپنی بیٹیوں اور اہل ایمان خواتین سے کہہ دیں کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادروں کا ایک حصہ لٹکا لیا کریں۔ یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں تو انھیں کوئی ایذا نہ پہنچائی جائے۔ } ” اور الله بہت بخشنے والا ‘ نہایت رحم کرنے والا ہے۔
سبحن الذی : سورۃ الإسراء : آیت 64
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
وَ اسۡتَفۡزِزۡ مَنِ اسۡتَطَعۡتَ مِنۡہُمۡ بِصَوۡتِکَ وَ اَجۡلِبۡ عَلَیۡہِمۡ بِخَیۡلِکَ وَ رَجِلِکَ وَ شَارِکۡہُمۡ فِی الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَوۡلَادِ وَ عِدۡہُمۡ ؕ وَ مَا یَعِدُہُمُ الشَّیۡطٰنُ اِلَّا غُرُوۡرًا ﴿۶۴﴾
تفسیر ابن عباس :
(اور جا ان میں سے جس پر تیرا بس چلے، اپنی دعوت سے اس کے قدم پھسلا دینا یا یہ کہ امیر اور تمام گانوں کی آوازوں اور ہر قسم کی برائیوں سے ان کو گمراہ کردینا۔
اور ان پر اپنے سوار مشرکین اور پیادہ مشرکین چڑھا لانا اور ان کے خلاف مشرکین کے لشکر سے مدد حاصل کرنا اور ان کو اموال حرام اور اولاد حرام میں گرفتار کردینا اور ان سے وعدے کرنا کہ جنت اور دوزخ کچھ نہیں اور شیطان ان لوگوں سے بالکل جھوٹے وعدے کرتا ہے۔
ربما : سورۃ النحل : آیت 5
وَ الۡاَنۡعَامَ خَلَقَہَا ۚ لَکُمۡ فِیۡہَا دِفۡءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنۡہَا تَاۡکُلُوۡنَ ﴿۪۵﴾
تفسیر ::::
ف ٧ یعنی اونٹ، گائے، بھیڑ، بکری تمہارے لیے پیدا کئے۔ ان میں سے بعض کے بال یا اون وغیرہ سے کمبل د سے، ڈیرے، خیمے اور سردی سے بچنے کے لیے مختلف قسم کے لباس تیار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی کا دودھ پیا جاتا ہے، کسی کو ہل میں چلایا جاتا ہے۔ گھی مکھن وغیرہ کی ساری افراط ان ہی جانوروں کی بدولت ہے۔ ان کے چمڑے سے کیسے کیسے عمدہ اور بیش قیمت سامان تیار کیے جاتے ہیں۔ جن جانوروں کا گوشت کھانے میں کوئی معتدبہ بدنی یا اخلاقی مضرت نہیں ہے ان کا گوشت کھایا جاتا ہے، کتنے غریبوں کی شکم پروری ان سے ہوتی ہے اور جو دوسری غذائیں ہم کھاتے ہیں ان کی تیاری میں بھی ان حیونات کو کس قدر دخل ہے۔















محمد بن عیسیٰ مسدد، عبدالوارث، ایوب، نافع، حضرت عبدالله بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول الله(صلی الله علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص قسم کھائے اور پھر استثناء کر دے (یعنی انشاء الله کہہ دے) تو وہ چاہے تو قسم کو پورا کرے اور چاہے نہ کرے تو وہ حانث نہ ہوگا۔
سنن ابوداؤد : جلد دوم : حدیث 3252
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain