تو کسی اور کو چاہے کبھی خدا نہ کرے ۔
زندہ مردہ۔
آج ایک خوش رنگ تتلی میری گاڑی کے شیشے سے ٹکرا کر مر گئی۔
زندہ مردہ۔
اُدھیڑ عُمری میں پُہنچ کے مذہب کا جنون ہوجانا، رنگین و سنگین جوانی کی یاد بُھلانے کی کوشش ہے
۔
زندہ مردہ۔
سُنایا وصل کا قصہ تو میرے یار یوں بولے
کہاں تم اور کہاں اس کی حسین آغوش، رہنے دو۔
زندہ مردہ۔
کسی کے دل کسی کی جان جیسی ہے
وہ لڑکی فیض کے دیوان جیسی ہے۔
زندہ مردہ۔
وہ گِیتا ہے کسی قرآن جیسی۔
زندہ مردہ۔
خدا جانے پری ہے یا کہ دیوی وہ
مگر انداز میں بھگوان جیسی ہے۔
زندہ مردہ۔
درِ یار پہ بڑی دھوم ہے وہی عاشقوں کا ہجوم ہے۔
ابھی نیند آئی ہے حُسن کو کوئی شور کرکے جگا نہ دے۔
زندہ مردہ۔
میرے لہجے میں الفت ہے ابھی وقتی محبت ہے
مگر دو چار دن میں وہ مجھے پہچان جائے گی۔
زندہ مردہ۔
نقاب اڑا تو مجھے سرخ لب دکھائی دیئے
وہ دو دیے جو ہوا کے سبب دکھائی دیئے
میں جزوی اندھا تھا، دو چار رنگ دِکھتے تھے
جب اُس نے مجھ سے کہا، "دیکھ"، سب دکھائی دیئے۔
زندہ مردہ۔
دیسی دیسی نہ بولیا کر چھوری رے
اس دیسی کی فین یہ دنیا ہوری رے۔
زندہ مردہ۔
وہی اداس سی لڑکی تیری محبت ہے
اُسی کو ڈھونڈ، کسی بنی ٹھنی کا نہ بن۔
زندہ مردہ۔
وہ دکھاتی ہے اپنے بھائی کا بچہ
پھر کہتی ہے مجھے بھی ایسا چاہیے ۔
زندہ مردہ
۔
دیوانہ ہوں دیوانہ یار کا میں دیوانہ۔
مسجد ,مندر کیوں میں جاؤں آپ ہی آپ میخانہ ۔
زندہ مردہ۔
جو کھویا جو پایا سب مایا ہے۔
زندہ مردہ۔
وہ لڑکی جو چاند نگر کی رانی تھی
وہ جس کی الہڑ آنکھوں میں حیرانی تھی
آج اُس نے بھی پیغام یہی بھجوایا ہے
سب مایا ہے ۔
زندہ مردہ۔
جیویں شاکر کہیں تقریب دے وچ
مہمان خصوصی ہک ہوندا اے
ایویں ہر انسان دی زندگی وچ
انسان خصوصی ہک ہوندا اے۔
زندہ مردہ۔
تم اسے دیکھنا ! حیران نہیں ہو جانا
جب وہ اُردو میں بلوچی زبان بولے گی
وہ کم عقل ہے ! سہیلی کے ورغلانے پر
ہمارے ساتھ ! اُسی کی زبان بولے گی ۔
زندہ مردہ
۔
صاحبِ ہوش کو مدہوش بنانے کے لئے
آیتِ حُسن پڑھوں دیکھتا جاؤں تجھ کو
کر لیا ایک محبت پہ گذارا میں نے
چاہتا تھا کہ میں پورا بھی تو آؤں تجھ کو۔
زندہ مردہ۔
اب میرا عشق دھمالوں سے کہیں آگے ہے
اب ضروری ہے کہ میں وجد میں لاؤں تجھ کو
تو نہیں مانتا مٹی کا دھواں ہو جانا؟
تو ابھی رقص کروں ہو کے دکھاؤں تجھ کو؟
زندہ مردہ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain