Damadam.pk
WAJDAN_33's posts | Damadam

WAJDAN_33's posts:

WAJDAN_33
 

جگرؔ مراد آبادی
۔۔۔۔
ساقی کی ہر نگاہ پہ بل کھا کے پی گیا
لہروں سے کھیلتا ہوا، لہرا کے پی گیا
بے کیفیوں کے کیف سے گھبرا کے پی گیا
توبہ کو توبہ تاڑ کے، تھرا کے پی گیا
زاہد، یہ میری شوخیِ رندانہ دیکھنا!
رحمت کو باتوں باتوں میں بہلا کے پی گیا
سر مستیِ ازل مجھے جب یاد آ گئی
دنیائے اعتبار کو ٹھکرا کے پی گیا
آزردگیِخاطرِ ساقی کو دیکھ کر
مجھ کو یہ شرم آئی کہ شرما کے پی گیا
اے رحمتِ تمام! مری ہر خطا معاف
میں انتہائے شوق میں گھبرا کے پی گیا
پیتا بغیرِ اذن، یہ کب تھی مری مجال
در پردہ چشمِ یار کی شہ پا کے پی گیا
اس جانِ مے کدہ کی قسم، بارہا جگر!
کل عالمِ بسیط پہ میں چھا کے پی گیا

WAJDAN_33
 

اُردُو کی کلاس 😀😃
اُستاد : گالی کسے کہتے ہیں؟؟ 🤔
شاگرد : ’’ اِنتہائی غُصَّے کی حالت میں جِسمانی طور پر تَشَدُّد کرنے کے بجائے زُبانی طور سے کی جانے والی پُرتَشَدُّد لفظی کارروائی کے لیے مُنتَخِب الفاظِ غَلِیظَہ , اندازِ بَسِیطَہ , لِہجئِہ کَرِیہہ اور اَثرَاتِ سَفِیہہ کے مَجمُوعے کا اِستعمال ؛ جِس کی اَدَائیگی کے بعد اِطمینان وسُکُون کی نَاقَابِلِ بَیَان کَیفِیَّت سے قَلب بِہرَہ وَر ہو جاتا ہے اور اِس طَرح مُقَابِل جِسمَانی تَشَدُّد کی بہ نِٔسبَت زِیَادَہ مَجرُوح اور شِکَستَہ ہو جاتا ہے اُسے گالی کہتے ہیں۔۔۔۔‘‘
اُستَاد صَاحَب غَش کھا کر کُرسی سے نِیچے گِر گئے
😂😆😂😆😂...

WAJDAN_33
 

کردار اگراچھا ہو تو لوگ قبر کا راستہ پوچھ کر بھی پہنچ جاتے ہیں

WAJDAN_33
 

باپ کی باتیں غورسےسنو تاکہ دنیاوالوں کی نہ سننی پڑے اورباپ کے سامنے نظر جھکاکر رکھو تاکہ اللہ تمکودنیامیں بلندکردے۔

WAJDAN_33
 

کسی نے کياخوب کہا ھے کہ جب تک ہم غلط کو غلط نہيں کہيں گے تب تک غلط کو کيسے معلوم ھوگا کہ وھ غلط ھے ۔
بات گہری ھے ۔
ذرا سوچيۓ

WAJDAN_33
 

الله پاک نے انسان کو دل تو دیا لیکن اسکا چین اپنے پاس رکها اور فرمادیا کہ
"یاد رکهو صرف اور صرف الله ہی کی یاد سے دلوں کو چین ملتا ہے"

WAJDAN_33
 

احمد جاوید صاحب سے اگر پوچھیں کہ پیپسی اور کوک میں سے کونسی بہتر ہے تو فرمائینگے
'' تطبیق کو منطبق کرنے میں آبِ اسود کے ان اثنانِ رنگ و بو کو بعد از نتیجہء موذوق ہی درجہء ارتجاح پر رکھا جاسکتا ہے''
مطلب یہ کہ
''چکھنے کے بعد ہی بتا سکتا ہوں''

WAJDAN_33
 

اگر دنیا کی رونقوں میں میرے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تو مجھے رونقوں سے کیا حاصل ۔۔ 🥀🙂
حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ۔۔

WAJDAN_33
 

آپ گناہ کی خواہش کو تب تلک نہیں دبا سکتے جب تلک آپ گناہ کی برائی اور نحوست کو نہ سمجھ لیں اور گناہ کی گندگی آپ تب محسوس کرینگے جب آپ گناہ کو گناہ سمجھ کر کریں گے۔ ہمارے معاشرے میں اکثر کام ہم بس رسم و رواج کی طرح نبھا لیتے ہیں اور پھر ہم نہ ہی اس کام کو برائی کے درجے میں رکھتے ہیں اور نہ ہی کبھی ان پر توبہ کی خواہش رکھتے ہیں ____

WAJDAN_33
 

بستر پہ لانا ہو تو کوئی ذات بھی نہیں دیکھتا،
نکاح کی بات کرو تو سات نسلیں یاد آ جاتی ہیں😢

WAJDAN_33
 

علامہ اقبال رح
مانا کہ تيری ديد کے قابل نہيں ہوں ميں
توميرا شوق ديکھ، مرا انتظار ديکھ
مشکل الفاظ کے معنی:
ديد: دیدار
تشریح:
بے شک یہ درست ہے کہ میں تیری تجلی دیکھنے کے لائق نہیں ۔ کہاں میں ایک ادنیٰ انسان اور کہاں تو جس نے یہ ساری کائنات پیدا کی۔ بھلا مجھ جیسے حقیر گداگر کو تیری برتر اور اعلیٰ ذات سے جو شہنشاہوں کی شہنشاہ ہے، کیا نسبت ہو سکتی ہے؟ پھر بھی تو یہ دیکھ کہ میں تجھ سے ملنے کے لیے کس قدر بے قرار ہوں اور تیرے انتظار میں کیونکر تڑپ رہا ہوں۔

WAJDAN_33
 

ہم مسلمان ہیں اور الحمدللہ ہمارا کوئی ایسا نظریہ نہیں ہے کہ ہم نے یہاں بار بار آنا ہے اس لیے اپنی زندگی کو اللہ سے جوڑ کر اپنے اس سفرِ زندگی کو خوبصورت بنائیں. بِلاشُبہ زندگی بہت خوبصورت ہے اور یہ بار بار نہیں ملنی*💕

WAJDAN_33
 

عموماً اعتراض کیا جاتا ہے کہ جنّت میں عورتوں کو کیا ملے گا ؟ مردوں کے لئے حوریں، غلمان، خدمت گزار ۔ عورتوں کو کیا ملے گا ؟ اسے تو پھر ایک مرد کے تسلط میں دے دیا جائے گا ۔
اس کا یک سطری جواب تو یہ ہے کہ جنّت میں ہر جنتی کی ہر خواہش پوری ہو گی چاہے مرد ہو چاہے عورت ۔ ﷲ کے اس وعدے کے بعد یہ اعتراض ہی بلاجواز ہے کہ عورتوں کو کیا ملے گا ۔
مگر یہاں شرم و حیا کے تقاضوں کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے ۔ ہم اکثر اپنے بیٹوں کو شادی کے معاملات پر چھیڑتے ہیں کہ شادی کر دیں اب جوان ہو گئے ہو تم ۔ یا فلاں لڑکی سے تمہاری شادی کر دیں ۔ مگر ہم اپنی بیٹیوں کو ان معاملات پر نہیں چھیڑتے ۔ کیا اس کا یہ مطلب لیا جائے گا کہ ہم بیٹیوں کی شادیاں ہی نہیں کرتے ؟ بے شک ان کو بھی بیاہتے ہیں مگر حیا کے تقاضوں کے مصداق ان سے ذکر نہیں کرتےاور اللّٰہ بھی حیاکو پسند کرتاہے

WAJDAN_33
 

علم کی سنجيدہ گفتاری، بڑھاپے کا شعور
دنيوی اعزاز کی شوکت، جوانی کا غرور
زندگی کی اَوج گاہوں سے اتر آتے ہيں ہم
صحبتِ مادر ميں طفلِ سادہ رہ جاتے ہيں ہم
بے تکلّف خندہ زن ہيں، فکر سے آزاد ہيں
پھر اسی کھوئے ہوئے فردوس ميں آباد ہيں
(علامہ محمد اقبال)
تشریح:
علم حاصل کر لینے کے بعد جچی تلی باتیں کہنا، بڑھاپے کی سمجھ بوجھ اور سوچ بچار، دنیوی عزت کا دبدبہ، جوانی کا گھمنڈ، یہ زندگی کی خاص بلندیاں سمجھی جاتی ہیں، لیکن انسان مادرِ مہربان کے سامنے پہنچتے ہی اُن تمام بلندیوں سے نیچے اتر آتا ہے اور ایک سادہ و معصوم بچہ رہ جاتا ہے۔ اس صحبت میں تمام تکلفات چھوڑ کر ہنستا ہے۔ ہر فکر سے آزاد ہو جاتا ہے اور نئے سرے سے بہشت (جنت) میں جا بستا ہے۔
مطلب یہ کہ انسان کے لیے ماں کی گود بہشت (جنت) ہے۔

WAJDAN_33
 

شراب کےنشےمیں الفاظ کاغلط استعمال قابل برداشت ہے
لیکن طاقت کےنشےمیں کی جانیوالی جنسی، ذہنی تشدد ناقابل برداشت۔

WAJDAN_33
 

اے حقیقت منتظر کبھی آ لباس مجاز میں
کہ ہزارسجدے تڑپ رہے ہیں میرے جبینِ نیاز میں

WAJDAN_33
 

نکاح کرکے ساتھ لے جانے والا, تھوڑا کالا سہی,
لیکن گناہ کر کے چھوڑ جانے والے خوبصورت محبوب سے لاکھ گنا بہتر ہوتا ہے..!🙂

WAJDAN_33
 

اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا
اِبلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون 😔😢
W  : انا للّٰہ وانا الیہ راجعون 😔😢 - 
WAJDAN_33
 

سچے رشتوں کی خوبصورتی ایک دوسرے کی غلطیوں کو برداشت کرنے میں ہے
کیونکہ
بنا خامی کا انسان تلاش کرو گے تو اکیلے رہ جاؤ گے