سانس جہاں تھی وہیں اٹک گئی...!!
ارادہ باندھا تھا تجھے بھلانے کا...!!
ﻭﮦ ﺟﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﺎﮨﺮ ﺳﮯ ﺳﺨﺖ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﻣﺰﺍﺝ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﮭﺎﻧﮏ ﻟﻮ ﻧﺎ ﺗﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﻥ ﭘﺮ ﺗﺮﺱ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ 💔
کتنـی اذیـت ہـے اس احسـاس مـیں
مُجھـے تُجـھ سـے ملے بنـا ہـی مـر جـانـا ہـے 💕
سبق کے طور پہ کام آرہے ہیں لوگوں کے
ہمارا رائیگاں ہونا بھی رائیگاں نہ گیا
ﻣﺠﮭﮯ ﺳﻤﺠﮭﺎﻭٔ ﮔﮯ ﭨﮭﻮﮐﺮ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ
ﻣﯿﮟ ﺍﮎ ﻋﺮﺻﮯ ﺗﻠﮏ ﭘﺘﮭﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ
پارسا_______بھی بھٹک گئے اکثر____
کچھ کشش تو ہے ______گناہ میں____

خوش ہو اے دل کہ محبت تو نبھا دی تو نے
لوگ اجڑ جاتے ہیں انجام سے پہلے پہلے
اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی ترے نام سے پہلے پہلے
سامنے عمر پڑی ہے شب تنہائی کی
وہ مجھے چھوڑ گیا شام سے پہلے پہلے
کتنا اچھا تھا کہ ہم بھی جیا کرتے تھے فرازؔ
غیر معروف سے گمنام سے ، پہلے پہلے
کرم کے رنگ نہایت عجیب ہوتے ہیں
ستم بھی ایک طریقہ ہے مہربانی کا
یہ کچی عمر کے پیار بھی
بڑے پکے نشان دیتے ھیں
ھیں تیر بھی تلوار بھی
تازہ ھیں دل پہ وار بھی
اور خوب یادگار بھی
گھر جائیں وحشتیں
ایسی بھی کوئ رات ھو
سر سفید ھو گیا
لگتا ھے کل کی بات ھو
یہ کچی عمر کے پیار بھی
بڑے پکے نشان دیتے ھیں
آج بھی کم دھیان دیتے ھیں
بہکے بہکے بیان دیتے ھیں
اُن کو دیکھے ھوئے مدت ھوئ
اور ھم اب بھی جان دیتے ھیں
ﻋﺠﺐ ﺗﻘﺎﺿﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﻮﮞ ﮐﮯ
ﺑﮍﯼ ﮐﭩﮭﻦ ﯾﮧ ﻣﺴﺎﻓﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺭﺍﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﮫ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ
ﺍﺳﯽ ﮐﻮ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﺋﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ
ﺷﮑﺎﺋﺘﯿﮟ ﺳﺐ ﺑﺠﺎ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﺩﻻﺅﮞ
ﺟﻮ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺟﺎﮞ ﺳﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﺗﺮ ﮨﮯ
ﺍﺳﮯ ﺑﮭﻮﻟﻮﮞ ﺗﻮ ﻣﺮ ﻧﮧ ﺟﺎﻭﮞ ؟
ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﮐﮯ ﺍﻣﺘﺤﺎﻥ ﻣﯿﮟ
ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ
ﺍﺳﮯ ﺧﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺷﺎﯾﺪ
ﻣﯿﮟ ﺩﮬﯿﺮﮮ ﺩﮬﯿﺮﮮ ﺑﮑﮭﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ
وہ سلسلے وہ شوق وہ نسبت نہیں رہی
اب زندگی میں ہجر کی وحشت نہیں رہی
پھر یوں وا کہ کوئی اپنا نہیں رہا
پھر یوں ہوا کہ درد میں شدت نہیں رہی
ٹوٹا ہے جب سے اسکی مسیحائی کا طلسم
دل کو کسی مسیحائی کی حاجت نہیں رہی
پھر یوں ہوا کہ ہو گیا مصروف وہ بہت
اور ہمکو یاد کرنے کی فرصت نہیں رہی
اب کیا کسی کو چاہیں کہ ہمکو تو ان دنوں
خود اپنے آپ سے بھی محبت نہیں رہی
"ہمیں تو اور بھی دُکھ تھے مگر تمہارے بعد
لگا __ نصیب کی سب ٹھوکریں تمام ہوئیں"
ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو تو اور بہت کچھ کہتے ہیں
تمہارے بعد یہاں کون جینے والا ہے !!
تمہارے بعد یہاں زندگی نہیں ہو گی😔😔😕😕
جو پوچھا کبھی شغلِ تنہائی اُن سے
کہا گنتے ہیں ہم خطائیں تمہاری
اور کچھ نہیں اثاثے میں
اِک بےکار سی اُداسی ہے

لہو رونے سے ڈرتا ہوں‘ جُدا ہونے سے ڈرتا ہوں
مری آنکھیں بتاتی ہیں کہ میں سونے سے ڈرتا ہوں
مری انگلی پکڑ لینا‘ مجھے تنہا نہیں کرنا
یہ دنیا ایک میلہ ہے‘ تمہیں کھونے سے ڈرتا ہوں
جو ہنستی ہو تو کیوں پلکوں کے گوشے بھیگ جاتے ہیں
تمہیں معلوم ہے میں اس طرح رونے سے ڈرتا ہوں
یہ جب سے خواب دیکھا ہے مجھے تم چھوڑ جاؤ گی
میں اب ڈرتا ہوں خوابوں سے میں اب سونے سے ڈرتا ہوں......
ذندگی سے بہت ہی بد ظن ہیں
کاش ! اک بار مر گئے ہوتے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain