یری ہر اِک آہ کا شور وہاں سرِ عرش مچّے۔۔۔ میرے اشکوں میں کوئی رنگ مِلا۔۔۔ میرے خالی پن میں پُھول کِھلا۔۔۔ پاؤں اُٹھا___دُھول اُڑا۔۔۔ یار مِلا___سرکار مِلا__! 🌪 ْ
بارش وصل وہ ہوئی سارا غبار دھل گیا وہ بھی نکھر نکھر گیا ہم بھی نکھر نکھر گئے آب محیط عشق کا بحر عجیب بحر ہے تیرے تو غرق ہو گئے ڈوبے تو پار کر گئے اتنے قریب ہو گئے اپنے رقیب ہو گئے وہ بھی عدیم ڈر گیا ہم بھی عدیم ڈر گئے اس کے سلوک پر عدیم اپنی حیات و موت ہے وہ جو ملا تو جی اٹھے وہ نہ ملا تو مر گئے