اکیلے چھوڑ جاتے ہو یہ تم اچھا نہیں کرتے ہمارا دل دکھاتے ہو یہ تم اچھا نہیں کرتے کہا بھی تھا محبّت ہے محبّت ہی اسے رکھو تماشا جو بناتے ہو یہ تم اچھا نہیں کرتے اٹھاتے ہو سر محفل فلک تک تم ہمیں لیکن اٹھا کر جو گراتے ہو یہ تم اچھا نہیں کرتے کوئی جو پوچھ لے تم سے کہ رشتہ کیا ہے اب ہم سے تو نظروں کو جھکاتے ہو یہ تم اچھا نہیں کرتے بکھر جائیں اندھیروں میں سہارا تم ہی دیتے ہو مگر پھر چھوڑ جاتے ہو یہ تم اچھا نہیں کرتے _! Malik 💔
آنکھوں کا رنگ، __بات کا لہجہ بدل گیا وہ شخص ایک شام میں ،___کتنا بدل گیا اٹھ کر چلا گیا __ کوئی وقفے کے درمیاں پردہ اُٹھا تو سارا ___تماشا بدل گیا حیرت سے سارے لفظ__ اُسے دیکھتے رھے باتوں میں اپنی بات کو __ کیسا بدل گیا آنکھــوں میں جتنے اشک تھےجگنو سے بن گئے وہ مُسکرایا ، اور ___ ,میری دُنیا بدل گیا شاید وفا کے کھیل سے ___ اُکتا گیا تھا وہ منزل کے پاس آ کے ___جو رستہ بدل گیا Malik 💔
اِک ہنس پرانی یادوں کا، بیٹھا ہوا کنکر چنُتا ہے تپتی ہوئی ہجر کی گھڑیوں میں، سُوکھا ہوا اِک تالاب ہیں ہم اے چشم فلک، اے چشم زمیں، ہم لوگ تو پھر آنے کے نہیں دو چار گھڑی کا سپنا ہیں، دو چار گھڑی کا خواب ہیں ہم Malik 💔