یہ غم کیا دل کی عادت ہیں نہیں تو۔ کسی سے کچھ شکایت ہیں نہیں تو۔ ہیں وہ اک خواب بے تعبیر اس کو۔ بھلا دینے کی نییت ہیں نہیں تو۔ کسے کے بن کسی کی یاد کے بن۔ جئے جانے کی ہمت ہیں نہیں تو۔ کسی صورت بھی دل لگتا نہیں ہاں۔ کسی صورت بھی دل لگتا نہیں ہاں۔ تو کچھ دن سے یہ حالت ہیں نہیں تو۔ تیرے اس حال پر ہیں سب کو حیرت۔ تمھیں بھی اس پر حیرت ہیں نہیں تو۔ وہ درویشی جو تج کر آگیا تو۔ یہ دولت اس کی قیمت ہیں نہیں تو۔ ہم آہنگی نہیں دنیا سے تیری۔ تجھے اس پر ندامت ہیں نہیں تو۔ ھوا جو کچھ یہی مقسوم تھا کیا۔ یہی ساری حقایت ہیں نہیں تو۔ ازیت ناک امیدوں سے تجھ کو۔ اماں پانے کی حسرت ہیں نہیں تو۔
کتنی خوش نصیب ہیں وہ شاہ۔ جیسے تم نے چاہا۔ ہاں نایاب خوش نصیب تو ہیں وہ بہت۔ سچی شاہ ۔ ہاں میں نے تم سے جھوٹ بولا ہیں کبھی۔ کبھی اس کی تعریف نہیں کی تم کے کتنی پیاری ہیں وہ۔ اس کی تعریف کے لئے لفظ ڈھونڈ رہا ھو۔ ادھوری کہانی۔