Damadam.pk
Zaidaan786's posts | Damadam

Zaidaan786's posts:

Zaidaan786
 

اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَسْآلُکَ مِنْ فَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ.
’’اے اللہ! میں تجھ سے تیرا فضل اور تیری رحمت مانگتا ہوں۔‘‘

Zaidaan786
 

اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِيْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ.
’’اے اللہ! میرے لیے رحمت کے دروازے کھول دے۔‘‘

Zaidaan786
 

بِسْمِ اللهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللهِ.
’’اللہ کے نام کے ساتھ میں نے اللہ پر بھروسہ کیا۔‘‘

Allah hu Akbar
Z  : Allah hu Akbar - 
Zaidaan786
 

مجھے اب تک وہ بچپن کی نمازيں یاد آتی ھیں
نہ جب آیات آتی تھیں نہ جب قرآن آتا تھا
مگر یہ علم تھا الله دعائیں ساری سنتا ھے
نمازی کے مصلے کے تلے وہ نوٹ رکھتا ھے
جنہیں مائیں نہیں لیتیں
مگر بچوں سے کہتی تھیں
کہ جتنے مانگے تھے پیسےیہ اس سے کم ھیں یا زیادہ
تو بچے ھنس کے کہتے تھے ھمیشہ کم نکلتے ھیں
تو مائیں زور دیتی تھیں دعائیں بارھا مانگو
تو پورے نوٹ آتے ھیں
خدائے پاک اے مولادعا بس ایک ھے
تم سے نمازیں میری جتنی ھیں
اور ان کے جتنے پیسے ھیں وہ میری ماں کو دے دینا
مصلے پہ وہ جنت میں دعا سی بن کے بیٹھی ھے
بڑا ھو کر یہ جانا ھےمیری ماں کی بیماری میں
جو پیسےتھے دواؤں کے
وہ ملتے تھے دعاؤں کےمصلے کے تلے
اب کوئی بھی پیسے نہیں رکھتا
مگر جو قرض ماں کا ھے وہ تو لوٹا نہیں سکتا

Indeed
Z  : Indeed - 
Zaidaan786
 

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ.
’’میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے۔‘‘
لہٰذا بندۂ مومن کو ہر لمحہ اپنے رب کو پکارتے رہنا چاہیے اور کبھی بھی اسے فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ جو کام بھی کیا جائے اس کی دعا ضرور پڑھی جائے تاکہ یادِ اِلٰہی بھی باقی رہے اور کام میں بھی خیر و برکت پیدا ہو۔

Zaidaan786
 

اس آیت میں وہ ابدی حقیقت پیش کی گئی ہے جس پر زمانہ کی ہر کروٹ نے مہر تصدیق ثبت کی ہے۔ مسلمانوں نے جب بھی اغیار پر اندھا اعتماد کیا انہیں ان روح فرسا حالات سے دوچار ہونا پڑا۔ اسلام نے کسی کے ساتھ کار خیر میں تعاون سے منع نہیں کیا۔ لیکن اس نے دوسروں سے فریب اور دھوکا کھانے سے ضرور روکا ہے۔۔۔ اللہ عزوجل امت مسلمہ کو اندرونی و بیرونی سازشوں سے محفوظ فرما کر اتحاد و یک جہتی کی دولت سے بہرہ مند فرمائے۔ آمین۔۔۔

Zaidaan786
 

اور کچھ قصیدے پڑھے جن میں ان کی گزشتہ جنگوں کا ذکر تھا۔ ان قصائد کو سن کر انصار کو اپنی گزشتہ جنگیں یاد آ گئیں اور وہ آپس میں لڑ پڑے۔ قریب تھا کہ خون ریزی ہو جائے کہ مدینے کے تاجدار ﷺ موقع پر تشریف لا کر ان کی صفوں کے درمیان کھڑے ہو گئے اور فرمایا ، اے اوس وخزرج ! تمہیں کیا ہو گیا ہے۔ میری موجودگی میں تم عہد جاہلیت کی رسم کو تازہ کر رہے ہو۔ وہ عداوت و دشمنی جس کے شعلوں کو اسلام کے ابر رحمت نے بجھا دیا ، کیا تم پھر انھیں بھڑکانا چاہتے ہو۔ یہ شیطان کی وسوسہ اندازی اور تمہارے دشمن کی سازش ہے۔ حضور ﷺ کا یہ فرمان سن کر ان کی آنکھیں کھل گئیں۔ انہوں نے ہتھیار پھینک دیے اور اشک بار آنکھوں سے دوڑ دوڑ کر ایک دوسرے کو گلے لگانے لگے۔ اس موقع پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔

Zaidaan786
 

یثرب کے دو قبیلوں اوس اور خزرج میں عرصہ قدیم سے دشمنی چلی آتی تھی۔ بارہا یہ ایک دوسرے سے جنگ کر چکے تھے۔ حضور سراپا نور علیہ الصلاۃ والسلام نے جب یثرب کی سرزمین کو اپنے مبارک قدموں سے نوازا تو آپ کی تعلیم کی برکت سے ان کی دیرینہ عداوت اور خاندانی دشمنی اخوت و محبت میں بدل گئی۔ وہ چاک جن کے رفو ہونے کا امکان نہ تھا، وہ گہرے زخم جن کے مندمل ہونے کی کوئی صورت نہ تھی ، حضور ﷺ کی محبت کی اکسیر نے ان سب کا درماں کر دیا۔ اوس وخزرج کی باہمی مصالحت اور دوستی یہود کے لیے ناقابل برداشت تھی۔ ایک روز شاس بن قیس یہودی کا گزر ایک ایسی مجلس پر ہوا جس میں اوس و خزرج پیار و محبت کے جذبات سے سرشار ہو کر مصروف گفتگو تھے۔ اس کو ان کے اتفاق سے بڑی تکلیف ہوئی چنانچہ اس نے ایک نوجوان یہودی سے کہا کہ تم ان کی گزشتہ جنگیں یاد دلا کر انہیں لڑا دو۔ اس نے ایسا ہی کیا

Zaidaan786
 

سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ۱۰۰ میں مسلمانوں کو اہل کتاب کی ریشہ دوانیوں سے چوکنا رہنے کی ہدایت فرمائی جا رہی ہے۔ ارشاد ربانی ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِن تُطِيعُواْ فَرِيقًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ يَرُدُّوكُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ كَافِرِينَO
اے ایمان والو! اگر تم اہلِ کتاب میں سے کسی گروہ کا بھی کہنا مانو گے تو وہ تمہارے ایمان (لانے) کے بعد پھر تمہیں کفر کی طرف لوٹا دیں گے0

Zaidaan786
 

سورۃ البقرۃ ، آیت نمبر ۲۸۲۔
سبحان اللہ۔۔۔ یہ ہے ہمارا رب ، جو کتنے دل نشیں اور محبت بھرے انداز سے اپنے اہل ایمان بندوں کی آپس کے معاملات میں تعلیم و تربیت فرما رہا ہے۔ سبحان اللہ۔ اللہ عزوجل ہمیں اپنے تمام احکامات پر کما حقہ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔۔۔
امید ہے کہ اوپر دیے گئے ترجمہ سے ہی آیت کی تفہیم ہو جائے گی۔ اگر احباب کو کسی پوائنٹ کی مزید وضاحت درکار ہوئی تو مہیا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جزاکم اللہ خیر۔۔۔

Zaidaan786
 

اور نہ لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو، اور اگر تم نے ایسا کیا تو یہ تمہاری حکم شکنی ہوگی، اور اﷲ سے ڈرتے رہو، اور اﷲ تمہیں (معاملات کی) تعلیم دیتا ہے اور اﷲ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے0

Zaidaan786
 

پھر اگر دونوں مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں (یہ) ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم گواہی کے لئے پسند کرتے ہو (یعنی قابلِ اعتماد سمجھتے ہو) تاکہ ان دو میں سے ایک عورت بھول جائے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے، اور گواہوں کو جب بھی (گواہی کے لئے) بلایا جائے وہ انکار نہ کریں، اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے اپنی میعاد تک لکھ رکھنے میں اکتایا نہ کرو، یہ تمہارا دستاویز تیار کر لینا اﷲ کے نزدیک زیادہ قرینِ انصاف ہے اور گواہی کے لئے مضبوط تر اور یہ اس کے بھی قریب تر ہے کہ تم شک میں مبتلا نہ ہو سوائے اس کے کہ دست بدست ایسی تجارت ہو جس کا لین دین تم آپس میں کرتے رہتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے کا کوئی گناہ نہیں، اور جب بھی آپس میں خرید و فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو،

Zaidaan786
 

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لئے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور تمہارے درمیان جو لکھنے والا ہو اسے چاہئے کہ انصاف کے ساتھ لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اﷲ نے لکھنا سکھایا ہے، پس وہ لکھ دے (یعنی شرع اور ملکی دستور کے مطابق وثیقہ نویسی کا حق پوری دیانت سے ادا کرے)، اور مضمون وہ شخص لکھوائے جس کے ذمہ حق (یعنی قرض) ہو اور اسے چاہئے کہ اﷲ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس (زرِ قرض) میں سے (لکھواتے وقت) کچھ بھی کمی نہ کرے، پھر اگر وہ شخص جس کے ذمہ حق واجب ہوا ہے ناسمجھ یا ناتواں ہو یا خود مضمون لکھوانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو اس کے ولی (سرپرست یا کارندے) کو چاہئے کہ وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے، اور اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو.

Zaidaan786
 

ذَلِكُمْ أَقْسَطُ عِندَ اللّهِ وَأَقْومُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَى أَلاَّ تَرْتَابُواْ إِلاَّ أَن تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلاَّ تَكْتُبُوهَا وَأَشْهِدُوْاْ إِذَا تَبَايَعْتُمْ وَلاَ يُضَآرَّ كَاتِبٌ وَلاَ شَهِيدٌ وَإِن تَفْعَلُواْ فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّهُ وَاللّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ0

Zaidaan786
 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ وَلاَ يَأْبَ كَاتِبٌ أَنْ يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّهُ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللّهَ رَبَّهُ وَلاَ يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِن كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لاَ يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ وَاسْتَشْهِدُواْ شَهِيدَيْنِ من رِّجَالِكُمْ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَن تَضِلَّ إحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى وَلاَ يَأْبَ الشُّهَدَاءُ إِذَا مَا دُعُواْ وَلاَ تَسْأَمُوْاْ أَن تَكْتُبُوْهُ صَغِيرًا أَو كَبِيرًا إِلَى أَجَلِ

Zaidaan786
 

سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر ۲۸۲ ہے۔ ہمارے اس سلسلے کے حوالے سے یہ اس سورۃ کی آخری آیت ہے۔ اس آیت کو قرآن پاک کی سب سے طویل آیت بھی کہا جاتا ہے جس میں لین دین ، کتابت اور گواہی وغیرہ کے معاملات کو شرح و بسط کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے

Zaidaan786
 

۔ کس کی مجال کہ اللہ عزوجل اور اس کے رسول ﷺ سے لڑائی کا تصور بھی کرے۔ چنانچہ جن اصحاب کا سودی معاملہ تھا انہوں نے اپنے سودی مطالبات چھوڑ دیے اور تائب ہو گئے۔۔۔
دو گناہوں پر اعلان جنگ دیا گیا : خیال رہے کہ دو گناہوں پر اعلان جنگ دیا گیا ہے۔ ایک تو سود لینے پر جیسا کہ یہاں آیت میں بیان ہوا۔ دوسرا اللہ تعالیٰ کے ولی سے عداوت رکھنے پر۔ جیسا کہ بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تاجدار رسالت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو میرے کسی ولی سے عداوت رکھے تو میں نے اس سے جنگ کا اعلان کر دیا۔
اور اگر تم توبہ کرو تو جو تمہارا اصل دیا ہوا قرض ہے وہ لینا تمہارے لیے جائز ہے

Zaidaan786
 

اس سے پہلے والی آیات میں سود کو حرام قرار دینے کے بعد اس آیت میں باقی ماندہ سود کو بھی چھوڑ دینے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ اللہ عزوجل نے اہل ایمان کو مخاطب کرنے کے بعد ایمان کے ایک اہم تقاضے یعنی تقویٰ کا حکم دیا ، پھر تقویٰ کی روح یعنی حرام سے بچنے کا فرمایا اور حرام سے بچنے میں ایک کبیرہ گناہ سود کا تذکرہ کیا۔ چنانچہ فرمایا گیا کہ اگر سود کے حرام ہونے سے پہلے مقروض پر سود لازم ہو گیا تھا اور اب تک کچھ سود لے لیا تھا اور کچھ باقی تھا کہ سود کے حرام ہونے کا حکم آ گیا تو اب آئندہ باقی ماندہ سود نہ لیا جائے گا۔
اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ : سود کی حرمت کا حکم نازل ہو چکا ، اس کے بعد بھی جو سودی لین دین جاری رکھے گا وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ کا یقین کر لے۔ یہ شدید ترین وعید ہے۔