پتھروں کے دیس میں تھا مجھ کو تنہائی کا غم
کیا خبر تھی راستے میں آئینہ مل جائے گا
چاہتوں کی رہگزر میں آج بھی تنہا اداس
اک پرندہ پیڑ پر بیٹھا ہوا مل جائے گا
🔥
وہ آنکھ تھی کہہ گئی سب کچھ
لفظ ہوتے تو مکر گئے ہوتے
🔥
اس قدر دنیا کے دکھ اے خوبصورت زندگی
جس طرح تتلی کوئی مکڑی کے جالوں میں رہے
🔥
خوابوں کی طرح تھا نہ خیالوں کی طرح تھا
وہ علم ریاضی کے سوالوں کی طرح تھا
الجھا ہوا ایسا کہ کبھی حل ہو نہیں پایا
سلجھا ہوا ایسا کہ مثالوں کی طرح تھا
🔥
تمہاری یاد اب بھی دل کو بہت تکلیف دیتی ہے
نگاہیں بھی تو پر نم ہیں کبھی ملنے چلے آو
🍁
ایسے نہ ہو کہ درد بنےدرد لا دوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
🍁
مکمل دو ہی دانوں سے یہ تسبیح محبت ہے
جو آئے تیسرا دانہ تو ڈوری ٹوٹ جاتی ہے
🔥
مانا کہ تم ہو اجالوں کے اجالے
مگر اک دیا احتیاط گھر رکھنا
دل توڑنا تو سبھی کو آتا ہے
مگر تم دل جوڑنے کا کوئی ہنر رکھنا
🔥
محبت میں زرا اضافہ کیجیے
یادوں سے گزارا اب نہیں ہوتا
🍁
تاریخ ہزاروں سال میں بس اتنی سی بدلی ہے
تب دور تھا پتھر کا ، اب لوگ ہیں پتھر کے
🔥
یہ جو سر گستہ سے پھرتے ہیں کتابوں والے
ان سے مت مل کہ انہیں روگ ہیں خوابوں والے
🔥
رہنے دو کہ اب تم بھی مجھے پڑھ نہ سکو گے
برسات میں کاغذ کی طرح بھیگ چکا ہوں
🍁
بے حس ہیں یہاں لوگ بھلا سوچ کے کرنا
اس دور میں لوگوں سے وفا سوچ کے کرنا
🍁
وحشیتں بڑھ گئیں موسم کی عنایات کے بعد
ہم کبھی روئے کبھی ہنس دیے برسات کے بعد
🔥
دلچسپ واقعہ ہے کہ کل اک عزیز دوست
اپنے مفاد پر مجھے قربان کر گیا
🔥🍁
کبھی کتابوں میں پھول رکھنا ، کبھی درختوں پہ نام لکھنا
ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے سلام لکھنا
🔥
میں ہارا اس لیے تھا میں نے تجھ پر فیصلہ چھوڑا
میری منصف میرے دل کی عدالت ہو بھی سکتی تھی
🔥
میں تو مر جاؤں اگر سوچنے لگ جاؤں اسے
اور وہ کتنی سہولت سے مجھے سوچتا ہے
🔥
میں تو محدود سے لمحوں میں ملی تھی اسے
پھر بھی وہ کتنی وضاحت سے مجھے سوچتا ہے
🔥
کتنی سدھر گئی ہے جدائی میں زندگی
ہاں وہ جفا سے مجھ پہ تو احسان کر گیا
🍁🔥
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain