سسکیوں کی تال پر ہیں آرزوئیں محو رقص
کس قدر ہے سوز ہماری زندگی کے ساز میں
🍁🔥
خط بھی لکھوں اسے غزل کی طرح
کچھ کہوں اور کچھ چھپاوں میں
🍁🔥
وہ بے وفا ہرگز نہیں بے وفائی کا تو الزام ہے
ہزاروں چاہنے والے تھے وہ کس کس سے وفا کرتا
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
اب بہت دیر ہو گئی ہے
مشورہ چھوڑیے دعا کیجئے
🍁🔥
غزل کے روپ میں ڈھل جاوں کاش میں بھی
اداس لمحوں میں شاید وہ گنگنائے مجھے
kash 🍁🍁🔥
اسے کہنا شام کی اداسیاں ہمیں اچھی نہیں لگتیں
اگر ہو سکے تو یہ جدائی تھوڑی مختصر کر دے
🍁🍁
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک نہ ہو سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
🍁🍁
خوش ہے بہت وہ اپنے نئے ہم سفر کے ساتھ
اتنی ذرا سی بات پہ کیوں رو رہی ہوں میں
🍁🍁
وقت کی رفتار پہ جھنجلا کے رو پڑے
کبھی اس کو کھو کے تو کبھی پا کے رو پڑے
🍁🍁🍁
یوں تو مرنا ہے ایک بار مگر
ہم کئی بار مرنے والے تھے
🍁🔥
اب دیکھ یہ حسرت بھری اجڑی ہوئی آنکھیں
دنیا تیرے بارے میں میرے خواب بہت تھے
🍁🍁
چاہتیں ختم ہوئیں سارے بھرم ٹوٹ گئے
اب کے یوں اس نے نوازا کہ ہم ٹوٹ گئے
🍁🍁
کاش ایسے بھی یاد آوں میں
تیری پلکوں پہ جھلملاوں میں
Kash ...... 🍁🍁
بہت مجبور تھیں آنکھیں بہت بے ربط جملے تھے
ضرورت کو بیان کرنے سے اک خوددار قاصر تھا
🔥🍁
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain