Damadam.pk
Unknown_30's posts | Damadam

Unknown_30's posts:

Unknown_30
 

محمد بن علاء، ادریس، حضرت سعید بن ابی عبید سے روایت ہے کہ عبدالله بن عمر نے ایک شخص کو سنا وہ کہہ رہا تھا کہ۔ نہیں۔ قسم ہے کعبہ کہ۔ (یعنی وہ کعبہ کی قسم کھا رہا تھا) تو انھوں نے کہا میں نے رسول الله(صلی الله علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ آپ فرماتے تھے۔ جس نے غیر الله کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔
سنن ابوداؤد : جلد دوم : حدیث 3242

Unknown_30
 

احمد بن یونس، زہیر، عبیدالله بن عمر، نافع، ابن عمر، حضرت عمربن خطاب سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ وہ رسول الله (صلی الله علیہ وآلہ وسلم) سے ملے اس حال میں کہ وہ (عمر) ایک قافلہ میں تھے اور (پرانی عادت کے مطابق) آباؤ اجداد کی قسم کھا رہے تھے آپ نے فرمایا الله تعالیٰ تم کو آباؤ اجداد کی قسم کھانے سے منع فرمایا ہے اور اگر کسی وجہ سے قسم کہانی ہی ہو تو الله کی قسم کھاؤ یا پھر خاموش رہو۔
سنن ابوداؤد : جلد دوم : حدیث 3240

Unknown_30
 

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ مَصْبُورَةٍ کَاذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
محمد بن صباح، بزار، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ رسول الله (صلی الله علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص (کسی حاکم وغیرہ کی مجلس میں) محبوس ہو کر (یا دیدہ و دانستہ) جھوٹی قسم کھالے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔
سنن ابوداؤد : جلد دوم : حدیث 3233

Unknown_30
 

قدسمع الله:سورۃ الصف:آیت 1
سَبَّحَ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ۚ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۱﴾
تفسیرآسان قرآن :
یہ بات کہ کائنات کی ہر چیزالله تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے، پیچھے کئی مقامات پر گذر چکی ہے،مثلاً سورة نور : 36 اور 41 اور سورة حشر : 24 اور سورة بنی اسرائیل : 44 میں الله تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تم ان کی تسیح کو سمجھتے نہیں ہو۔ پیچھے سورة حدید اور سورة حشر کو اور آگے سورة جمعہ اور سورة تغابن کو الله تعالیٰ نے اسی حقیقت کے بیان سے شروع فرمایا ہےاور بظاہر اس بات پر تنبیہ مقصود ہےکہ الله تعالیٰ اگر تمہیں اپنی توحید پر ایمان لانے اور اپنی عبادت کرنے کا حکم دے رہا ہے تو اس میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، کیونکہ اس کی ذات بےنیاز ہے، تم اس کی عبادت کرو یا نہ کرو،کائنات کی ہر چیز اس کے آگے سر بہ خم ہے۔

Unknown_30
 

امن خلق : سورۃ العنكبوت : آیت 3
وَ لَقَدۡ فَتَنَّا الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ فَلَیَعۡلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا وَ لَیَعۡلَمَنَّ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۳﴾
تفسیر ابن عباس :
(٣) اور ہم تو انبیاء کرام (علیہ السلام) کے بعد ان چیزوں کے ذریعے سے ان لوگوں کو بھی آزما چکے ہیں جو اصحاب محمد (صلی الله علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے گزرے ہیں تاکہ الله تعالیٰ ان لوگوں کو ممتاز کردے جو اپنے دعوے ایمانی میں سچے ہیں کہ وہ خواہشات اور بدعات سے بچ رہے ہیں اور جھوٹوں کو بھی دکھا جو ان چیزوں میں مبتلا ہو کر اپنے دعوائے ایمان میں جھوٹے ہیں۔

Unknown_30
 

امن خلق : سورۃ العنكبوت : آیت 3
وَ لَقَدۡ فَتَنَّا الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ فَلَیَعۡلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا وَ لَیَعۡلَمَنَّ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۳
(ترجمہ ابن کثیر(فتح محمد :
اور جو لوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں ہم نے ان کو بھی آزمایا تھا (اور ان کو بھی آزمائیں گے) سو خدا ان کو ضرور معلوم کرے گا جو (اپنے ایمان میں) سچے ہیں اور ان کو بھی جو جھوٹے ہیں
امن خلق : سورۃ العنكبوت : آیت 3
وَ لَقَدۡ فَتَنَّا الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ فَلَیَعۡلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا وَ لَیَعۡلَمَنَّ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۳﴾
Translation Wahid Dudin :
We certainly tried those who have gone before them, so God will certainly distinguish between those who are truthful and those who are lying.

Unknown_30
 

امن خلق : سورۃ العنكبوت : آیت 2
اَحَسِبَ النَّاسُ اَنۡ یُّتۡرَکُوۡۤا اَنۡ یَّقُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا وَ ہُمۡ لَا یُفۡتَنُوۡنَ ﴿۲﴾
(ترجمہ ابن کثیر(فتح محمد :
کیا لوگ یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ (صرف) یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے چھوڑ دئیے جائیں گے اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی ؟
امن خلق : سورۃ العنكبوت : آیت 2
اَحَسِبَ النَّاسُ اَنۡ یُّتۡرَکُوۡۤا اَنۡ یَّقُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا وَ ہُمۡ لَا یُفۡتَنُوۡنَ ﴿۲﴾
Translation Tafheem :
Do the people think that they will be left alone after they have once said, "We have believed," and they will not be tested?

Unknown_30
 

وماابرئ : سورۃ ابراھیم : آیت 3
الَّذِیۡنَ یَسۡتَحِبُّوۡنَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا عَلَی الۡاٰخِرَۃِ وَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ یَبۡغُوۡنَہَا عِوَجًا ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍۭ بَعِیۡدٍ ﴿۳﴾
Tafseer Ibn Abbas :
(Those who love the life of the world) those who prefer the life of this world (more than the Hereafter, and debar (men) from the way of Allah) and save people from Allahs religion and obedience (and would have it crooked) and would have it differently than it actually is: (such) the disbelievers (are far astray) from the Truth and guidance; it is also said that this means: they are in manifest error.

Unknown_30
 

واعلموا : سورۃ التوبہ : آیت 51
قُلۡ لَّنۡ یُّصِیۡبَنَاۤ اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ۚ ہُوَ مَوۡلٰىنَا ۚ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۵۱
ترجمہ
تم فرماؤ ہمیں نہ پہنچے گا مگر جو الله نے ہمارے لیے لکھ دیا وہ ہمارا مولیٰ ہے اور مسلمانوں کو الله ہی پر بھروسہ چاہیے۔

Unknown_30
 

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ایک آدمی رسول الله ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی : اے الله کے رسول ! آپ کی کیا رائے ہے اگر کوئی آدمی آ کر میرا مال چھیننا چاہے ( تو میں کیا کروں؟ ) آپ نے فرمایا : ’’ اسے اپنا مال نہ دو ۔ ‘ ‘ اس نے کہا : آپ کی کیا رائے ہے اگر وہ میرے ساتھ لڑائی کرے تو ؟ فرمایا : ’’ تم اس سے لڑائی کرو ۔ ‘ ‘ اس نے پوچھا : آپ کی کیا رائے ہے اگر وہ مجھے قتل کر دے تو ؟ آپ نے فرمایا : ’’ تم شہید ہو گے ۔ ‘ ‘ اس نے پوچھا : آپ کی کیا رائے ہے اگر میں اسے قتل کر دوں ؟ فرمایا : ’’ وہ دوزخی ہو گا ۔ ‘ ‘
Muslim 360

Unknown_30
 

حضرت ابوہریرہ رضی الله تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا اور کہا: الله کے رسول! فرمائیے اگر میرے مال پر حملہ کر دیا جائے تو؟ آپ نے فرمایا: ’’ان کو الله کا واسطہ دے۔‘‘ اس نے کہا: اگر وہ (ڈاکو) نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ’’پھر الله عزوجل کا واسطہ دے۔‘‘ اس نے کہا: اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ’’تو پھر الله تعالیٰ کا واسطہ دے۔‘‘ اس نے کہا: اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ’’پھر ان سے لڑ۔ اگر تو قتل ہو گیا تو جنت میں جائے گا اور اگر تو نے ان کو مار دیا تو وہ جہنمی ہوں گے۔‘‘
Nisai 4088

Unknown_30
 

واعلموا : سورۃ التوبہ : آیت 1
ترجمہ مکہ
(سورة التوبہ۔ سورة نمبر ٩۔ تعداد آیات ١٢٩)
الله اور اس کے رسول کی جانب سے بیزاری کا اعلان ہے ان مشرکوں کے بارے میں جن سے تم نے عہد پیمان کیا تھا۔
Translation Tafheem :
This is a declaration of disavowal by Allah and His Messenger to those who associate others with Allah in His divinity and with whom you have made treaties.
ترجمہ کنز الایمان :
بیزاری کا حکم سنانا ہے الله اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں کو جن سے تمہارا معاہدہ تھا اور وہ قائم نہ رہے

Unknown_30
 

والمحصنت : سورہ النسآء : آیت 146
اِلَّا الَّذِیۡنَ تَابُوۡا وَ اَصۡلَحُوۡا وَ اعۡتَصَمُوۡا بِاللّٰہِ وَ اَخۡلَصُوۡا دِیۡنَہُمۡ لِلّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ؕ وَ سَوۡفَ یُؤۡتِ اللّٰہُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿۱۴۶﴾
ترجمہ مکہ :
ہاں جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور الله تعالیٰ پر کامل یقین رکھیں اور خالص الله ہی کے لیے دینداری کریں تو یہ لوگ مومنوں کے ساتھ ہیں الله تعالیٰ مومنوں کو بہت بڑا اجر دے گا۔

Unknown_30
 

حم : سورۃ الفتح : آیت 4
ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ فِیۡ قُلُوۡبِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ لِیَزۡدَادُوۡۤا اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ ؕ وَ لِلّٰہِ جُنُوۡدُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ۙ﴿۴﴾
تفسیر ابن عباس :
وہ الله ایسا ہے جس نے حدیبیہ کے دن سچے مومنوں کے دلوں میں تحمل پیدا کیا تاکہ ان کے سابقہ ایمان بالله و بالرسول کے ساتھ ان کی تصدیق یقین اور علم میں زیادتی پیدا ہو فرشتے اور مومن سب الله ہی کے لشکر ہیں اور وہ اپنے دشمنوں میں سے جس پر چاہے ان کو مسلط کردے اور حق تعالیٰ فتح و مغفرت ہدایت و نصرت اور انزال سکینہ وغیرہ کو خوب جاننے والا اور ان تمام امور میں حکمت والا ہے۔

Unknown_30
 

حم : سورہ الفتح : آیت 4
ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ فِیۡ قُلُوۡبِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ لِیَزۡدَادُوۡۤا اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ ؕ وَ لِلّٰہِ جُنُوۡدُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ۙ﴿۴﴾
ترجمہ مکہ :
وہی ہے جس نے مسلمانوں کے دلوں میں سکون اور اطمینان ڈال دیا تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ ہی ساتھ اور بھی ایمان میں بڑھ جائیں اور آسمانوں اور زمین کے (کل) لشکر الله ہی کے ہیں اور الله تعالیٰ دانا با حکمت ہے۔

Unknown_30
 

قال فماخطبکم : سورۃ الرحمن : آیت 5
اَلشَّمۡسُ وَ الۡقَمَرُ بِحُسۡبَانٍ ﴿۪۵﴾
(تفسیر بیان القرآن (اسرار :
آیت ٥{ اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ ۔ } ” سورج اور چاند ایک حساب کے ساتھ گردش کرتے ہیں۔ “
سورج اور چاند کی گردش ایک قطعی اور مربوط نظام کا حصہ ہے۔ ان کی گردش سے ہی دن رات بنتے ہیں اور دنوں ‘ مہینوں اور سالوں کا حساب ممکن ہوتا ہے۔

Unknown_30
 

قال فماخطبکم : سورۃ الرحمن : آیت 4
عَلَّمَہُ الۡبَیَانَ ﴿۴﴾
تفسیر
ف ٦ " ایجاد " (وجود عطا فرمانا) الله کی بڑی نعمت بلکہ نعمتوں کی جڑ ہے اس کی دو قسمیں ہیں، ایجاد ذات، اور ایجاد صفت تو الله تعالیٰ نے آدمی کی ذات کو پیدا کیا اور اس میں علم بیان کی صفت بھی رکھی۔ یعنی قدرت دی کہ اپنے مافی الضمیر کو نہایت صفائی اور حسن و خوبی سے ادا کرسکے اور دوسروں کی بات سمجھ سکے۔ اسی صفت کے ذریعہ سے وہ قرآن سیکھتا سکھاتا ہے۔ اور خیر و شر، ہدایت و ضلالت، ایمان و کفر اور دنیا و آخرت کی باتوں کو واضح طور پر سمجھتا اور سمجھاتا ہے۔

Unknown_30
 

قال فماخطبکم : سورۃ الرحمن : آیت 3
خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ ۙ﴿۳﴾
تفسیر جلالین :
خلق الانسان، یعنی انسان بندر وغیرہ سے ترقی کرتے کرتے انسان نہیں بن گیا جیسا کہ ڈارون کا فلسفہ ارتقاء ہے، بلکہ انسان کو اسی شکل و صورت میں الله نے پیدا فرمایا ہے جو جانوروں سے الگ ایک مستقل مخلوق ہے، انسان کا لفظ بطور جنس کے استعمال ہوا ہے۔

Unknown_30
 

قال فماخطبکم : سورۃ الرحمن : آیت 2
عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ ؕ﴿۲﴾
تفسیر مکہ :
٢۔ ١ کہتے ہیں کہ اہل مکہ کے جواب میں ہے جو کہتے رہتے یہ قرآن محمد کو کوئی انسان سکھاتا ہے بعض کہتے ہیں ان کے اس قول کے جواب میں ہے کہ رحمٰن کیا ہے ؟ قرآن سکھانے کا مطلب ہے، اسے آسان کردیا، یا اللہ نے اپنے پیغمبر کو سکھایا اور پیغمبر نے امت کو سکھلایا۔ اس سورت میں اللہ نے اپنی بہت سی نعمتیں گنوائی ہیں۔ چونکہ تعلیم قرآن ان میں قدر ومنزلت اور اہمیت و افادیت کے لحاظ سے سب سے نمایاں ہے، اس لیے پہلے اسی نعمت کا ذکر فرمایا۔ (فتح القدیر

Unknown_30
 

قال فماخطبکم : سورۃ الرحمن : آیت 1
اَلرَّحۡمٰنُ ۙ﴿۱﴾
تفسیر آسان قرآن :
1: مشرکین مکہ الله تعالیٰ کے نام رحمن کو نہیں مانتے تھے، وہ کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے رحمن کیا ہوتا ہے ؟ جیسا کہ سورة فرقان (٢٥۔ ٦٠) میں گزرا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رحمن کے نام سے ان لوگوں کو چڑ تھی، وہ اس لیے کہ اگر ہر طرح کی رحمت الله تعالیٰ ہی کے ساتھ خاص مان لی جائے تو پھر ان من گھڑت خداؤں کے حصے میں کچھ نہیں آتا جن سے یہ لوگ اپنی مرادیں مانگا کرتے تھے، اور اس طرح الله تعالیٰ کو رحمن مان لینے سے خود بخود ان کے شرک کی نفی ہوجاتی ہے، اس سورت میں الله تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ رحمن اسی الله تعالیٰ کا نام جس کی رحمتوں سے یہ ساری کائنات بھری ہوئی ہے، اس کے سوا کوئی نہیں جو تمہیں رزق، اولاد یا کوئی اور نعمت دے سکے، اس لیے عبادت کا حق دار صرف وہی ہے کوئی اور نہیں۔