اس نے آنا ہی گوارہ نہ کیا ورنہ..
میں راستہ بچھا کے لایا تھا ۔۔!
قیامت کے روز میری اس چُپ
کا ماجرا......
کچھ نہ کچھ تم سے بھی
پوچھا جائے گا.....!!!
کبھی کبھی ہمیں وفا کرنے کے باوجود بھی ایسا طعنہ ملتا ہے کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ اس لفظ کو ہماری ذات پر استعمال کیا جائے گا……!!!
عجیب لوگ ہیں، زندہ ہیں آج تک
جن کو مرے ہوئے بھی زمانے گزر گئے
اتنی خاموشی اچھی نہیں جناب
کچھ بات کیجئے کچھ درد دیجئے
مجھ سے بچتے رہو پارساؤ
تمہیں چھو نہ لیں میری خرابیاں🖤
دو چار ہی تو ہیں دنیا میں خوشنما چہرے
اک سخی کا,اک مخلص کا,اک تیرا ,اک میرا
اس طرح بھی یاد نہ آ مجھ کو
اتنے بھی آنسو نہیں ہیں میرے پاس
اے اللہ۔۔! اے الرحمن۔۔۔!! اے الرحیم۔۔۔!!
اے کون و مکاں کے مالک۔۔۔!!
اے دونوں جہاں کے خالق۔۔۔!!
ہم گناہ گار ہیں، سیاہ کار ہیں، خطاکار ہیں، بدکار ہیں
پر میرے مالک تیرے بندے ہیں تجھ سے مانگتے ہیں تیرے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں تجھ سے امیدیں لگاتے ہیں بے شک تو معاف کرنے والا ھے تو ہی معاف کرے گا۔۔
یااللہ۔۔! تیرا خزانہ بہت وسیع ھے میرے مالک تیرے خزانے میں کسی چیز کی کمی نہیں
اے اللہ ہمیں عطا کر اپنے خزانوں میں سے
معافی، بخشش، رحمتیں، برکتیں، آسانیاں، عبادت، مہربانی، شکرگزاری، پرہیزگاری، مثبت سوچ، محنت، کفالت اولاد، کفالت والدین، کفالت ضرورت مند، مدگار ہاتھ
بے شک تو عطا کرنے والا ھے یااللہ اپنے خزانہ غیب میں سے ہمیں یہ سب عطا کر۔۔۔ آمین
تم کو میں بتلاؤں جنوں کی حد کیسے،
میں نے خود کو خود پر ہنستے دیکھا ہے..

اچھا ہوا جو آپ کی پہچان ہو گی
اچھا کیا جو آپ نے اچھا نہیں کیا
کرے گا کون تری دیکھ بھال، روئے گا
تو میرے بعد مرے خوش جمال روئے گا
میں مسکرا کے کوئی شعر کہوں گا دیکھو
وہ ایک شخص کہے گا، کمال، روئے گا
بخت کے تخت سے یکلخت.... اتارا ہوا شخص
تُو نے دیکھا ہے کبھی جیت کے ہارا ہوا شخص
ہم تو مقتل میں بھی آتے ہیں بصد شوق و نیاز
جیسے آتا ہے....... محبت سے پکارا ہوا شخص
مسافر کے سفر کی صعوبتیں اس کے چہرے پر بہت کچھ لکھ جاتی ہیں۔گزرا ہوا زمانہ چہرے پر جُھریوں کی شکل میں موجود رہتا ہے۔آنکھوں سے بہنے والے آنسو‘ رخساروں پر بہت کچھ مُرتسم کر جاتے ہیں۔چہرہ آئینہ ہے انسان کے باطن کا۔دل کی بات‘دل کا حال چہرے پر ضرور نمایاں ہوتا ہے۔محتاج کا چہرہ اور ہے اور سخی کا اور !
یار مت دیکھ یوں تجسس سے
ایک جنگل کا راستہ ہوں میں۔۔!!
2۔برطانیہ کاایک بہت بڑا مالدار آدمی ایک یہودی "رود تشلر"تھا۔وہ اتنا دولتمند تھا کہ کبھی کبھی حکومت اس سے قرض لیتی تھی۔اس نے اپنے عظیم الشان محل میں ایک کمرہ اپنی دولت رکھنے کے لئے مختص کیا تھا جو کہ ہر وقت سیم وزر سے بھرا رہتا تھا۔ ایک دفعہ وہ اس کمرے میں داخل ہوا اور غلطی سے دروازہ بند ہوا۔ دروازہ صرف باہر سے کھل سکتا تھا اندر سے نہیں ۔اس نے زور زور سے چیخ وپکار شروع کی لیکن محل بڑا ہونے کی وجہ سے کسی نے اس کی آواز نہ سنی۔ اسکی عادت یہ تھی کہ وہ کبھی کبھی بغیر کسی کو بتائے کئی کئی ہفتے گھر سے غائب رہتا تھا۔ جب وہ کسی کو نظر نہ آیا تو گھر والوں نے سوچا کہ حسب عادت کہیں گیا ہو گا۔
وہ برابر چیختا رہا یہاں تک کہ اسے سخت بھوک اور پیاس لگی۔ اس نے اپنی انگلی کو زخمی کیا اور کمرے کی دیوار پر لکھا "دنیا کا سب سے مالدار آدمی بھوک اورپیاس سے مر رہا
ہر مسئلے کا حل موجود ہے سوائے اس کے جسے "انا" کا مسئلہ بنایا جائے !
ﺗﯿﺮﯼ ﺁنکھیں ﺑﺘﺎ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺗُﻮ
ﮐﺴﯽ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ ..🖤
ﮨﻢ " ﭘﺮﻓﯿﮑﭧ " ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ .. ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﮨﻢ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﯾﺎﺩ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﮐﻮﺋﯽ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺎﻡ ﺗﮏ ﻟﯿﻨﺎ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ . . ﮐﻮﺋﯽ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﺮﺳﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺋﮯ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﺭ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ .. ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺻﺮﻑ ﺍﭼﮭﺎ ﯾﺎ ﺻﺮﻑ ﺑﺮﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ . .. ﮨﻢ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺜﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﺒﻖ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿں..
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain