دل ٹپکنے لگا ہے آنکھوں سے
اب کسے رازداں کرے کوئی
شہر میں شور گھر میں تنہائی
دل کی باتیں کہاں کرے کوئی
حیرت کیا ہے ، ہم سے بڑھ کر کون بھلا بیگانہ ہوگا
خود اپنے کو بھول چکے ہیں ، تم نے کیا پہچانا ہوگا
دل کا ٹھکانہ ڈھونڈھ لیا ہے ، اور کہاں اب جانا ہوگا
ہم ہوں گے اور وحشت ہو گی اور یہی ویرانہ ہوگ
کِتنا تاریک ہے اِس شب کا گھنا سنّاٹا
چاند نِکلا ہے مگر چاند کی ایک ایک کِرن
نوکِ نشتر کی طرح دل میں اُتر جاتی ہے
اور جب حَد سے گُزر جاتی ہے سینے کی جَلن
چاند بُجھ جاتا ہے اور چاندنی مَر جاتی ہے
موسم واقعی دلوں کے ہوتے ہے پریشانی میں اچھے سے اچھا موسم بھی ، ایک مسکراہٹ تک نہیں لا سکتا💔
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
ہم اداسی کے پرستار سہی
ہنستے چہروں کو دعا دیتے ہیں
مجھے جستجو عشق ہے
تیری قربتوں کا سوال ہے
تھرتھرایا میرے بستر پہ کوئی رات گئے
کیسے آسیب کا سایہ ہے کہیں میں تو نہیں
آئینہ عکس دکھاتا ہے تو میں سوچتا ہوں
یار یہ میں ہوں، نہیں یار نہیں! میں تو نہیں۔
۔zee
مدتیں ہو گئیں ہیں چپ رہتے …!
کوئی سنتا تو ہم بھی کچھ کہتے
شہرِ دل پر مسلط رہیں ظلمتیں
دشتِ ہستی میں سورج اُگائے گئے
" اور کیا ہوگا بھلا سینے میں دِل کا مصرف!؟
بس اِسی واسطے رکھا ہے کہ ؛ دُکھایا جائے! ۔ " 💔🙂
"_اور پھر ایک روز شام اداس ہو گی اور ہم گزر جائینگے_"🥀
🍁 دن ڈھلے یاد گر وہ آ جاے
🍁 نیند آنکھوں سے روٹھ جا تی ہے
پچھلی شب رو کر خدا کو بتایا میں نے
اس کے جانے سے جاں نکلتی ہے ،دل نہیں دھڑکتا میرا ۔۔۔
جو کہتے ہیں نا کہ کسی کے چھوڑ جانے سے کوئی مرتا نہیں تو ان سے میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ..... مر جانا فقط روح پرواز کر جانا نہیں ہوتا...
احساسات کا ختم ہونا، مسکراہٹیں بھول جانا، زندگی کی رنگینیاں بے رنگ لگنا، قہقہوں سے وحشت ہونا، اکیلے پن کو مقدر کرنا، خاموشی کو دِل سےلگانا کیا یہ سب مرنے کے مترادف نہیں....؟؟؟
روح نکل جائے تو درد سے جان چھوٹتی ہے مگر خدا کی قسم جیتے جی مرنا بہت عذاب دہ ہوتا ہے...
سانسیں تو چلتی ہیں، روح باقی ہوتی ہے، جسم بھی ہوتا ہے مگر نا زندگی ہوتی ہے نا زِندہ رہنے کی لگن 💔
اس تسلسل مِیں کہیں وقفہِ آرام نہیں
ایک آغازِ مُسلسل ھے اور انجام نہیں
اس تسلسل کو بدلنے کی تمّنا ہے مجھے
جبر کی حد سے نکلنے کی تمّنا ہے مجھے
"روح آزاد ہو مجبورِ تقاضا نہ رہے
ہے تمّنا کہ مجھے کوئی تمّنا نہ رہے" 🙂
تم اُس ڈوبنے والے کی جانب لپکے ہی نہیں
ایک تعلق تو رہ جاتا ہاتھ پھسلنے تک
جی چاہتا ہے ایسی جگہ پر چلیں جہاں
ہم راز ہو نہ کوئی ، کوئی ہم زباں نہ ہو
اک گھر بنائیں دور ، بڑی دور شہر سے
اور اُسکے آس پاس کسی کا مکاں نہ ہو
zee
مر بھی جاؤں کہاں خبر ہوگی
ہم تو اک شہر میں نہیں رہتے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain