کہاں حاصل ہے اسے خوشی زویا کسی عید
پر تھی۔
لوگ ڈھونڈ رہے تھے چاند آسمان میں اس
کی نظر دہلیز پر تھی۔
ZOY@ M@LIK
کوئی تو ہو جو مقابلہ شاعری کرے
کچھ وہ درد سناۓ۔
کچھ ہم زخم دکھائیں۔
ZOY@ MALIK
پہلے لوگ نئے ملتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
پھر روگ نئے ملتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
ZOY@ M@LIK
اندر کوئی جھانکے تو ٹکڑوں میں ملوں گی۔
!!ہنستا ہوا چہرہ زمانے کے لیے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ZOY@ M@LIK
عجیب سی جنگ ہے مجھ میں
کوئی مجھ سے ہی تنگ ہے مجھ میں۔
ZOY@ M@LIK
کوئی حد نہیں عمر کی کوئی لحاظ نہیں ذات کا
عشق نے جیسے چاہا۔۔۔۔۔۔۔سرعام نچایا۔
ZOY@ M@LIKE
دیوانہ کر گۓ وہ ایک نظر دیکھ کر۔
ہم کچھ بھی نا کر سکے بار بار دیکھ کر۔
ZOY@ M@LIK
گزر جائے گے ہم بھی ایک دن
تم بھی تو حد سے گزر گۓ ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ZOY@ M@LIK
اس قدر خلوص سے چاہتے ہیں تجھے۔
تیرا عشق بخشش کا وسیلہ ہوں جیسے۔
ZOY@ M@LIKE ✌
کتنے دھبے چھوڑ گے نا
حرف تیرے تیزاب جیسے۔
ZOY@ M@LIK
طبیعوں سے کیا علاج درد دل کا۔
مرض جب زندگی خود ہوں تو دوا کیسی؟
دعا کیسی؟
ZOY@ M@LIKE
اس قدر لاپرواہی ۔
صاحب
ایک دن جنازے سے بھی رہ جاؤ گے۔
ZOY@ MALIK
کب تک درد میں کھڑے رہیں۔
ان سے پوچھیئے۔
کیا وہ محشر کا تماشہ بھی یہی
چاہتے ہیں۔
ZOY@ MALIK