ان کے خاندان کے لوگ قریش کے اس معاہدے کے بعد حالات کا رخ دیکھتے ہوئے خود اس گھاٹی میں چلے آئے تھے ۔یہ بات نہیں کہ قریش مکہ نے انہیں گرفتار کرکے وہاں قید کردیاتھا ۔
اس بائیکاٹ کے دوران بہت سے مسلمان ہجرت کرکے حبشہ چلےگئے ۔یہ حبشہ کی طرف دوسری ہجرت تھی ۔اس ہجرت میں اڑتیس مردوں اور بارہ عورتوں نے حصہ لیا ۔ان لوگوں میں حضرت جعفر بن ابوطالب رضی الله عنہ اور ان کی بیوی اسماء بنت عمیس رضی اللّٰہ عنہا بھي تھیں ان میں مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، عبیداللہ بن جحش اور اس کی بیوی ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی الله عنہا بھی تھے ۔یہ عبیداللہ بن جحش حبشہ جاکر اسلام سے پھرگیاتھا اور اس نے عیسائی مذہب اختیار کرلیاتھا ۔اسی حالت میں اس کی موت واقع ہوئی ۔اس کی بیوی ام حبیبہ رضی الله عنہا اسلام پر رہیں ۔ان سے بعد میں آنحضرت ﷺ نے نکاح
یہاں تک کہ انہوں نے گھاس پھوس اور درختوں کے پتے کھاکر یہ دن گزارے -
جب بھی مکہ میں باہر سے کوئی قافلہ آتا تو یہ مجبور اور بےکس حضرات وہاں پہنچ جاتے تاکہ ان سے کھانے پینے کی چیزیں خرید لیں لیکن ساتھ ہی ابولہب وہاں پہنچ جاتا اور کہتا:
"لوگو! محمد کے ساتھی اگر تم سے کچھ خریدنا چاہیں تو اس چیز کے دام اس قدر بڑھا دو کہ یہ تم سے کچھ خرید نہ سکیں ، تم لوگ میری حیثیت اور ذمے داری کو اچھی طرح جانتے ہو -"
چنانچہ وہ تاجر اپنے مال کی قیمت بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر بتاتے اور حضرات ناکام ہوکر گھاٹی میں لوٹ آتے - وہاں اپنے بچوں کو بھوک اور پیاس سے بلکتا تڑپتا دیکھتے تو آنکھوں میں آنسو آجاتے۔ادھر بچے انہیں خالی ہاتھ دیکھ کر اور زیادہ رونے لگتے ۔ابولہب ان تاجروں سے سارا مال خود خرید لیتا ۔یہاں یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ آنحضرت ﷺ اور ان کے خاندان کے لوگ قریش
قریش نے اس معاہدے کی باقاعدہ تحریری لکھی، اس پر پوری طرح عمل کرانے اور اس کا احترام کرانے کے لیے اس کو کعبے میں لٹکادیا -
اس معاہدے کے بعد ابولہب کو چھوڑ کر تمام بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب شعب ابی طالب میں چلے گئے، یہ مکہ سے باہر ایک گھاٹی تھی - ابولہب چونکہ قریش کا پکا طرفدار تھا اور آپ صلی للہ علیہ وسلم کا بدترین دشمن بھی تھا، اس لیے اسے گھاٹی میں جانے پر مجبور نہ کیا گیا - یوں بھی اس نے نبی کریم ﷺ کے قتل کے منصوبے میں قریش کا ساتھ دیا تھا، ان کی مخالفت نہیں کی تھی
- نبی اکرم ﷺ شعب ابی طالب میں محصور ہوگئے، اس وقت آپ کی عمر مبارک 46 سال تھی - بخاری میں ہے کہ اس گھاٹی میں مسلمانوں نے بہت مشکل اور سخت وقت گزارا - قریش کے بائیکاٹ کی وجہ سے انہیں کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں ملتی تھی - سب لوگ بھوک سے بےحال رہتے تھے - یہاں تک کہ انہوں نے
تم ہم سے دو گنا خون بہا لے لو اور اسکی اجازت دے دو کہ قریش کا کوئی شخص آنحضرت ﷺ کو قتل کر دے تاکہ ہمیں سکون مل جائے اور تمہیں فائدہ پہنچ جائے۔"
آنحضرت ﷺ کے خاندان والوں نے اس تجویز کو ماننے سے انکار کردیا۔اس پر قریش نے غصے میں آکر یہ طے کیا کہ تمام بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کا معاشرتی بائیکاٹ کیا جائے اور ساتھ ہی انہوں نے طے کیا کہ بنو ہاشم کو بازاروں میں نہ آنے دیا جائے تاکہ وہ کوئی چیز نہ خرید سکیں ۔ان سے شادی بیاہ نہ کیا جائے اور نہ ان کے لیے کوئی صلح قبول کی جائے۔ان کے معاملے میں کوئی نرم دلی نہ اختیار کی جائیں ،یعنی ان پر کچھ بھی گزرے، ان کے لیے دل میں رحم کا جذبہ پیدا نہ ہونے دیا جائے اور یہ بائیکاٹ اس وقت تک جاری رہنا چاہیے جب تک کہ بنی ہاشم کے لوگ آنحضرت ﷺ قتل کرنے کے لیے قریش کے حوالے نہ کردیں -
🌻🌺🌻🌺🌻🌺🌻🌺🌻🌺
🌹 بسمِﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹
🇵🇰 *آج کا کیلنڈر* 🌤
🔖 30 ذوالقعدہ 1446ھ 💎
🔖 28: مٸی 2025ء 💎
🔖 14 جیٹھ 2081ب 💎
🌄 بروز بدھ Tuesday 🌄
🌺🌻🌺🌻🌺🌻🌺🌻🌺🌻
سیرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺ
قسط نمبر 10
نجاشی کے دربار میں
اس کے بعد رسول اللہ ﷺ اورتمام مسلمانوں نے کعبہ کا طواف شروع کیا۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ آگے آگے رہے۔مسلمانوں نے کعبہ کے گرد نماز ادا کی۔سب نے بلند آواز سے قرآن کی تلاوت بھی کی۔جبکہ اس سے پہلے مسلمان ایسا نہیں کر سکتے تھے۔
اب تمام قریش نے مل کر نبی کریم ﷺ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم کے خاندان والوں سے کہا:
"تم ہم سے دو گنا خون بہا لے لو اور اسکی اجازت دے دو کہ قریش کا کوئی شخص آنحضرت ﷺ ک


اس وقت سورج مکہ مکرمہ کے سمت الراس پر ہوتا ہے ۔اس وقت جن مقامات میں دن ہو اور سورج انہیں نظر آرہا ہو ایسے مقامات والے سورج کو دیکھ کر سمت قبلہ درست کر سکتے ہیں ، چونکہ پاکستان اور سعودیہ عرب کے معیاری وقت میں 2 گھنٹے کا فرق ہے اس لئے پورے پاکستان میں 28 مئی کو 2 بج کر 17 منٹ پر سمت قبلہ درست کی جاسکتی ہے ۔
زمین پر قبلے کا خط کھینچنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ کوئی عمودی چیز لکڑی وغیرہ زمین پر گاڑ دیں وقت مذکورہ پر عمودی چیز کا جو سایہ زمین پر پڑے اس پر (فٹا) Scale رکھ کر لکیر کھینچ لیں یہی اس جگہ کا خط قبلہ ہوگا سایہ کا رخ قبلے کی مخالف جانب ہوگا مثلا پاکستان بھر میں عمود کے سائے کا رخ مشرق کی طرف ہوگا اس سائے پر مغرب کی جانب رخ کرلیں تو ٹھیک قبلہ رخ ہوجائیں گے۔ پھر اس سائے کے 90 کے زاوئیے پر ایک اور لکیر لگائیں جو کہ صٖف کی لکیر ہوگی۔
28 مئی کو اپنے گھر اور مساجد کے لئے سمت قبلہ کا تعین کریں :
چونکہ 28 مئی اور 16 جولائی کو سورج کامیل Declination تقریبا 21.4 درجہ شمالی ہوتا ہے آسمان پر اس کا راستہ بالکل وہی ہوتا ہے جو مکہ مکرمہ کا دائرۃ الارض ہے (دائرۃ الارض کی تعریف آخر میں دیکھیں) چناچہ سورج مکہ مکرمہ کے دائرۃ الارض پر سفر کرتا ہے اس لئے جب مکہ مکرمہ کے نصف النہار کے وقت عین اس کے اوپر سمت الراس (اس کی تعریف آخر میں دیکھیں) پر پہچ جاتا ہے تو سورج اور اورمکہ مکرمہ کے درمیان وہی نسبت قائم ہوجاتی ہے جو چھت پر لٹکے ہوئے بلب اور زمین پر اس کے بالمقابل نقطے پر ہوتی ہے اس وقت سورج کو دیکھ کر یقینی طور پر قبلہ کی سمت معلوم کی جاسکتی ہے ۔
اب یہ سمجھئے کہ سعودی عرب کے معیاری وقت کے مطابق 28 مئی کو 12 بج کر 17 منٹ پر مکہ مکرمہ میں عین نصف النہار کا وقت ہوتا ہے اور اس وقت سورج
زندگی میں جو بھی ملا سبق دے گیا
ہر شخص میرا استاد نکلا
از قلم وفا نور آفریدی
حشر میں اے خدا نہ دینا
پھر سزا کوئی زندگی جیسی۔۔۔🥺💔
از قلم وفا نور آفریدی
مکمل ہوتی ہی نہیں کبھی تعلیم اے زندگی
یہاں استاد بھی تا عمر ایک شاگرد رہتا ہے
از قلم وفا نور آفریدی
ہم اس بد نصیب معاشرے کا حصہ ہیں جہاں
حسن کا معیار گورا رنگ اور عقل کا معیار انگریزی زبان ہیں
از قلم وفا نور آفریدی

surat yaseen
5 parhi
80 baqi
25may2025
Sunday
Wafa_Noor
اے پہ سرو وینو رنگینہ دا نبیانوں سر زمینہ..
کلام ساجد مروت ❤️ آواز محمد نصیر تراب❤️
ایسے گھرانے جن کی راتیں قرآن کے سائے میں گزریں،
اور دن دشمن کے منصوبوں کو ناکام بناتے گزرے!
❗ اب ذرا سوچئے
یہ سب کچھ کیسے ممکن ہوا؟
یہ کوئی اتفاق نہیں
یہ علم کی برکت ہے!
یہ قرآن کی صحبت کا اثر ہے!
یہ مدرسے کی مٹی کی مہک ہے!
یہ علماء کی دعاؤں کا فیض ہے!
📖 جب قرآن عظیم الشان تمہارا دوست ہو،
🕌 جب مسجد تمہارا بچپن ہو،
📚 جب شیخ زکریاؒ جیسے اولیاء کے سائے میں تمہاری تربیت ہو،
تو پھر تم صرف لیڈر نہیں بنتے —
تم امت کی آنکھوں کا نور، اور دشمن کی نیند کا خوف بن جاتے ہو
🕊 ڈی جی آئی ایس آئی —
ان کے والد خلیفہ مجاز ہیں ایک درویش صفت، روحانی بزرگ،
حضرت صوفی اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ کے— وہی جنہیں
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے
اپنا خلیفہ مجاز بنایا تھا۔
جن کی دعاؤں کی خوشبو، جن کے ذکر کی معطر فضا،
آج بھی اہلِ دل کے قلوب میں بسی ہے۔
انہی کے سائے میں پلنے والا بیٹا،
آج پاکستان کی نگاہوں کا مرکز اور
دشمن کی نیندوں کا قاتل بنا بیٹھا ہے۔
🛰 ڈی جی آئی ایس پی آر —
ایٹمی سائنسدان کے فرزند،
جن کے تقویٰ کا عالم یہ کہ
دنیا کی سپر پاورز ان کے والد کا نام
"دہشت گردوں کی فہرست" میں شامل کرتی ہیں،
کیونکہ انہیں ایمان سے ڈر لگتا ہے،
علمِ نافع سے خطرہ ہوتا ہے!
🛡 ڈی جی ایم آئی —
جن کے والد تبلیغی مرکز رائیونڈ کے مقیم،
خود، ان کی اہلیہ، ان کے بچے — سب حفاظِ قرآن!
مدرسے کی چٹائی سے جرنیلی کرسی تک!
اللّٰہ اکبر!
سردار امتیاز طاہر
یہ وقت تاریخ کے اوراق پر روشن ستاروں کی طرح چمکنے والا ہے۔
ایک وہ وقت بھی تھا جب کہا جاتا تھا:
"مسجد کے ملا کو سیاست سے کیا مطلب؟"
اور آج کا منظر دیکھو!
آج پاکستان کے محافظ، پاکستان کے عسکری اداروں کی قیادت، انہی علماءِ کرام کے گھروں کی خوشبو سے مہک رہی ہے۔
جی ہاں...!
🏅 آرمی چیف جنرل عاصم منیر —
جن کے والد مسجد کے امام تھے،
اور خود جنہوں نے قرآن عظیم الشان کو سینے میں بسایا،
مدرسے کی چٹائی پر بیٹھ کر حفظ کیا،
اور آج وہی حافظِ قرآن — دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
پاکستان کی سرحدوں کے نگران ہیں!
✈ ائیرچیف مارشل ظہیرالدین بابر —
ان کے والد دارالعلوم دیوبند کے فاضل،
جنہوں نے کتابوں سے دل لگایا،
اور آج ان کا بیٹا فضاؤں کا مالک، ملک کا محافظ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain