کسی کمزور لمحے میں
اگر میں تم سے یہ کہہ دوں
مجھے تم سے “محبت“ ہے
تم یہ مت سمجھ لینا
کہ۔۔۔۔۔
میں نے سچ کہا ہو گا…..
یوں تو روز آجاتے ہو خوابوں میں
مگر مجھ سے ملنے لاہور نہیں آسکتے ؟
جُھوٹ کہتے ہیں ، کہ آواز لگا سکتا ہے
ڈوبنے والا ، فقط ہاتھ ہلا سکتا ہے
اور پھر چھوڑ گیا ، وہ جو کہا کرتا تھا
کون بدبخت ، تجھے چھوڑ کے جا سکتا ہے
تُو نے دَرویش کو غصے میں نہیں دیکھا اَبھی
زِندگی ہم تجھے تھپڑ بھی لگا سکتے ہیں
چل کے آئی ہے مرے پاس تو کچھ اُونچا مانگ
چاند تارے تو مرے چیلے بھی لا سکتے ہیں
کل بھی کل جیسی ہو اور آج بھی پرسوں جیسی
ہم اَگر چاہیں گھڑی ایسے گھما سکتے ہیں
ہاتھ میں کاسہ، کلائی میں کڑا سجتا ہے
در بڑا ہو تو سوالی بھی کھڑا سجتا ہے
یہ صفِ دل زدگاں ہے تجھے احساس رہے
تو یہاں صرف مرے ساتھ کھڑا سجتا ہے
جس دن مرے رقیب نے پہنا ترا وجود.!!
اس دن کے بعد میں نے محبت اتار دی.!!
توہین کر رہا ہے مرے خواب کی عزیر.!!
وہ شخص جس کو نیند بھی میں نے ادھار دی.!
ارے آپ ہمکلام ہونے کا ارادہ تو کیجیے؛
سارے کام رفع دفع !!
