ضرر رساں ہوں بُہت، آشنا ہوں میں خود سے۔۔۔!!!
جبھی تو فاصلہ رکھ کر کھڑا ہوں میں خود سے۔۔۔!!!
سلام ! کون۔۔؟ کہیں مل چُکے ہیں کیا پہلے۔۔۔!!!
ہزار بار یہ سب کہہ چُکا ہوں میں خود سے۔۔۔!!!
کہاں تلاش کروں؟ کیا کہوں کسی سے ۔۔۔۔۔!!!
کے آتے جاتے کہیں گر گیا ہوں میں خود سے۔۔۔!!!
رات ہر ایک کی ایک ہی ہوتی ہے.. مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ اندھیرا سب کا الگ الگ ہوتا ہے.
zee
" چیخنے لگ گئی اندر کی اُداسی مُجھ میں
میں نے رو رو کے تُجھے اِتنا پُکارا یارا
میں تو اب بھی ہُوں تیری آنکھ سے اوجھل منظر
تُو تو اب بھی ہے مُجھے جان سے پیارا یارا! ۔
غمِ حیات نے کچھ اس طرح ہمیں جکڑا
جتن ہزار کئے پـر سرا ملا ہی نہیں
تمہارے بدلنے سے نا جانے میرے کتنے خواب زندہ دفن ہوئے، جنکی نہ نماز جنازہ ادا کی گئی، نہ کفن پہنایا گیا، بس روزانہ ایک فاتحہ پڑھی جاتی ہے۔
میں برا ٹھیک ہوں، تم فقط اچھوں سے نبھاؤ.🖤🥀
" بُھولی بسری چند اُمیدیں چند فسانے یاد آئے ، تم یاد آئے اور تُمہارے ساتھ زمانے یاد آئے! ۔ "
آخر کوئی کنارا اس سیل بے کراں کا
آخر کوئی مداوا اس درد زندگی کا؟ 💔
zee
مِری زندگی کی کتاب میں
مِرے روز و شب کے حساب میں
تِرا نام جتنے صفحوں پہ ہے
تِری یاد جتنی شبوں میں ہے
وہی چند صفحے ہیں متاعِ جاں
اُنہی رتجگوں کا شمار ہے
وہ سراپا سامنے ہے استعارے مسترد
چاند، جگنو ، پھول ، خوشبو اور ستارے مسترد
تذکرہ جن میں نہ ہو اُن کے لب و رُخسار کا
ضبط وہ ساری کتابیں ، وہ شمارےمسترد
کشتیءجاں کا ہے رشتہ جب کسی طوفان سے
سب جزیرے رائیگاں، سارے کنارے مسترد
اُس کی خوشبو ہم سفر راہِ مسافت میں ہو گر
خواب ، منظر ، رہ گزر دریا ،شرارے مسترد
جب کوئی بوئے وفا ان میں نہیں باقی رہی
ساری سوغاتیں تمھاری، خط تمھارے مسترد
خاک و خوں کا دیکھنا ہی جب مقدّر ہے ظفر
زندگی کے رنگ سارے، سب نظارے مسترد
کَہنا...!
میری سوچیں ہراساں ہیں،
میرے جذبے پَریشاں ہیں...
پَریشاں ہے میرا دل بھی...
اُسے کَہنا..!!
کہ پَہلے سے کہیں زیادہ، کہیں بڑھ کر...
مُجھے اُس کی ضرورت ہے💔
اس سلجھی ہوئی دنیا میں ایک الجھی ہوئی ذات میری
zee
خزاں صرف درختوں اور ان کے پتوں پر ہی نہیں اترتی۔
دلوں میں بھی اترتی ہے۔
اور مرجھا دیتی ہے💔
zee
جب دل دکھتے ہیں تو زبانیں خودبخو خاموش ہو جاتی ہیں۔
zee
ہم تری آرزو پہ جیتے ہیں
یہ نہیں ہے تو زندگی ہی نہیں
وصف اک اضافی تھا اس میں خوش مزاجی کا
اور ہم کو لاحق تھے واہمے محبت کے
روز آتی ہے مِرے پاس تسلّی دینے
شبِ تنہائی ! بتا ، تُو مِری کیا لگتی ہے ؟
اگر تم تنہا ھو ، اور وقت کے دِل شکن لمحات تمہارے محسُوسات کو پامال کر رھے ھیں ، تو کیا ھُوا.؟؟ تم اِس فانی دُنیا میں اکیلے آئے تھے ، اکیلے ھی جاؤ گے۔
جب قدرت نے تمہیں اکیلا ھی تخلیق کیا تھا تو پھر اِس تنہائی سے کیا گھبرانا۔
"خلیل جبران"
کیسا جان لیوا موسم ہے
نومبر کی شام
ٹھنڈی ہوا
اداس دریچہ
خاموش موبائل
تنہائی، میں اور چائے!
- خود سری پہ جو اُتر آئیں تو سن آئے دوست🦋
ہم ستاروں کو بھی نظروں سےگِرا دیتے ہیں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain