یے نیند کی گولی بھی کیا کمال کی چیز ہے نا ___؟
۔
انسان کو ایسا ماؤف کرتی ہے کے پٹخ کر مارتی ہے بستر پر اسکے سبھی دکھوں تکلیفوں سمیت..!-"
zee
دن میں سایہ تھا مرے ساتھ نگہبانی کو
ہو گئی شام تو تنہائی بُلا لی میں نے
اُن کو دیکھے ہوئے خوابوں سے الگ رکھا ہے
وہ جو دیکھے ہیں کئی خواب خیالی میں نے
___
zee
میں اب کوئی نیا سال نہیں مناؤں گا
گئے برسوں میں ہی زندگی بِتاؤں گا
رکھوں گا تعلق خود سے خود ہی تک
روٹھوں گا نہ کسی کو اب مناؤں گا
چاند ستاروں کی روشنی کے ساتھ
یادِ یاراں ہمراہ خوابِ دل جلاؤں گا
سب ہی پتھر دل ہیں اس جہاں میں
دُکھ اپنے اب خود کو ہی سُناؤں گا
حسرت بعد از مرگ ہوگی پوری کبیر
جب چُھوڑ سب ، راہی عدم جاؤں گا
زندگی کا فلسفہ بھی کتنا عجیب ہے
شامیں کٹتی نہیں، سال گزر جاتے ہیں
zee
الوداع اے ڈوبتے سورج کی افسردہ کرن
اے دسمبر کی ٹھٹھرتی آخری شام الوداع
یہ سال بھی اُداس رہا رُوٹھ کر گیا
تجھ سے ملے بغیر دسمبر گزر گیا
عُمرِ رَواں خزاں کی ہَوا سے بھی تیز تھی
ہر لمحہ برگِ زرد کی صورت بکھر گیا
جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اُتر گیا
پھیلی ہیں فضاؤں میں اس طرح تری یادیں
جس سمت نظر اٹھّی آواز تری آئی
zee
شام مرتی نہیں تنہا کبھی
ساتھ ایک دن بھی چلا جاتا ہے
zee
یہ دل ہے میرا کہ آسیب زدہ مکان کوئی
کہ ٹہرتا نہیں اس میں کبھی مہمان کوئی
کھڑکیاں ٹوٹ چکی دروازے بج رہے ہیں
دل ویران ہے ایسے جیسے قبرستان کوئی
کتنے بھید چھپائےناجانےکتنے راز دفن ہیں
دل کی نگری نا ہوئی جیسے قبرستان کوئی
میں اس پہر آسمان کے سحر میں کھو جانے والا لڑکا ہوں 🔥💔
zee
روگِ اُلفت تو کوئی__>_ جُرم نہیں ہے لیکن
سوچتا ہوں کہ میرا تُو ہی مسیحا کیوں تھا
zee
شناسا ہیں پھر بھی سبھی چپ ہیں کتنے
گھٹا ، چاند ، چھت ، رات ، میں اور دسمبر🔥
تیرے غموں سے ایک بڑا فائدہ ہوا
ہم نے سمیٹ لی دل مضطر میں کائنات
اس راہِ شوق میں میرے نا تجربہ شناس
غیروں سے ڈر نہ ڈر مگر اپنوں سے احتیاط
تُو نہیں تو اِس سارے منظر میں اِک دل سوختہ اُداسی ہے
سانسوں کے سلسلے کو نہ دو زندگی کا نام__
جینے کے باوجود بھی مر جاتے ہیں کچھ لوگ
فرض ہوتے ہیں آنسوؤں کے سجدے
بلند جب آزمائش کی اذان ہوتی ہے
بڑا مشکل ہے ضبط کا وضو سنبھالنا
بڑی لمبی یہ صبر کی نماز ہوتی ہے۔
دسمبر کی شامیں ھیں
شال تو اوڑھی ہوگی
چائے کچھ پی ہوگی
کچھ سامنے دھری ہوگی
ارے کیا ۔۔۔۔میری یاد
اس کو اتنی فرصت کہاں ہوگی
رہِ وفا میں اذیت شناسائیاں نہ گئیں
کسی بھی رت میں ہماری اداسیاں نہ گئیں
___
اب شہر جستجو میں ترے بعد کچھ نہیں
آبادیۡ بدن میں جو دل تھا ملنگ تھا۔۔۔
zee
یہ تنہائی یہ رات کا سناٹا اور یہ دل میں اٹھتی درد کی ٹیسیں ۔۔💔
بظاہر سب کچھ ٹھیک۔۔۔!!
مگر اندر ایک شور ہے ٹوٹے خوابوں کا پامال ہوئے جذبوں کا اور جانے کس کس چیز کو ہم روئیں
میری مانو تو حساب چھوڑ دو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain