ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﺯﺧﻢ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ...
ﺩﻭﺍ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ..
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ...
ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺣﺸﺖ ﮨﻮ...
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﺩﺭﺩ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ....
ﮐﮧ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺑﺲ ﺍﺫﯾﺖ ﮨﻮ....
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﻧﺎﻡ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ.....
ﺟﺴﮯ ﻟﯿﻨﺎ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮨﻮ....
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﮨﺠﺮ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ....
ﺟﻮ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﺭﻓﺎﻗﺖ ﮨﻮ....
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ.....
ﺟﺴﮯ ﺍُﮌﻧﮯ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﮨﻮ....
ﻣﺮﮮ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺳﻮﭼﻮ....
ﺗﻮﺟﮧ ﺧﺎﺹ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺗﻢ...
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ...
ﺑﺲ ﺍِﺱ ﮐﺎ ﭘﺎﺱ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺗُﻢ....
یہ اک احساس رکھنا تُم......!
از قلم وفا نور آفریدی
محبت صرف وہ نہیں ہوتی جو انسان کو گناہ کی طرف لے جائے محبت تو وہ ہے جو ایک حیوان کو انسانیت سکھا دے
از قلم وفا نور آفریدی
ھم تو صرف اچھے لوگوں کو جانتے ہیں
اور برے لوگ ھمیں اچھی طرح جانتے ھیں
از قلم وفا نور آفریدی
رابطے حد سے بڑھ جائیں تو غم ملتے ہیں🔥🖤
اسی واسطے ہم لوگوں سے بےحد کم ملتے - ہیں🔥🥀
از قلم وفا نور آفریدی
مرے ہمسفر، مرے ہمنوا، بڑا دکھ بھرا ہے یہ ماجرا
جنہیں منزلوں پہ یقین تھا، وہی لوگ راہ بدل گئے
نہ حرم نہ دیر ہے راہ میں، نہ تری گلی ہے نگاہ میں
نہ پکار ہم کو، تو بھول جا، بڑی دور ہم تو نکل گئے
از قلم وفا نور آفریدی
مِلتی رہی ہے ہاتھ نہ ہونے کی یہ سزا
اِلزام تھا ہر کام میں وفا کا ہاتھ ہے
از قلم وفا نور آفریدی
روٹھا ہے وہ ایسا مجھے ملنے نہیں دیتا
جو زخم ہے سینے کا وہ سلنے نہیں دیتا
رہتا ہے زبردستی میرے دل کے مکاں میں
اور اپنے محل سے مجھے ہلنے نہیں دیتا
ہم کیا کریں وہ اس قدر محتاط ہے ظالم
ماضی کا کوئی آبلہ چھلنے نہیں دیتا
کانٹوں کو ناپسند وہ کرتا ہے تو کرے
گلشن میں کوئی پھول بھی کھلتے نہیں دیتا
آئے گا میرے خواب میں وہ کیسے وفا
پلکیں میری ۔پلکوں سے جو ملنے نہیں دیتا
از قلم وفا نور آفریدی
نہ خواہشیں نہ جستجو , پسِ آئینہ میرے روبرو
تیرے واسطے میں کچھ نہیں، میرے واسطے بس تو ہی تو
از قلم وفا نور آفریدی
tabligh jamat
4 months
8 May 2025
Thursday
120-110=10
Wafa_Noor_Afridi
جب کسی سے کوئی گلہ رکھنا،
سامنے اپنے آئینہ رکھنا۔
یوں اجالوں سے واسطہ رکھنا،
شمع کے پاس ہی ہوا رکھنا۔
گھر کی تعمیر چاہے جیسی ہو،
اس میں رونے کی جگہ رکھنا۔
مسجدیں ہیں نمازیوں کےلیے،
اپنے گھر میں کہیں خدا رکھنا۔
ملنا جلنا جہاں ضروری ہو،
ملنے جلنے کا حوصلہ رکھنا۔
از قلم وفا نور آفریدی
ہم تمہيں ________ کہہ نہ سکے
چلو آج وضاحت سے اقرار کرتے ہيں
جسے تم روز ديکھتے ہو آئينے ميں
اسے ہم بہت _____ پيار کرتے ہیں
از قلم وفا نور آفریدی
تم جو ہوتے تو بات اور تھی
اب کے بارش تو صرف پانی ہے
از قلم وفا نور آفریدی
اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گئ
اس کو چھوٹا کہہ کے میں کیسے بُڑی ہو جاؤں گئ
تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں
میں گری تو مسئلہ بن کر کھڑی ہو جاؤں گئ
مجھ کو چلنے دو اکیلے ہی ابھی میرا سفر
راستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گئ
ساری دنیا کی نظر میں ہے میرا عہد وفا
اک ترے کہنے سے کیا میں بے وفا ہو جاؤں گئ
از قلم وفا نور آفریدی
خندا د هر چا سره خوند کړى
د غنم رنګو خندا کلې ورانه وينه
از قلم وفا نور آفریدی
وفادار کی تلاش اُنہیں بھی ہے
جِن سے خود وفا نہیں ہوتی
از قلم وفا نور آفریدی
تم مجھے موقع تو دو اعتبار بنانے کا
تھک جاو گے چلتے چلتے وفا کے ساتھ
از قلم وفا نور آفریدی
لازم نہیں حیات میں احباب کا ہجوم
مل جاۓ وفادار تو ایک شخص بہت ہے
از قلم وفا نور آفریدی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain