شام ہوتے ہی لوٹ جانے ہیں اِن پرندوں کے سو ٹھکانے ہیں تیری آواز سُر بکھیرتی ہے جیسے نصرت کے خاص گانے ہیں میری قسمت میں اور کچھ بھی نہیں چند لفظوں کے تازیانے ہیں اک ہجومِ پرندگان ہے پاس اور جھولی میں چند دانے ہیں اک غزل اپنے نام کہنی ہے درد شعروں میں کِھینچ لانے ہیں ۔