اِسے بھی چھوڑوں اُسے بھی چھوڑوں تمہیں سبھی سے مسئلہ ہے
مری سمجھ سے تو بالاتر ہے ________ یہ پیار ہے یا معاہدہ ہے؟ ❤️💯
کوئی حد نہیں عمر کی کوئی ذات کا لحاظ نہیں
عشق نے جسے ۔۔۔۔۔چاہا سرعام نچا دیا۔۔۔۔❤
کوٹھـے پر بیٹھی عـورت کی ہزاروں
مجبوریاں ہوسکتی ہے لیکن ٹک ٹاک
پر بیٹھے لڑکیوں کی بھی ایسی کیا
مجبوری ہے کہ وہ اپنا جسم دکھا کر
لوگـوں کـو اپنی طرف کھینچنے کی
کوشش کرتے ہیں🙏🙏🙏
تین لوگ جب آپکے سامنے بات کررہے ہوں تو انہیں مت روکیں والدین، بچہ ، غمزدہ انسان، کیونکہ اُن کا دل بول رہا ہوتا ہے

ہجرت بہت مجبور ہوکر کی جاتی ہے
چاہے گھر سے کی جاٸے یا کسی کے دل سے 🖤
لیکن میں صرف یہ چاہتا ہوں:
اے میرے خدا !
میں وہ شکل اختیار کرنا چاہتا ہوں جو آپ کو مطلوب ہے
اپنی پسند کے مطابق جاری رکھیں ،
جب تک ضروری ہو جاری رکھیں ،
لیکن کبھی بھی
مجھے بیکار لوہے کے ڈھیر پر مت پھینکنا "
اگر آپ خدا کی راہ پر چلتے ہیں اور مشکلات آرہی ہیں تو خدا پر بھروسہ رکھیں وہ آپ کو ایسی شکل میں لا رہا ہے جو اسے پسند ہے
درجہ حرارت میں اس اچانک تبدیلی کی وجہ سے لوہا تکلیف اٹھاتا مگر میں تب تک اس عمل کو دہراتے رہتا
جب تک مجھے تلوار یا مطلوبہ شکل نا ملتی "
لوہار کچھ دیر خاموش رہا ، پھر جاری ہوا:
کبھی کبھی مجھے ملنے والا لوہا اس عمل کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا
گرمی میں ہتھوڑا مارنے پر وہ ٹوٹ جاتا تھا
کبھی وہ ٹھنڈے پانی میں مطلوبہ شکل نا دیکھاتا
اور مجھے پتا چل جات کہ اس لوہے سے مطلوبہ شکل نہیں مل سکتی "
لوہار تھوڑا رکا اور پھر جاری ہوا :
میں جانتا ہوں کہ خدا مجھے تکلیف کی آگ میں غرق کررہا ہے۔
میں نے تکلیف کے ہتھوڑے کی مار کو قبول کیا ہے
بعض اوقات مجھے بہت سردی محسوس ہوتی ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے میں ایک لوہا ہوں اور مجھے اچانک ٹھنڈے پانی میں ڈال دیا گیا ہے
لیکن میں صرف یہ چاہتا ہوں:
اس نے کئی بار ایسا ہی سوچا تھا اور سمجھ نہیں آیا تھا کہ اس کی طبیعت کیوں اچانک بگڑ جاتی ہے اور کیوں اسے منزل نہیں مل رہی۔
وہ اپنے دوست کو جواب دینا چاہتا تھا مگر اسے جواب نہیں مل رہا تھا آخر اس نے بات شروع کردی اور آخر کار وہ جواب مل گیا جس کی اسے ضرورت تھی
لوہار نے جواب دیا :
" میری دکان میں لوگ کچا اور بے ڈھنگا لوہا لاتے تھے اور مجھے انھیں تلوار یا ان کی مطلوبہ شکل کا لوہا دینا ہوتا تھا
کیا آپ جانتے ہیں کہ مییں یہ کیسے کرتا تھا ؟
میں اس لوہے کو گرم ترین آگ میں ڈال دیتا تھا
پھر میں بے دردی سے سب سے بھاری ہتھوڑا اٹھاتا اور ایک کے بعد ایک اس کو مارتا
یہاں تک کہ وہ بے ڈھنگا لوہا وہ شکل اختیار کر لیتا ہے جو میں چاہتا تھا
پھر میں اسے ٹھنڈے پانی کے ایک برتن میں ڈال دیتا
پوری دکان بھاپ سے بھر جاتی تھی
ایک لوہار نے شیطانی اور ظالم جوانی ( بُرے کاموں میں جوانی ) گزاری ۔
اب اُس نے اپنا وقت اور زندگی خدا کے لئے وقف کرنے کا فیصلہ کیا۔
کافی سالوں تک اس نے اچھے کام کیے ، دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کیا ، پرہیز گاری اپنائی۔
مگر اسے ابھی تک یہ محسوس نہیں ہوا تھا کہ خدا اس سے راضی ہو گیا ہے
اس بارے میں اس کی پریشانی دن بدن بڑھتی جارہی تھی۔
ایک شام ، ایک دوست جو اس سے ملنے آیا اور اس کی حالت زار کا علم ہوا تو اس نے لوہار سے کہا
" یہ واقعی عجیب ہے ...! آپ کے فیصلہ کرنے کے بعد آپ کی زندگی اور طبیعت مزید خراب ہوگئی ہے
میں آپ کے ایمان کو کمزور نہیں کرنا چاہتا ، لیکن روحانی راہ پر آپ کی ساری کوششوں کے باوجود ، کچھ بہتر نہیں ہوا ..."
لوہار نے فوراً جواب نہیں دیا ،
اس نے کئی بار ایسا ہی سوچا تھا اور سمجھ نہیں آیا تھا

میرا اس شہر عداوت میں بصیرہ ہے جہاں
لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا چاھتے ہیں ۔۔
ھم وه کبھی نھیں لکھ پاتے یا بول پاتے ہیں، جو ھم سوچتے ہیں، یہ جو ھم پر گزرتی ہے بس صرف ہم اور ہمارا رب جانتا ہے، کچھ الفاظ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی ھمارے لیۓ کوئ اھمیت نھیں ھوتی مگر لوگ ان لفظوں میں ہماری اذیت کو مانپ لیتے ھے درحقیقت ایسا کچھ نھیں ھوتا وه کبھی نھیں سوچ سکتے کے ھم پر کیا گزری ھے🔥
یاد رکھیں مقدس اور پاک مقام میں داخل ہونے کا راستہ آپ کے اندر ہے!
اس پر والد نے بیٹے سے کہا کہ اب عجائب گھر جاؤ اور انہیں یہ گھڑی دکھاؤ۔ وہ عجائب گھر سے واپس آیا اور پرجوش انداز میں والد کو بتایا کہ عجائب گھر کے مہتمم نے اس گھڑی کے 8 کروڑ قیمت لگائی ہے کیونکہ یہ بہت نایاب ہے اور وہ اسے اپنے مجموعہ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔
اس پر والد نے کہا،" میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ صحیح جگہ پر ہی تمھاری صحیح قدر ہو گی۔ اگر تم غلط جگہ پر بے قدری کئے جاؤ تو غصہ مت ہونا۔ صرف وہی لوگ جو تمھاری قدر پہچانتے ہیں وہی تمھیں دل سے داد دینے والے بھی ہوں گے۔ اسلئے اپنی قدر پہچانو، اور ایسی جگہ پر مت رکنا جہاں تمھاری قدر پہچاننے والا نہیں۔"
اپنی وفات سے قبل، ایک والد نے اپنے بیٹے سے کہا،" میری یہ گھڑی میرے والد نے مجھے دی تھی۔ جو کہ اب 200 سال پرانی ہو چکی ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ میں تمھیں دوں کسی سنار کے پاس اس لے جاؤ اور ان سے کہو کہ میں اسے بیچنا چاہتا ہوں۔ پھر دیکھو وہ اس کی کیا قیمت لگاتا ہے۔"
بیٹا سنار کے پاس گھڑی لے گیا۔ واپس آ کر اس نے اپنے والد کو بتایا کہ سنار اسکے 25 ہزار قیمت لگا رہا ہے، کیونکہ یہ بہت پرانی ہے۔
والد نے کہا کہ اب گروی رکھنے والے کے پاس جاؤ۔ بیٹا گروی رکھنے والوں کی دکان سے واپس آیا اور بتایا کہ گروی رکھنے والے اس کے 15 سو قیمت لگا رہے ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ استعمال شدہ ہے۔
اس پر والد نے بیٹے سے کہا کہ اب عجائب گھر جاؤ اور انہیں یہ گھڑی دکھاؤ۔ وہ عجائب گھر سے واپس آیا اور پرجوش انداز میں والد کو بتایا

تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو ہی زندہ کو مُردہ سے نکالتا ہے اور مُردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے بہرہ اندوز کرتا ہے۔
(سورۃ آل عِمْرَان، 3 : 27)
محبت کی طبیعت میں، اگرچہ غم نہیں ہوتا
مگر خدشہ جدائی کا، غموں سے کم نہیں ہوتا
زمیں والوں سے یہ کہہ کر فلک سے ڈھل گیا سورج
اُجالا بانٹ دینے سے، اُجالا کم نہیں ہوتا
وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی
انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain