Damadam.pk
Zoq_Shab's posts | Damadam

Zoq_Shab's posts:

🍁Zoq_Shab🍁
Z  : 🍁Zoq_Shab🍁 - 
Zoq_Shab
 

ہر شخص مری ذات سے جانے کے لیے تھا
تُو بھی مری ذات سے جانے کے لیے ہے

Zoq_Shab
 

اور پڑھا لیکن اس لڑکے کی طرح ماں کی خدمت کرتے پہلے کبھی کسی کو نہیں دیکھا۔ اس لڑکے کی ماں کو بالکل شعور نہیں کہ وہ اس کا بیٹا ہے لیکن اس کا بیٹا اس کو انتہائی پیار کے ساتھ سنبھالتا اور اس کا خیال رکھتا ہے اور صرف اللہ کریم کی رضا کے لئے اپنی ماں کی خدمت کے لئے پوری کوشش کرتا ہے۔ حالانکہ وہ اسے مینٹل اسپتال داخل کرا سکتا تھا لیکن اس نے اپنی ماں کی خدمت اور اس کی دیکھ بھال خود کرنے کا انتخاب کیا تاکہ جنت کا دروازہ اس کی زندگی اور اس کے بعد انشااللّٰہ کھلا رہ سکے۔
بے شک جنت ماں کے قدموں میں ہے۔
یہاں تک کہ اگر آپ اپنی ساری زندگی اپنے والدین کے لئے قربان کردیں تو، آپ نے ان کے لئے کچھ نہیں کیا!
“اے ہمارے رب! مجھے اور میرے والدین کو اور (سب کو) اس دن معاف کر دینا جس دن حساب قائم ہوگا۔ ” آمین ثم آمین یا رب العالمین۔end

Zoq_Shab
 

اسی دوران ماں نے کلینک میں لگے ٹی وی پر خانہ کعبہ کی تصاویر دیکھیں تو ماں نے بیٹے سے کہا، ارے تم مجھے مکہ کیوں نہیں لے گئے؟ بیٹے نے جواب دیا، جمعرات کو ماں، کیا میں نے آپ کو بتایا نہیں تھا کہ میں آپ کو جمعرات کو عمرے کے لئے لے جاؤں گا۔
ڈاکٹر نے اسے کہا کہ آپ اپنی ماں کو عمرہ کے لئے مکہ مکرمہ لے جائیں گے تو آپ کی پریشانی بڑھ جائے گی۔ بیٹے نے کہا کہ جب بھی میری ماں عمرہ کے لئے جانے کا کہتی ہے تو میں اسے مکہ مکرمہ لے جاتا ہوں، چاہے وہ کتنی بار جانا چاہے، میں نہیں چاہتا کہ میری ماں کچھ چاہے اور میں اس کی خواہش استطاعت ہونے کے باوجود پوری نہ کروں۔
اس ماں بیٹے کے جانے کے بعد ڈاکٹر اپنے کمرے کا دروازہ بند کر کے بہت رویا۔ ڈاکٹر نے یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے والدین کے حقوق کی بابت بہت کچھ سنا اور پڑھا

Zoq_Shab
 

لڑکے نے مزید بتایا کہ پہلے میری نانی میری ماں کا خیال رکھتی تھی پر جب وہ دس سال کا تھا تو نانی فوت ہو گئیں تو تب سے وہ خود اپنی ماں کا خیال رکھتا ہے۔ اس نے بتایا کہ جب وہ سونا چاہتا ہوں تو اپنا پاؤں ماں کے پاؤں کے ساتھ باندھ لیتا ہے تا کہ ماں اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا لے یا اکیلی گھر سے نہ نکل جائے۔
ڈاکٹر کے چیک اپ کے دوران لڑکے کی ماں نے بچوں کی سی ضد سے چپس مانگنے شروع کئے تو اس کے بیٹے نے اسے چپس کھلائے جس پر اس کی مان نے خوشی سے ہنسنا شروع کر دیا اور لڑکا اپنی ماں کو چپس کھاتا اور جوس پلاتا رہا پھر اپنی ماں کا منہ رومال سے صاف کیا۔
ڈاکٹر نے کہا، یہ آپ کی ماں ہے لیکن آپ کو نہیں جانتی؟ لڑکے نے جواب دیا ، بیشک وہ نہیں جانتی کہ میں اس کا بیٹا ہوں لیکن جس نے مجھے پیدا کیا ہے وہ جانتا ہے کہ یہ میری ماں ہے۔

Zoq_Shab
 


محمد عبداللہ نامی تیس سالہ نوجوان اپنی ماں کو لیڈی ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لئے لایا۔ لڑکے کی ماں چیک اپ کے لئے بیٹھنے کی بجائے اٹھ اٹھ کر جاتی ادھر ادھر اور بھاگنا چاہتی تھی۔ وہ بار بار اپنی چادر اتار پھنکتی لیکن اس کا بیٹا پیار کے ساتھ اسے بہلاتا اور اس کی چادر درست کر دیتا۔ اس دوران اس نے اپنے بیٹے کے ہاتھ پر کاٹ بھی لیا اور اس کے چہرے پر مارا لیکن اس کا بیٹا مسکراتا رہا اور بہت پیار سے اپنی ماں کا دھیان رکھتا رہا اور ڈاکٹر کو مان کے مرض و تکلیف کی بابت بتاتا رہا۔
ڈاکٹر نے اس لڑکے سے پوچھا کہ یہ عورت کون ہے تو اس نے جواب دیا ، “میری ماں”۔ تب ڈاکٹر نے اس سے پوچھا کہ اس کی یہ حالت کب سے ہے؟ لڑکے نے جواب دیا کہ اس کی ماں کو اس کے بچپن میں اس کے باپ نے چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے ماں ذہنی توازن کھو بیٹھی۔ لڑکے نے مزید بتایا

Zoq_Shab
 

تم نے اک پل بھی نہ سوچا
میں زندگی بھر یہی سوچتا رہا

Zoq_Shab
 

مخالفت جو کرتی ہے___ دُنیـا تــو کـرنـے دو
مُجھے جُگ جُگ جینے کی دعا ماں نے دی ہے!

🍁Zoq_Shab🍁
Z  : 🍁Zoq_Shab🍁 - 
Zoq_Shab
 

محبت جیت ھوتی ھے"
مگر یہ ہارجاتی ھے۔
کبھی دلسوز لمحوں سے۔
کبھی بےکار رسموں سے۔
کبھی تقدیر والوں سے۔
کبھی مجبور قسموں سے.
"محبت جیت ھوتی ھے."
مگر یہ ہار جاتی ھے۔
کبھی یہ پھول جیسی ھے۔
کبھی یہ دھول جیسی ھے۔
کبھی یہ چاند جیسی ھے۔
کبھی یہ دھوپ جیسی ھے۔
کبھی مسرور دیتی ھے۔
کبھی روگ دیتی ھے۔
کسی کا چین بنتی ھے۔
کسی کو رول دیتی ھے۔
کبھی لے پار جاتی ھے۔
کبھی یہ مار جاتی ھے۔
"محبت جیت ھوتی ھے" مگر یہ ہارجاتی ھ

Zoq_Shab
 

تیری تلاش میں میرا وجود ہی نہیں رہا
تباہ کر گٔی میری ہستی کو آرزو تیری

Zoq_Shab
 

ہے کہاں پرشب وصال کا چاند
اپنے تارے کہاں پہ ملتے ہیں؟
آؤ اک ساتھ ڈوب کر دیکھیں
دو کنارے کہاں پہ ملتے ہیں؟

Zoq_Shab
 

منایا نہیں گیا مجھ سے اس بار مرشدِ 🙏😓
اس کی ناراضگی میں آباد جو کوئی اور تھا 💔✌️ 🔥

🍁Zoq_Shab🍁
Z  : 🍁Zoq_Shab🍁 - 
Zoq_Shab
 

بادشاہ جو ٹیک لگائے یہ سب کچھ سن رہا تھا، اور اٹھ کر بیٹھ گیا اور کہا۔ فیروز اپنے باغ کی طرف امن اور مطمئن ہو کر جاو۔ واللہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شیر تمھارے باغ آیا تھا لیکن وہ وہاں پر نہ تو کوئی اثر چھوڑ سکا ، نہ کوئی پتا توڑ سکا اور نہ ہی کوئی پھل کھا سکا وہ وہاں پر تھوڑی دیر رہا اور مایوس ہو کر لوٹ گیا اور خدا کی قسم میں نے کبھی تمھارے جیسے باغ کے گرد لگے مظبوط دیواریں نہیں دیکھیں۔
تو فیروز اپنے گھر لوٹ آیا اور اپنی بیوی کو بھی واپس لے لیا۔ نہ تو قاضی کو پتہ چلا اور نہ ہی کسی اور کو کہ ماجرا کیا تھا!!!
کیا خوب بہتر ہے اپنے اہل وعیال کے راز چھپانا تا کہ لوگوں کو پتہ نہ چلے
اپنے گھروں کے بھید کسی پر ظاہر نہ ہونے دو*
اللہ آپ لوگوں کی زندگی خوشیوں سے بھر دے آپکو، آپ کے اہل وعیال کو آپکے مال کو اپنے حفظ و امان میں رکھے.
End

Zoq_Shab
 

فیروز نے کہا: قاضی صاحب جو باغ مجھے دیا گیا تھا وہ اس سے بہتر حالت میں نے انہیں واپس کیا ہے۔
قاضی نے پوچھا: کیا اس نے باغ تمھارے حوالے ویسی ہی حالت واپس کیا ہے جیسے پہلے تھا؟
انہوں نے کہا : ہاں ویسے ہی حالت میں واپس کیا ہے لیکن ہم اس سے باغ واپس کرنے کی وجہ پوچھنا چاہتے ہیں۔
قاضی: ہاں فیروز تم کیا کہنا چاہتے ہو اس بارے؟
فیروز نے کہا: قاضی صاحب میں نے باغ کسی بغض یا نفرت کی وجہ سے نہیں چھوڑا بلکہ اسلیئے چھوڑا کہ ایک دن میں باغ میں آیا تو اس میں، میں نے شیر کے پنجوں کے نشان دیکھے تو مجھے خوف ہوا کہ شیر مجھے کھا جائے گا اسلیئے شیر کے اکرام کی وجہ سے میں نے باغ میں جانا بند کردیا۔
بادشاہ جو ٹیک لگائے یہ سب کچھ سن رہا تھا، اور اٹھ کر بیٹھ گیا اور کہا۔ فیروز اپنے باغ کی طرف امن اور مطمئن ہو کر جاو۔ واللہ اس میں کوئی شک نہیں

Zoq_Shab
 

پھر کچھ دن بعد اسکے سالے اس سے ملنے آئے اور اس سے پوچھا: فیروز آپ ہمیں ہماری بہن سے غصے اور ناراضگی کی وجہ بتائیں یا پھر ہم آپکو قاضی کے سامنے پیش کریں گے
تو اس نے کہا: اگر تم چاہو تو کر لو لیکن میرے ذمے اسکا ایسا کوئی حق باقی نہیں جو میں نےادا نہ کیا ہو۔
وہ لوگ اپنا کیس قاضی کے پاس لے گئے تو قاضی نے فیروز کو بلایا۔
قاضی اس وقت بادشاہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ لڑکی کے بھائیوں نے کہا: اللّٰه بادشاہ سلامت اور قاضی القضاہ کو قائم و دائم رکھے۔ قاضی صاحب ہم نے ایک سر سبز باغ، درخت پھلوں سے بھرے ہوئے اور ساتھ میں میٹھے پانی کا کنواں اس شخص کے حوالے میں دیا۔ تو اس شخص نے ہمارا باغ اجاڑ دیا سارے پھل کھا لیئے، درخت کاٹ لئیے اور کنویں کو خراب کر کے بند کردیا۔
قاضی فیروز کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا: ہاں تو لڑکے تم کیا کہتے ہو اس بارے میں؟
فیروز نے کہا:

Zoq_Shab
 

۔ فیروز کسی کو کچھ بتائے بغیر چپ چاپ گھر سے نکلا۔ خط لے کر وہ چل پڑا اور کام ختم کرنے کے بعد بادشاہ کے پاس واپس آیا تو بادشاہ نے انعام کے طور پر اسے سو ١٠٠ دینار دیئے۔ فیروز دینار لے کر بازار گیا اور عورتوں کے استعمال کے قیمتی کپڑے اور کچھ تحائف بھی خریدے گھر پہنچ کر بیوی کو سلام کیا اور کہا چلو تمہارے میکے چلتے ہیں۔
بیوی نے پوچھا: یہ کیا ہے؟
کہا: بادشاہ نے انعام دیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ یہ پہن کر اپنے گھر والوں کو بھی دکھاٶ۔
بیوی : جیسے آپ چاہیں، بیوی تیار ہوئی اور اپنے والدین کے گھر اپنے شوہر کے ساتھ روانہ ہوئی داماد اور بیٹی اور انکے لائے ہوۓ تحائف کو دیکھ کر وہ لوگ بہت خوش ہوئے۔
فیروز بیوی کو چھوڑ کر واپس آ گیا اور ایک مہینہ گزرنے کے باوجود نہ بیوی کا پوچھا اور نہ اسکو واپس بلایا۔
پھر کچھ دن بعد اسکے سالے اس سے ملنے آئے

Zoq_Shab
 

لیکن بزرگ کہہ گئے ہیں
شیر کو اگرچہ جتنی بھی تیز بھوک لگی ہو لیکن وہ مردار تو نہیں کھانا شروع کر دیتا
اور کہا: بادشاہ سلامت تم اس کٹورے میں پانی پینے آ گئے ہو جس میں تمہارے کتے نے پانی پیا ہے۔
بادشاہ اس عورت کی باتوں سے بڑا شرمسار ہوا اور اسکو چھوڑ کر واپس چلا گیا لیکن اپنے چپل وہیں پر بھول گیا ۔
یہ سب تو بادشاہ کی طرف سے ہوا۔
اب فیروز کو آدھے راستے میں یاد آیا کہ جو خط بادشاہ نے اسے دیا تھا وہ تو گھر پر ہی چھوڑ آیا ہے اس نے گھوڑے کو تیزی سے واپس موڑا اور اپنے گھر کی طرف لپکا۔ فیروز اپنے گھر پہنچا تو تکیے کے نیچے سے خط نکالتے وقت اسکی نظر پلنگ کے نیچے پڑے بادشاہ کے نعال (چپل) پر پڑی جو وہ جلدی میں بھول گیا تھا۔
فیروز کا سر چکرا کر رہے گیا اور وہ سمجھ گیا کہ بادشاہ نے اس کو سفر پر صرف اس لیئے بیھجا تاکہ وہ اپنا مطلب پورا کر سکے۔

Zoq_Shab
 

ادھر فیروز جیسے ہی نظروں سے اوجھل ہوا بادشاہ چپکے سے فیروز کے گھر پہنچا اور آہستہ سے فیروز کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
فیروز کی بیوی نےپوچھا کون ہے؟
بادشاہ نے کہا: میں بادشاہ ہوں تمہارے شوہر کا مالک۔
تواس نے دروازہ کھولا۔ بادشاہ اندر آ کر بیٹھ گیا۔
فیروز کی بیوی نے حیران ہو کر کہا: آج بادشاہ سلامت یہاں ہمارے غریب خانے میں؟
بادشاہ نے کہا : میں یہاں مہمان بن کر آیا ہوں۔
فیروز کی بیوی نے بادشاہ کا مطلب سمجھ کر کہا: میں اللہ کی پناہ چاہتی ہوں آپکے اس طرح آنے سے جس میں مجھے کوئی خیر نظر نہیں آ رہی۔
بادشاہ نے غصے میں کہا: اے لڑکی کیا کہہ رہی ہو تم ؟ شاید تم نے مجھے پہچانا نہیں میں بادشاہ ہوں تمہارے شوہر کا مالک۔
فیروز کی بیوی نے کہا: بادشاہ سلامت میں جانتی ہوں کہ آپ ہی بادشاہ ہیں لیکن بزرگ کہہ گئے ہیں