Damadam.pk
Zindagi111's posts | Damadam

Zindagi111's posts:

Zindagi111
 

تمہارے بعد چشمہ صاف کرنے کا نہیں سوچا
تمہارے بعد اچھا دیکھنے کی چاہ کس کو تھی

Zindagi111
 

محبت محتاج کہاں حسن و جوانی کی
ہم تو عمر کے ہر عہد میں چاہیں گے تمہیں

Zindagi111
 

بھٹکتی ھے حَوّس دن رات سونے کی دوکانوں میں
غریبی کان چِھدواتی تِنکہ ڈال دیتی ھے

Zindagi111
 

تو ! اپنی سانولی رنگت پہ ہو چلی هے، اداس
زوالِ حُسن کی وحشت کسی حَسین سے پوچھ

Zindagi111
 

تمھارے پاؤں جمے ہیں سو تم نہ سمجھو گے
حیات کیسے گذرتی ہے لڑکھڑاتے ہوئے

Zindagi111
 

پھل دار تھا تو گاؤں اسے پوجتا رہا
سوکھا تو قتل ہو گیا ___وہ بے زباں درخت

Zindagi111
 

تم نے ڈھائی جو دیوار دل کی مرے
لوگ شاہراہِ دل سے_____ گزرنے لگے

Zindagi111
 

رقص دیکھا ہے کبھی شاخ سے گرتے ہوئے پتوں کا
یوں جھوم کے گرتے ہیں تیری یاد میں میرے آنسو

Zindagi111
 

تم اک چراغ کی خیرات دے رہے ہو مجھے،،
میں آفتاب سے ___دامن چھڑا کے آیا ہوں،،

Zindagi111
 

میں اَشک بار تھا ہنستا ہُوا دِکھایا گیا
میری یہ فوٹو __غلط زاویے سے کھینچی گئی

Zindagi111
 

کچھ روز یہ بھی رنگ رہا انتظار کا
آنکھ اٹھ گئ جدھر ___؛ بس ادھر دیکھتے رہے

Zindagi111
 

تیرے علاوہ اور بھی مجھ کو عزیز ہیں
تُو تھام لے یہ ہاتھ مگر ہتھکڑی نہ بن

Zindagi111
 

خود پسندی کی نہیں بات کرامت کی ہے
ہم نے جس شخص کو چاہا وہی مشہور ہوا

Zindagi111
 

کتنے غم ہیں جو سر شام سلگ اٹھتے ہیں
چارہ گر تو نے یہ کس دکھ کی دوا بھیجی ہے

Zindagi111
 

دھواں بنا کے فضا میں اُڑا دیا مجھ کو
میں جل رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ کسی نے بُجھا دیا مجھ کو
کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے
سوال یہ ہے ۔۔۔۔۔۔ کتابوں نے کیا دیا مجھ کو
سفید سنگ کی چادر لپیٹ کر مجھ پر
فصیلِ شہر پہ کس نے ۔۔۔۔۔۔ سجا دیا مجھ کو
میں ایک ذرہ بُلندی کو چھونے نکلا تھا
ہوا نے تھم کے زمیں پر گِرا دیا مجھ کو

Zindagi111
 

نا گِلے رہے، نا گماں رہے، نا گزارشیں، نا گفتگو،
نا میں رہا، نا تم رہی، نا فرمائشیں، نا جستجو

Zindagi111
 

وہ جن دنوں تو مجھ سے گریزاں تھا بے سبب۔
مجھکو تیری شدید ضرورت تھی ان دنوں

Zindagi111
 

آسیب زدہ گھر کا میں وہ دَر ہوں مُحسن
دیمک کی طرح کھا گئی جسے دستک کی تمنا

Zindagi111
 

ہم سے رخ موڑ کر تیرے سجدے بیکار ہیں
لفظ ""حقوق العباد"""تو سنا ہوگا تم نے

Zindagi111
 

صرف اِک ترکِ تعلق کے لیے۔
تُو نے ڈھونڈے ہیں بہانے کیا کیا