میں اِک تجسُس کے سِوا کچھ بھی نہیں
آپ پرکھیں گے، جانیں گے، اُکتا جائیں گے ۔
زندہ مردہ
۔
میں ترے بعد جو زندہ ہوں تو قصہ یوں ہے
میں جو مرتا تو مری ماں نے بھی مر جانا تھا۔
زندہ مردہ
پسند اور محبت میں فرق بتلاؤں؟؟
تُو اچھی لگتی ہے لیکن تُو زندگی تو نہیں..۔
زندہ مردہ
۔
گھڑی کب سے پہننے لگ گئی ہو
یہاں کنگن ہوا کرتے تھے پہلے۔۔۔
زندہ مردہ۔
یہ بھی کیا کم ہے کہ دونوں کا بھرم قائم ہے
اس نے بخشش نہیں کی ہم نے گزارش نہیں کی
زندہ مردہ۔
ہم تو سمجھے تھے کہ روکے گا بُری نظروں کو ،
تیرے سرمے نے مگر آگ لگائی ہوئی ہے ۔
زندہ مردہ۔
یہاں سبھی کو جنگ کی پڑی ہے اور
مجھے یہ فکر ہے کہ تو اداس ہے۔
زندہ مردہ۔
بگڑو گے نہیں تو جیو گے کیسے ۔۔۔۔
زندہ مردہ۔
جسم نے اپنی عمر گزاری سندھ کے ریگستانوں میں
دل کم بخت بڑا ضدی تھا، آخر تک پنجاب رہا۔
زندہ مردہ
۔
آگ لگے بستی میں
ہم ہیں اپنی مستی میں ۔
زندہ مردہ۔
مرے خدا نے کیا تھا مجھے اسیر بہشت
مرے گناہ نے رہائی مجھے دلائی ہے۔
زندہ مردہ
ھمارے ساتھ بھی چائے کا کپ پیو آ کر
ھمیں بھی تجربہ خاصا ، دُعا سلام کا ھے.۔
زندہ مردہ۔
تیرے ہاتھ بناؤں پنسل سے
پھر ہاتھ پہ تیرے ہاتھ رکھوں
کُچھ’’ اُلٹا سِیدھا‘‘ فرض کروں
کُچھ ’’سِیدھا اُلٹا‘‘ ہو جائے !۔
زندہ مردہ
۔
کسی کو سروکار کیا،
مجھ میں پھیلی ہوئی اِس قیامت کی بےچارگی سے،
اگر کوئی مجھ سے تعلق بھی رکھتا ہے تو
یوں کہ میں کام کا آدمی ہوں..۔
زندہ مردہ
دل کِھلتا ہے واں، صحبتِ رِندانہ جہاں ہو
میں خوش ہُوں اُسی شہر سے، میخانہ جہاں ہو۔
زندہ مردہ
سنا ہے ایک تو چوری کی اِملی کھاتے ہیں
زَباں پہ لیموں کی پھر بوند دَھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے آئینے سے خاصے بے تَکلُفّ ہیں
سو ہم بھی دُوسری جانب اُتر کے دیکھتے ہیں
زندہ مردہ۔
کُچھ آوازیں بھی رزق کی طرح ہوتی ہیں..
خواہش سے نہیں..
نصیب سے سنائی دیتی ہیں..
تمہاری آواز بھی میرا رزق ہے..
مگر میں بہت عرصہ ہوا فاقے سے ہوں...
زندہ مردہ
گاؤں کی دیسی
ہر قسم کی ولائتی پر بھاری ہے ۔
زندہ مردہ۔
کس نے زمیں پہ رکھی تھی بنیاد انتشار
کس نے یہ خدوخال تمہارے بنائے تھے
زندہ مردہ۔
دور سے ہی کر لیتے ہیں دیدار صنم
ہم موسی کی طرح طور پر جایا نہیں کرتے۔
زندہ مردہ
۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain