کھیل دونوں کا چلے تین کا دانہ نہ پڑے۔
سیڑھیاں آتی رہے سانپ کا خانہ خانہ نہ پڑے۔
دیکھ میمار پرندے بھی رہے گھر بھی بنے۔
نقشہ ایسا ھو کوئی پیڑ گرانا نہ پڑے۔
آگ اٹھا رکھی ہیں شمع نے قسم کھانے کو۔
باخدا میں نے نہیں جلایا ہیں پروانے کو۔🙏
ساتھ چھوڑوں گا نہ تیرے پیچھے آوں گا۔
چھین لو گا یا خدا سے مانگ لاوں گا۔
تیرے ساتھ تقدیرا لکھواو گا۔
میں تیرا بن جاو گا۔
دیکھی ہم نے رات کی رانی۔
آنکھ سے جس کے ٹپکے پانی۔
بتائیں کیا ہیں؟
ان کے آنے سے جو آ جاتی ہیں چہرے پر رونق۔
وہ سمجھتے ہیں بیمار کا حال۔اچھا ہیں۔
میرے عزیز کبھی خوش نہیں ھوئے مجھ سے۔
تمھیں بھی میری محبت سے مسئلہ رہے گا۔
ہاں وہ کئی روز سے یاد نہیں آیا مگر۔
ہائے وہ یاد نہ آنے سے کہا بھولے گا۔
بھول جاوں تو جی نہیں سکتا۔
یاد آوں تو دم نکلتا ہیں ۔😥
تیرے بدلے ھوئے لہجے سے کہیں بہتر ہیں۔
ہم جدائی کی اذیت ہی گوارہ کر لے۔
وہ پھول لے کر آئے ہیں ہائے۔
وہ ڈھونڈہ رہے ہیں قبر میری۔
یونہی بس بول دیتا ھو طبعیت ٹھیک رہتی ہیں۔
وگرنہ وہ ادسی ہیں کلیجہ منہ کو آتا ہیں۔😊
جب باتیں دل میں گھر کرنے لگ جائے۔
تو دل میں رہنے والے بے گھر ھو جاتے ہیں۔
ہماری دنیا می خوبصورتی نہیں۔
کردار کے سکے چلتے ہیں۔سچی😋
نائس بہت اچھا مزہ آگیا بہت زائقہ ہیں تم آپ کے ہاتھ میں بہت سیررررر ھو کر کھایا۔اب بھی دل کرتا ہیں مزید اوررررر
وہ مجھ سے پوچھ رہا تھا بتاو کیسا لگا۔
تم اگلے زخم کی چھوڑوں یہ گھاوں کیسا لگا۔
غلطی سے بٹن پر کلک ھو گیا تھا۔
بہت اچھا بھی لگتا ہیں اچانک اس طرح دل کا دوبارہ میں مبتلا ھونا۔
محبت آشنا ھونا۔
مگر جب دیکھتا ھو وقت کتنا جا چکا ہیں
راستوں کی دھول قدموں اور سرو پر کسطرح سے جم چکی ہیں۔
اور ہم تم اپنی اپنی زندگی کے دئروں میں اپنی اپنی گردشوں میں
اس طرح الجھے ھوئے ہیں ۔
جس طرح دستے فلک میں ںساتھ چلتے دو ستارے۔جو با ظاہر پاس لگتے ہیں۔
مگر ان کی رفاقت میں کڑوروں سال کی تنہائی کا دریا بھی ھوتا ہیں۔
یہ دریا پار کیسے ھو۔
نہ تم ھو اس کنارے پر نہ ہم ہیں اس کنارے پر۔
سو بہتر ہیں۔
ہم اپنے اپنے دائروں کے اس خلا میں گھومتے جائے۔
ستاروں کی طرح ساتھ چمکے اور دمکے ۔
بھی لیکن یہ جو اپنے بیچ میں فاصلوں کا سرخ دیا ہیں اسے تسلیم بھی کر لے۔
کے اس بے پل کے دریا میں تم ہی تیر سکتے ھو۔نہ ہم ہی تیر سکتے ہیں۔😔
بہت اچھا تو لگتا ہیں ۔۔۔؟
میں نے کہا ورفتگی سے دیکھتے کیوں ھوں۔
کے میں خود کو بہت ہی قیمتی محسوس کرتی ھوں۔
وہ کہتے ہیں متاع جاں بہت انمول ھوتی ہیں۔
تمھیں جب دیکھتا ھو زندگی محسوس کرتا ھوں۔
وہ کہتی ہیں تمھیں جاناں کے پھر کیسے سنبھلوں میں
اداسی کے سمندر سے تمھیں کیسے نکالوں میں۔
تمھاری خاموشی مجھ کو بہت تکلیف دیتی ہیں۔
کے دل کرتا ہیں اب اس خاموشی کو مار ڈالوں میں۔
وہ کہتی ہیں مجھے مجھ خواب اپنے آدھ کھلے دے دو۔
میری کچھ نیید تم لے لو۔مجھے کچھ رت جگے دے دوں۔
میری کچھ مسکراہٹ تم سجا لو اپنے ہونٹوں پہ۔
اور اپنی آنکھ کے کچھ اشک جاناں مجھے دے دوں۔
میں کہتا ھو بھلا ایسے کہا تکمیل ھوتی ہیں۔
نہیں بٹتے ہیں وہاں آنسوں۔۔جہاں تکمیل ھوتی ہیں۔
دلوں میں خواب کھلتے ہیں۔ محبت مسکراتی ہیں۔
جہاں خوشیاں اترتی ھو وہاں تکمیل ھوتی ہیں۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain