میں خاندان کی پابندیوں سے واقف تھی خدا کا شکر ہے اس شخص نے وفا نہیں کی اذیتیں سہی پھر بھی ، ہے دل کی چوٹ عزیز پرانا زخم رفو کر لیا ، دوا نہیں کی ہزار بار اچھالا ہے زندگی نے مجھے برا ضرور منایا ہے بد دعا نہیں کی وہ عشق و رزق میں فاقوں پہ آنے والے ہیں خدا کے نام سے جس جس نے ابتدا نہیں کی ترے غرور سے بڑھ کر مری انا ہے مجھے تو پوچھتا ہے محبت کا مجھ سے ، جا نہیں کی AhannN