یہ لوگ بھول نہ جائیں کہ کوئی
قید بھی ہے ۔
جھٹکتا رہتا ہوں زنجیر قید خانے میں
ترجبوں میں گھرا بد نصیب آدمی ہوں گنوا دیئے ہیں گئی یار
🔥
میں نے سوچا تھا اس اجنبی شہر میں
زندگی چلتے پھرتے گزر جائے گی
یہ مگر کیا خبر تھی تعاقب میں ہے
ایک نادیدہ زنجیر ہمسائیگی
🔥🍁
بڑے غرور میں اس نے کہا بھول جاو ہمیں
ہم نے بھی تکبر میں کہا معاف کرنا پہچانا نہیں
🔥
جو میرے ساتھ ہوا
تیرے ساتھ نہ ہو کبھی
مختصر
یہ ہے کہ
مکافات عمل بھی معاف کیا
🔥🍁
لوگ اکثر نرم لہجوں سے کتنی سخت بات کر جاتے ہیں
ان کے لفظوں کی تیش بھولنے میں اک عمر لگ جاتی ہے
🔥
وہ ہمارے دل کے ایسے ٹکڑے کر کے چلے گئے
جیسے انہیں کوئی ہم سے پرانی دشمنی نبھانی تھی
🔥
ہم عاشقوں کی تو کوئی خطا ہی نہیں تھی
ہم نے تو بس پیار میں رہنے کی وفا جانی تھی
🔥
اب جو بچھڑا ہے تو کیا روئیں جدائی پہ اس کی
یہ اندیشہ تو ہمیں پہلی ہی ملاقات سے تھا
🔥
زرا سنو تو سہی کان دھرکے نالہ دل
یہ داستان نہ ملے گی تمہیں کتابوں میں
🔥
میری بھری ہوئی آنکھوں کو چشم کم سے نہ دیکھ
کہ آسمان مقید ہیں ان حبابوں میں
🔥
اندر سے ہیں کیا لوگ ، نظر کیوں نہیں اتے
اس غم نے کسی کو بھی ہمارا نہیں رکھا
🔥