اگر نہ کھلے تیرے دروزے بند تو در بہ در کہاں جائے گے ہم تم نے جو کیا انکارِ عشق ۔۔۔ یونہی بے وجہ مر جائے گے ہم کچھ پیڑوں کے پتے کیے جائے گے اکٹھے اور سر سے پاؤں تک نہلا دیے جائے گے ہم کفن پہنا کر خوشبو لگا کر چارپائی پر سجا دیے جائے گے ہم تو میرا منہ بھی دیکھنے کو ترسے گا عاقِب تیرے آنے سے پہلے دفنا دیے جائے گے ہم