کہیں اکیلے میں مل کر جھنجھوڑ دوں گا اسے جہاں جہاں سے وہ ٹوٹا ہے جوڑ دوں گا اسے مجھے وہ چھوڑ گیا یہ کمال ہے اس کا ارادہ میں نے کیا تھا کہ چھوڑ دوں گا اسے بدن چرا کے وہ چلتا ہے مجھ سے شیشہ بدن اسے یہ ڈر ہے کہ میں توڑ پھوڑ دوں گا اسے ۔ راحت اندوری
وہ عجب تھی شامِ وصال جو کہیں راستے میں ہی کھو گئی کوئی خواب تیرے خیال سے کسی رات ایسے اُلجھ گیا کہ جو آنکھ تھی تری منتظر کہیں جاگتے میں ہی سو گئی "مری جان دعویٰ عشق کا یونہی امتحاں نہ لیا کرو" رہا جس سے میں تجھے روکتا وہی بھول مجھ سے بھی ہو گئی ~امجد اسلام امجد
تعریف، تنقید، محبت، نفرت انہیں لوگوں کی اہمیت رکھتی ہے جن کے ساتھ آپ اپنی حقیقی زندگی گزار رہے ہیں جن کے ساتھ آپ ایک گھر کی چھت تلے سانس لیتے ہیں والدین، سسرال، اولاد، شوہر، بیوی، بہن، بھائ باقی انٹرنیٹ پر موجود سب ایک تخلیاتی دنیا کا حصہ ہیں جو ایک میوٹ، بلاک، سوئچ آف سے ختم ہو جاتی ہے