موت لکھ کر تو قلم توڑ دیا جاتا ہے۔ ان اشکوں سے بھی ایک کام لیا جاتا ہے۔ تو آب بھی کہے مجھے بے وفا تو کوئی بات نہیں۔ ہر سجدے میں تیرا نام لیا جاتا ہے۔ ZOY@ M@LIK
بچھڑ گۓ ہم جو جو لڑائی ہوگئ۔ یہ ہوا کسی دشمن نے اڑائی ہوگی۔ ZOY@ M@LIK
گردش کر رہا ہے میری موت کا ستارہ۔ مرشد آج ہمیں شعر نہیں سورتیں لکھ دو۔ ZOY@ M@LIK
سکون جیسے کہتے ہیں۔ زویا ہم اسے موت کہتے ہیں ZOY@ M@LIK
کوئی ہے دلاسا دینے کو۔ آج دل درد سے پھٹا جا رہا ہے۔ ZOY@ M@LIK
شکر کرو جو ہم درد سہتے ہیں وہ لکھتے نہیں۔ ورنہ کاغذوں پر لفظوں کے جنازے اٹھتے ۔ ZOY@ M@LIK
میں نے آنسو سے پوچھا بہتے کیوں ہوں۔ آنسوں نے کہا ہم سے نہیں دل سے پوچھو۔ ZOY@ M@LIK
سزائیں بن جاتی ہیں گزرے ہوئے وقت کی یادیں۔ ناجانے کیوں۔۔۔۔۔۔۔ مطلب کے لیے مہربان ہوتے ہیں لوگ۔ ZOY@ M@LIK
میری آنکھوں کی اداسی کو محسوس تو کر۔ میں سب کو ہنسا کر رات بھر نہیں سوتی۔ ZOY@ M@LIK
تم میری باتوں کا جواب نہیں دیتے تو کیا ہوا۔ آؤ گے جب میری قبر پر تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔ ZOY@ M@LIK
کبھی آنسوؤں کبھی سجدے کبھی ہاتھوں کا اٹھ جانا خواھشیں ادھوری ہوں تو رب کتنا یاد آتا ہے ZOY@ M@LIK
اس کے لب اور وفا کی قسم ہاۓ کیا قسم تھی خدا کی قسم۔ ZOY@ M@LIK
میرے اندر اتنی تھی تاریکی۔ آکے آسیب ڈر گۓ مجھ میں ZOY@ M@LIK
آب وہ کسی اور سے کہتا ہوں گا۔ تم سے بچھڑوں گا تو مر جاؤ گا۔ ZOY@ M@LIK
تصویر تیری دیکھ کر کب تک صبر کرو۔ آنکھ بند کرو تو دل کا کیا کرو۔ ZOY@ M@LIK
بہت مشکل تھا تجھے الوداع کہنا۔ کاش ہم اس وقت بے زبان ہوتے۔ ZOY@ M@LIK
کٹ گیا درخت مگر تعلق کی بات تھی۔ بیٹھے رہے زمین پر پرندے ساری رات۔ ZOY@ M@LIK
اگر مجھے سمجھنا چاہتے ہوں نا تو آپنا سمجھو سب سمجھ جاؤ گے۔ ZOY@ M@LIK
جواب تو تیرے ہر سوال کا تھا مگر تیرا لہجہ لاجواب کر گیا مجھے۔ ZOY@ M@LIK