اک نام کی اگرچہ ضرورت نہیں رہی فہرست بن چکی ہے نکالوں گا کس طرح طرفین ایک سی ہیں خسارے نہ فائدے یہ سکہ مل گیا تو اچھالوں گا کس طرح قحط الرجال اس پہ دل درد آشنا اکرام اس غریب کو پالوں گا کس طرح اکرام عارفی
میں روز تجھ سے____تو روز مجھ سے ملا کرے گا___________یہ طے ہوا تھا نہ کوئی رستہ_______نہ موڑ ہم کو جدا کرے گا________یہ طے ہوا تھا زمیں کا کوئی______بشر نہ اپنی رفاقتوں کو_______مٹا سکے گا کہ جب بھی ہم کو____جدا کرے گا خدا کرے گا________یہ طے ہوا تھا کسی بات پر ہم______جھگڑ پڑے تو صلح کی خاطر______اے میرے ہمدم ذرا سا میں بھی______ذرا سا تو بھی جھکا کرے گا_________یہ طے ہوا تھا