اپنی اپنی جنت کے کُچھ خواب لیے
اپنی اپنی دوزخ میں سب جیتے ہیں ___۔
زندہ مردہ۔
میں ترا کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا تو بتا
دیکھ کے مجھ کو ترے ذہن میں آتا کیا ہے...
زندہ مردہ۔
نظم اُلجھی ہوئی ہـے سینے میں
مصرعے اٹکے ہوئـے ہیں ہونٹوں پر
لفظ کاغذ پہ بیٹھتے ہی نہیں
اُڑتـے پھرتے ہیں تتلیوں کی طرح
کب سے بیٹھا ہوا ہوں میں جانم
سادہ کاغذ پہ لکھ کے نام ترا
بس ترا نام ہی مکمل ہـے
اس سے بہتر بھی نظم کیا ہوگی؟
زندہ مردہ۔
یہ خوش گمانی فقط مجھے ہے یا اس گلی سے گزرنے والی
ہوا کِواڑوں سے کھیلتی ہے دِیا دریچے سے بولتا ہے
میں ایک گُڑیا کو تم سمجھ کر وہ ساری باتیں کروں گا اس سے
وہ ساری باتیں جو ایک بچہ کسی کھلونے سے بولتا ہے
زندہ مردہ۔
تون ته وفا ڪرين ھا زندگي ته بي وفا آ۔
زندہ مردہ۔
کبھی روۓ کبھی تجھ کو پکارا...
شبِ فرقت بڑی مشکل سے گزری۔
زندہ مردہ۔
دِن جوانی کے جگر بے خبری میں گزُرے
ہوش کا وقت جب آیا، تو مُجھے ہوش نہ تھا۔
زندہ مردہ ۔
ہم ایسے لوگ ضائع ہو رہے ہیں
خدا چپ چاپ دیکھے جا رہا ہے۔
زندہ مردہ۔
نہ سوالِ وصل ، نہ عرضِ غم ، نہ حکایتیں نہ شکایتیں
ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے۔۔
زندہ مردہ۔
عدل و انصاف صرف حشر پر نہیں مؤقوف
زندگی خود بھی گناہوں کی سزا دیتی ہے۔
زندہ مردہ۔
یہ اپنے حق میں اذیت بنا ہوا لڑکا
خدا کا چاہے نہیں بن رہا، تمہارا تو ہے۔
زندہ مردہ
۔
ہر اچھی چیز آسانی سے نہیں مل سکتی جیسے
میراثی سے سید بننا بہت آسان ہے مگر سید سے میراثی بننا بہت مشکل ہے۔
زندہ مردہ۔
جو ذرا سی پی کے بہک گیا اسے معکدے سے نکال دو۔
یہاں کم نظر کا گزر نہیں یہاں اہلِ ظرف کا کام ہے۔
زندہ مردہ۔
تری قسم وہ فرشتہ تھا جس نے بتلایا
گلی میں دائیں طرف مڑ کے تیسرا گھر ہے۔
زندہ مردہ
۔
یہ خوش گمانی فقط مجھے ہے یا اس گلی سے گزرنے والی
ہوا کِواڑوں سے کھیلتی ہے دِیا دریچے سے بولتا ہے
میں ایک گُڑیا کو تم سمجھ کر وہ ساری باتیں کروں گا اس سے
وہ ساری باتیں جو ایک بچہ کسی کھلونے سے بولتا ہے۔
زندہ مردہ
تمہارے حسن کا صدقہ اترنا لازمی ہے
سو یوں کرو کسی بچے کو ماتھا چومنے دو۔
زندہ مردہ
رات دن گردش میں ہیں سات آسماں...
ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا۔
زندہ مردہ
۔
لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی
تُو مگر پھر بھی نہ مجھ کو مِل سکا.۔
زندہ مردہ ۔
صُبح پُھوٹی تو آسماں پہ تیرے
رنگِ رخسار کی پھوھار گری
رات چھائی تو رُوئے عالم پر
تیری زلفوں کی آبشار گری
زندہ مردہ۔
ﺗَﻤَﻨّﺎ...!
ﻋُﻤﺮ ﮐﺎ ﻭﮦ ﺣﺼﮧ ﮐﮧ ﺟﮩﺎﮞ
ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺟﻮﺑﻦ ﭘﮧ ﺗﮭﮯ،
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗُﻢ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻤﻨّﺎ ﻣﯿﮟ،
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐَﻮ ﺑُﻮﮌﮬﺎ ﮐﺮ ﮈﺍﻻ
۔
زندہ مردہ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain