جگرؔ مراد آبادی
۔۔۔۔
ساقی کی ہر نگاہ پہ بل کھا کے پی گیا
لہروں سے کھیلتا ہوا، لہرا کے پی گیا
بے کیفیوں کے کیف سے گھبرا کے پی گیا
توبہ کو توبہ تاڑ کے، تھرا کے پی گیا
زاہد، یہ میری شوخیِ رندانہ دیکھنا!
رحمت کو باتوں باتوں میں بہلا کے پی گیا
سر مستیِ ازل مجھے جب یاد آ گئی
دنیائے اعتبار کو ٹھکرا کے پی گیا
آزردگیِخاطرِ ساقی کو دیکھ کر
مجھ کو یہ شرم آئی کہ شرما کے پی گیا
اے رحمتِ تمام! مری ہر خطا معاف
میں انتہائے شوق میں گھبرا کے پی گیا
پیتا بغیرِ اذن، یہ کب تھی مری مجال
در پردہ چشمِ یار کی شہ پا کے پی گیا
اس جانِ مے کدہ کی قسم، بارہا جگر!
کل عالمِ بسیط پہ میں چھا کے پی گیا
اُردُو کی کلاس 😀😃
اُستاد : گالی کسے کہتے ہیں؟؟ 🤔
شاگرد : ’’ اِنتہائی غُصَّے کی حالت میں جِسمانی طور پر تَشَدُّد کرنے کے بجائے زُبانی طور سے کی جانے والی پُرتَشَدُّد لفظی کارروائی کے لیے مُنتَخِب الفاظِ غَلِیظَہ , اندازِ بَسِیطَہ , لِہجئِہ کَرِیہہ اور اَثرَاتِ سَفِیہہ کے مَجمُوعے کا اِستعمال ؛ جِس کی اَدَائیگی کے بعد اِطمینان وسُکُون کی نَاقَابِلِ بَیَان کَیفِیَّت سے قَلب بِہرَہ وَر ہو جاتا ہے اور اِس طَرح مُقَابِل جِسمَانی تَشَدُّد کی بہ نِٔسبَت زِیَادَہ مَجرُوح اور شِکَستَہ ہو جاتا ہے اُسے گالی کہتے ہیں۔۔۔۔‘‘
اُستَاد صَاحَب غَش کھا کر کُرسی سے نِیچے گِر گئے
😂😆😂😆😂...
کردار اگراچھا ہو تو لوگ قبر کا راستہ پوچھ کر بھی پہنچ جاتے ہیں
باپ کی باتیں غورسےسنو تاکہ دنیاوالوں کی نہ سننی پڑے اورباپ کے سامنے نظر جھکاکر رکھو تاکہ اللہ تمکودنیامیں بلندکردے۔
کسی نے کياخوب کہا ھے کہ جب تک ہم غلط کو غلط نہيں کہيں گے تب تک غلط کو کيسے معلوم ھوگا کہ وھ غلط ھے ۔
بات گہری ھے ۔
ذرا سوچيۓ
الله پاک نے انسان کو دل تو دیا لیکن اسکا چین اپنے پاس رکها اور فرمادیا کہ
"یاد رکهو صرف اور صرف الله ہی کی یاد سے دلوں کو چین ملتا ہے"
احمد جاوید صاحب سے اگر پوچھیں کہ پیپسی اور کوک میں سے کونسی بہتر ہے تو فرمائینگے
'' تطبیق کو منطبق کرنے میں آبِ اسود کے ان اثنانِ رنگ و بو کو بعد از نتیجہء موذوق ہی درجہء ارتجاح پر رکھا جاسکتا ہے''
مطلب یہ کہ
''چکھنے کے بعد ہی بتا سکتا ہوں''
اگر دنیا کی رونقوں میں میرے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تو مجھے رونقوں سے کیا حاصل ۔۔ 🥀🙂
حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ۔۔
آپ گناہ کی خواہش کو تب تلک نہیں دبا سکتے جب تلک آپ گناہ کی برائی اور نحوست کو نہ سمجھ لیں اور گناہ کی گندگی آپ تب محسوس کرینگے جب آپ گناہ کو گناہ سمجھ کر کریں گے۔ ہمارے معاشرے میں اکثر کام ہم بس رسم و رواج کی طرح نبھا لیتے ہیں اور پھر ہم نہ ہی اس کام کو برائی کے درجے میں رکھتے ہیں اور نہ ہی کبھی ان پر توبہ کی خواہش رکھتے ہیں ____
بستر پہ لانا ہو تو کوئی ذات بھی نہیں دیکھتا،
نکاح کی بات کرو تو سات نسلیں یاد آ جاتی ہیں😢
علامہ اقبال رح
مانا کہ تيری ديد کے قابل نہيں ہوں ميں
توميرا شوق ديکھ، مرا انتظار ديکھ
مشکل الفاظ کے معنی:
ديد: دیدار
تشریح:
بے شک یہ درست ہے کہ میں تیری تجلی دیکھنے کے لائق نہیں ۔ کہاں میں ایک ادنیٰ انسان اور کہاں تو جس نے یہ ساری کائنات پیدا کی۔ بھلا مجھ جیسے حقیر گداگر کو تیری برتر اور اعلیٰ ذات سے جو شہنشاہوں کی شہنشاہ ہے، کیا نسبت ہو سکتی ہے؟ پھر بھی تو یہ دیکھ کہ میں تجھ سے ملنے کے لیے کس قدر بے قرار ہوں اور تیرے انتظار میں کیونکر تڑپ رہا ہوں۔
ہم مسلمان ہیں اور الحمدللہ ہمارا کوئی ایسا نظریہ نہیں ہے کہ ہم نے یہاں بار بار آنا ہے اس لیے اپنی زندگی کو اللہ سے جوڑ کر اپنے اس سفرِ زندگی کو خوبصورت بنائیں. بِلاشُبہ زندگی بہت خوبصورت ہے اور یہ بار بار نہیں ملنی*💕
عموماً اعتراض کیا جاتا ہے کہ جنّت میں عورتوں کو کیا ملے گا ؟ مردوں کے لئے حوریں، غلمان، خدمت گزار ۔ عورتوں کو کیا ملے گا ؟ اسے تو پھر ایک مرد کے تسلط میں دے دیا جائے گا ۔
اس کا یک سطری جواب تو یہ ہے کہ جنّت میں ہر جنتی کی ہر خواہش پوری ہو گی چاہے مرد ہو چاہے عورت ۔ ﷲ کے اس وعدے کے بعد یہ اعتراض ہی بلاجواز ہے کہ عورتوں کو کیا ملے گا ۔
مگر یہاں شرم و حیا کے تقاضوں کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے ۔ ہم اکثر اپنے بیٹوں کو شادی کے معاملات پر چھیڑتے ہیں کہ شادی کر دیں اب جوان ہو گئے ہو تم ۔ یا فلاں لڑکی سے تمہاری شادی کر دیں ۔ مگر ہم اپنی بیٹیوں کو ان معاملات پر نہیں چھیڑتے ۔ کیا اس کا یہ مطلب لیا جائے گا کہ ہم بیٹیوں کی شادیاں ہی نہیں کرتے ؟ بے شک ان کو بھی بیاہتے ہیں مگر حیا کے تقاضوں کے مصداق ان سے ذکر نہیں کرتےاور اللّٰہ بھی حیاکو پسند کرتاہے
علم کی سنجيدہ گفتاری، بڑھاپے کا شعور
دنيوی اعزاز کی شوکت، جوانی کا غرور
زندگی کی اَوج گاہوں سے اتر آتے ہيں ہم
صحبتِ مادر ميں طفلِ سادہ رہ جاتے ہيں ہم
بے تکلّف خندہ زن ہيں، فکر سے آزاد ہيں
پھر اسی کھوئے ہوئے فردوس ميں آباد ہيں
(علامہ محمد اقبال)
تشریح:
علم حاصل کر لینے کے بعد جچی تلی باتیں کہنا، بڑھاپے کی سمجھ بوجھ اور سوچ بچار، دنیوی عزت کا دبدبہ، جوانی کا گھمنڈ، یہ زندگی کی خاص بلندیاں سمجھی جاتی ہیں، لیکن انسان مادرِ مہربان کے سامنے پہنچتے ہی اُن تمام بلندیوں سے نیچے اتر آتا ہے اور ایک سادہ و معصوم بچہ رہ جاتا ہے۔ اس صحبت میں تمام تکلفات چھوڑ کر ہنستا ہے۔ ہر فکر سے آزاد ہو جاتا ہے اور نئے سرے سے بہشت (جنت) میں جا بستا ہے۔
مطلب یہ کہ انسان کے لیے ماں کی گود بہشت (جنت) ہے۔
شراب کےنشےمیں الفاظ کاغلط استعمال قابل برداشت ہے
لیکن طاقت کےنشےمیں کی جانیوالی جنسی، ذہنی تشدد ناقابل برداشت۔
اے حقیقت منتظر کبھی آ لباس مجاز میں
کہ ہزارسجدے تڑپ رہے ہیں میرے جبینِ نیاز میں
نکاح کرکے ساتھ لے جانے والا, تھوڑا کالا سہی,
لیکن گناہ کر کے چھوڑ جانے والے خوبصورت محبوب سے لاکھ گنا بہتر ہوتا ہے..!🙂
اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا
اِبلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
سچے رشتوں کی خوبصورتی ایک دوسرے کی غلطیوں کو برداشت کرنے میں ہے
کیونکہ
بنا خامی کا انسان تلاش کرو گے تو اکیلے رہ جاؤ گے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain