انسان رشتوں کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے تھک جاتا ہے......... مگر رشتے پھر بھی خوش نہیں ہوتے...!!
محبتوں کے دراز رشتے
کبھی نہ الجھے کبھی نہ سُلجھے
فقط ہوا تو یہی ہوا کہ
کوئی کسی کا نہیں ہوا..
وہ کسی دن نہ آ سکے پر اسے
پاس وعدے کو ہو نبھانے کا
ہو بسر انتظار میں ہر دن
دوسرا دن ہو اس کے آنے کا
بس چند ہی راتیں میری جنون کی کھٹن ہیں۔۔۔۔
جیسے کہ یہ رات وہ رات ہر رات وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔
.
پختہ عمری کے اِس دور میں بھی
دل اسے چاھتا ھے بچوں کی طرح
چلو آج ایسا کرتے ہیں, درد سے الجھتے ہیں
بے تحاشہ روتے ہیں ,ضبط چھوڑ دیتے ہیں...........
قہقہہ لب پہ جو آتا ہے تمھیں کیا معلوم
کتنے صدموں کا لہو پی کے جواں ہوتا ہے
ٹوٹ جائیں نہ رگیں ضبط مسلسل سے کہیں
چھپ کے تنہائی میں کچھ اشک بہالے تو بھی
شب غم کی بارش میں تیرا عکس نظر آتا ہے
تیری یادوں تیری باتوں کا رقص نظر آتا ہے
وہ انسان دکھ کے ویرانے سے کبھی نہیں نکل سکتا جس نے اپنی خوشی کے لیے کسی کی جھولی میں دکھ بھرے ہوں
جس طرح ہم گرم کھانے کو ٹھنڈا ہونے کا اس لئے انتظار کرتے ہیں کہ کھانے کے لئے آسانی ہوجائے اسی طرح اختلافات کو بھی کچھ دنوں کے لئے اپنے حال پر چھوڑ دینا چاہئے تاکہ مناسب حل نکل آئیں۔😞😔😞😔😔
انسان کو اپنے بےبس ھونے کا اندازہ تب ھوتا ھے ... جب وہ کسی کو دیکھنے کے لئے ترس جاتا ھے ......!!!.
خوابوں سے زیادہ آنسوؤں سے دوستی کر بیٹھے۔۔۔۔۔
جینے کی خواہش میں لمحہ لمحہ مر بیٹھے۔۔۔۔۔
وقت اور دولت دو ایسی چیزیں ہیں جو کسی کے اختیار میں نہیں ، وقت انسان کو مجبور اور دولت مغرور بنا دیتی ہے۔ (حضرت علیؑ)
انسان کی تمام فطرتوں میں سے ... المناک فطرت یہ ہے کہ ۔۔۔. "اسے". مکمل مل جانے والی چیز سے اکتاہٹ ہونے لگتی ہے .......!!!
😇😇😇JummA MubAraK😇😇😇
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کی نارسائی سے
کسی کی پارسائی سے
کسی کی بے وفائی سے
کسی دکھ انتہائی سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
نا تو اس پار رہنے سے
نا تو اس پار رہنے سے
نا اپنی زندگانی سے
نا اک دن موت آنے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کے دور جانے سے
تعلق ٹوٹ جانے سے
کسی کے مان جانے سے
کسی کے روٹھ جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو آزمانے سے
کسی کے آزمانے سے
کسی کو یاد رکھنے سے
کسی کو بھول جانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
کسی کو چھوڑ دینے سے
کسی کے چھوڑ جانے سے
نا شمع کو جلانے سے
نا شمع کو بجھانے سے
مجھے اب ڈر نہیں لگتا
اکیلے مسکرانے سے
کبھی آنسو بہانے سے
نا اس سارے زمانے سے
حقیقت سے فسانے سے
بڑا دشوار ہوتا ہے
ذرا سا فیصلہ کرنا
کہ جیون کی کہانی کو
بیانِ بے زبانی کو
کہاں سے یاد رکھنا ہے
کہاں سے بھول جانا ہے
اِسے کتنا بتانا ہے
اِسے کتنا چھپانا ہے
کہاں رو رو کے ہنسنا ہے
کہاں ہنس ہنس کے رونا ہے
کہاں آواز دینی ہے
کہاں خاموش رہنا ہے
کہاں رَستہ بدلنا ہے
کہاں سے لوَٹ آنا ہے۔۔
"-ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﻣﺎﺿﯽ ﮐﺎ ﻗﯿﺪﯼ ﻣﺖ ﺑﻨﺎﺅ
۔۔۔۔۔
ﻭﮦ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺳﺒﻖ ﺗﮭﺎ
ﻋﻤﺮ ﺑﮭﺮﮐﯽ ﺳﺰﺍ ﺋﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain