بدل گئے وہ پرانے دوست جو کہا کرتے تھے
وقت تو بدل سکتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ہم نہیں
😑😑😑
از قلم وفا نور آفریدی
فکر نا کر یہ وقت بھی
گزر جائے گا
از قلم وفا نور آفریدی
جب بھی کوئی معافی مانگے تو اسے اس امید پے معاف کردو کہ میرا اللہ بھی قیامت کے دن مجھے اسی طرح معاف فرمائے گا
از قلم وفا نور آفریدی
عجیب ہے زندگی کی قید میں دنیا کا ہر انساں
رہائی مانگتا ہے اور رہا ہونے سے ڈرتا ہے
از قلم وفا نور آفریدی
اگر زندگی کو ہمیشہ خوشیوں کے ساتھ گزارنا چاہتے ہو تو
غمزدہ لوگوں کے غم سنا کرو کبھی دکھی نہیں رہو گے
از قلم وفا نور آفریدی
زندگی آئس کریم کی طرح ہے
ٹیسٹ کرو یا ویسٹ کرو
پگھل تو رہی ہے
اس لیے زندگی کو ٹیسٹ کرنا سیکھو ویسٹ تو ہو ہی رہی ہے
از قلم وفا نور آفریدی
یا اللہ اس بارش کو نفع
دینے والی بارش بنا دینا
آمین
از قلم وفا نور آفریدی
دعا ہے بارش کے جتنے قطرے گریں
اتنی ہی آپ کو خوشیاں ملیں
از قلم وفا نور آفریدی
لوگ اپنے ہوں یا پرائے ہمیشہ اچھی فطرت سوچ اور کردار نے لوگوں کا دل جیتا ہے دلوں پہ راج سچائی کرتی ہے دکھاوے اور طعنے نہیں کرتے
از قلم وفا نور آفریدی
راستے کہاں ختم ہوتے ہیں زندگی کے سفر میں
منزل تو وہی ہے جہاں خواہشیں تھم جائیں
از قلم وفا نور آفریدی
ہماری بیٹیوں کا ظرف دیکھ لے
یہ دنیا ہم ان کے سامنے دعا میں بیٹا مانگتے ہیں
از قلم وفا نور آفریدی
بیٹی کیلئے اونچا گھرانہ نہیں بلکہ کوشش کر کے اس کی قدر عزت محبت کرنے والا اور ہم مزاج گھرانہ ڈھونڈنا چاہیے
از قلم وفا نور آفریدی
وہ بیٹے ہی ہوتے ہیں جن کے قصور معاف کر دئیے جاتے ہیں
بیٹیوں کو اپنی ساری جنگیں خود ہی لڑنی پڑتی ہیں
از قلم وفا نور آفریدی
جو انسان جتنا خاموش رہتا ہے
وہ اپنی عزت کو اتنی ہی محفوظ رکھتا ہے
از قلم وفا نور آفریدی
رشتے بغیر احساس کے ایسے ہی ہیں
جیسے آپ ہاتھ کی مٹھی میں پانی کو جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہوں
مگر وہ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے خارج ہوتا چلا جاتا ہے
از قلم وفا نور آفریدی
وفا ہونی چاہیے انسان میں
حسن تو ایک دن ڈھل جائے گا ۔
،_________________
وہ ملا ہے تو اب یہ غم ہے
پیار زیادہ ہے زندگی کم ہے
اللہ حافظ
از قلم وفا نور آفریدی
اپنے دن کی ابتدا تین چیزوں سے کیجئے
کوشش سچ یقین
کوشش دن بہتر کے لیے
سچائی اپنے کام کے ساتھ
یقین الله کی ذات پر
از قلم وفا نور آفریدی
صبح ہوئی ہزاروں لاشیں دیکھی پروانوں کی
اے شمع کیا یہی قدر کی تو نے رات کے مہمانوں کی
ذرا گستاخ تھا تو نے تو جان ہی لے لی
پتنگا کہاں سے سیکھتا آداب تیری محفل کے
از قلم وفا نور آفریدی
جب تمہارے گھر رزق میں تنگی محسوس ہونے لگے
تو اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو دعوت پہ بلا لیا کرو
از قلم وفا نور آفریدی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain