اِک دفعہ طاق پر تو
رکھ مُجھ کو
یارِ من
معتبر دیا ہوں میں ۔۔۔
زندہ مردہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آ تری آنکُھوں پر گُلاب دھرُوں
خُواب خُوشبو میں گُھل کے آٸیں تجھے۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
تمھیــں کیــا خبــر جــانــاں ہــم اداس لــوگــوں پــر
رات کــے سبھــی منظــر انگلیــاں اٹھــاتــے ہیــں۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
قدموں سے چل کے پاس تو آتے ہیں غیر بھی
آپ آ رہے ہیں پاس ...تو کچھ دل سے آئیے ۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
میرے جلتے مکاں کو کیا معلوم
میرے اپنے چراغ ، مجرم ہیں.۔
زندہ مردہ۔۔۔
ہم اس دنیا سے کچھ لے کر بھاگ جانا چاہتے ہیں لیکن اس دنیا سے کچھ لے کر جا نہیں سکتے بس یہاں سے اٹھا کر وہاں رکھ سکتے ہیں ۔ ہم سب قلی ہیں ۔ سامان اٹھائے پھرتے ہیں ۔۔۔ خیال کا سامان ، احساس کا سامان ، مال ، دولت ، وجود ، ۔ اشیاء اٹھائے پھرتے ہیں ، کب تک ، قلی کا سامان کسی اور کا سامان ہوتا ہے، قلی کے نصیب میں صرف وزن ھے ، ، وزن اور صرف وزن ،، اور یہ وزن کرب ھے ۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا
جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا
جلائے رکھوں گا صبح تک میں تمھارے رستے میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
جو صرف لوح وفا پر لکھے ہوئے ہیں ان کو بھی دیکھ لینا
جو رائیگاں ہو گئیں وہ ساری عبارتیں بھی شمار کرنا
یہ سردیوں کا اداس موسم کہ دھڑکنیں برف ہو گئیں ہیں
جب ان کی یخ بستگی پرکھنا تمازتیں بھی شمار کرنا
تم اپنی مجبوریوں کے قصے ضرور لکھنا وضاحتوں سے
جو میری آنکھوں میں جل بجھی ہیں وہ خواہشیں بھی شمار کرنا۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
سب سے خطرناک انسان وہ ہوتا ہے جس نے صرف ایک ہی کتاب پڑھی ہو..۔
زندہ مردہ۔۔۔
ہم سب حسب ضرورت اہم ہیں۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
خوش ہو کے اب سمیٹ دہکتی اذیتیں
کس نے کہا تھا اس کی تمنا زیادہ کر۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﺍﺏ ﮐﯽ ﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺁﺩﮬﺎ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﻭﮞ
ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﺍ ﮨﺠﺮ ﯾﮧ ﭼﮩﺮﮦ ﺍﺩﮬﯿﮍ ﺩﮮ۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
یہ بھی کہتی ہے مری سَمت سفر مت کرنا
اور کسی سَمت بھی جانے نہیں دیتی مجھ کو۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
مجھ پر کبھی شباب تھا اک وہ بھی وقت تھا
میں تیرا انتخاب تھا اک وہ بھی وقت تھا
دھیلا بھی میرے پاس نہیں اب وصال کا
یہ رزق بے حساب تھا اک وہ بھی وقت تھا
دنیا کی خاک چھان لی پھر بھی نہیں ملا
تو مجھ کو دستیاب تھا اک وہ بھی وقت تھا
تیرے بنا شراب بھی پانی لگے مجھے
پانی کبھی شراب تھا اک وہ بھی وقت تھا
ازبر تھا سر سے پاوں تلک تجھ کو میں کبھی
میں بھی ترا نصاب تھا اک وہ بھی وقت تھا
طعنہ نہ دے زمانے کڑی دھوپ کا مجھے
سر پر مرے سحاب تھا اک وہ بھی وقت تھا
شہظل چراغ تک بھی میسر نہیں ہے اب
پہلو میں ماہتاب تھا اک وہ بھی وقت تھا۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
جاودانی کا دکھ الگ سے ہے
رائیگانی کا دکھ الگ سے ہے
ڈھونڈنے کا نہیں تجھے یارا
لامکانی کا دکھ الگ سے ہے
وہ جو دھڑکا کرے تھا سینے میں
آں جہانی کا دکھ الگ سے ہے
اک نشانی تھی تیری یاد مجھے
اس نشانی کا دکھ الگ سے ہے
یاد ہے انگبیں کی سر مستی
ارغوانی کا دکھ الگ سے ہے۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
عشق جب عین۔ ذات ہو جائے،
خالقِ معجزات ہو جائے،
عمر بھر چپ رہو تو ممکن ہے،
"کُن" کہو کائنات ہو جائے۔،
زندہ مردہ۔۔۔
مرد آنکھوں سے محبت کرتا ہے اور عورت کانوں سے محبت کرتی ہے۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
اسے عشق تھا میری ذات سے
مجھے عمر بھر یہ گماں رہا۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
مجھے جب چندرواتی سے محبت ہوئی اُسے مرے تیسرا دن تھا ۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
شرابِ شوق می نَوشم، بہ گِردِ یار می گَردم
سُخن مستانہ می گویَم، وَلے ہُشیار می گَردم۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
اک حسیں شاعرہ ہر روز مرے کانوں میں
اک نــئی نظــم سـناتی ہے، چـلی جاتی ہے۔۔۔
زندہ مردہ۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain