Damadam.pk
_____PUKHTUN_______________YAR's posts | Damadam

_____PUKHTUN_______________YAR's posts:

ایک کاہل شخص کے مکان میں آگ لگ گئی آس پاس کے لوگ بجھانے کے لیے دوڑے ‘ لیکن وہ مزے سے بیٹھا رہا اس سے ایک شخص نے پوچھا:”تعجب ہے تمھارے گھر میں آگ لگ گئی ہے اور تم اطمینان سے بیٹھے ہو“۔ کاہل آدمی نے جواب دیا:”میں اطمینان سے کہاں بیٹھا ہوں بلکہ میں تو بارش کے لیے دُعا کر رہا ہوں“۔

دودوست ایک قبرستان سے گزر رہے تھے ان میں سے ایک دوست ایک قبر کے ساتھ کھڑے ہو کر بولا “یہ قبر بے چارے مزمل کی ہے۔ بہت اچھا آدمی تھا مرتے وقت بیچارا اپنا سب کچھ یتیم خانے کے حوالے کر گیا۔ دوسرے دوست نے کہا“ بھلا ہمیں بھی تو معلوم ہو کہ کیا کچھ دے گئے؟ …پہلے دوست نے جواب دیا یہی کوئی چار لڑکے اور چھ لڑکیاں“

ایک پروفیسر صاحب مکان کی چھت پر بیٹھے کوئی کتاب پڑھ رہے تھے۔ اُن کی بیوی بھی پاس ہی بیٹھی ہوئی تھی کہ زور کی آندھی آئی اور مکان کی چھت کو اُڑا کر لے گئی جب آندھی کا زور ٹوٹا دونوں میاں بیوی ایک پارک میں گرے پڑے تھے۔ پروفیسر صاحب نے بیوی کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر کہا:” روتی کیوں ہو؟ خدا کا شکر کرو کہ ہماری جان بچ گئی“۔ بیوی بولی: ” میں رونہیں رہی یہ تو خوشی کے آنسو ہیں آج ہم 30 برس بعد پہلی مرتبہ گھر سے اکٹھے نکلے ہیں“۔

دو آدمی ریل کے ڈبے میں آمنے سامنے بیٹھے ہوئے تھے کچھ دیر بعد ان میں سے ایک بولا ”معاف کیجئے گا میں کچھ اونچا سنتا ہوں لیکن آج تو ایسا معلوم ہو رہا ہے جیسے میں بالکل ہی بہرا ہو گیا ہوں۔ آپ اتنی دیر سے باتیں کر رہے ہیں اور مجھے کچھ سنائی نہیں دے رہا۔ “ ”جناب میں باتیں نہیں کر رہا بلکہ چیونگم چبا ہر اہوں۔ “

وزیر صاحب پاگل خانے کے دورے کے موقع پر بھی تقریر کرنے سے باز نہ آئے‘ تمام پاگل میدان میں جمع ہو کر ان کی تقریر سن رہے تھے کہ اچانک ایک پاگل نے دھاڑیں مار مار کر رونا شروع کر دیا اور پھر بلند آواز بولا۔ ”ہائے ری قسمت ہمیں یہ دن بھی دیکھنا تھا ہمیں ایسی بیہودہ بے معنی اور جھوٹی تقریر بھی سننا تھی۔ افسوس صدا افسوس! وزیر صاحب نے کھسیانے ہو کر سپرٹنڈیٹ کی طرف دیکھا اور بولے۔ ”میرا خیال ہے کہ اب میں تقریر ختم کر دوں؟“ صاحب نے نہیں سر! آپ تقریر جاری رکھئے! سپرٹنڈیٹ جلدی سے بولے۔ ”اس پاگل کی باتوں میں مت جاےئے۔ اب یہ آپ کو تنگ نہیں کرے گا یہ سال میں صرف ایک مرتبہ ہی عقل کی بات کرتا ہے

ایک پاگل پاگل خانے سے کامیاب علاج کے بعد جب رخصت ہونے لگا تو پاگل خانے کے ڈاکٹر نے اسے مخاطب کرتے ہوئے پوچھا۔ ”کیوں جناب! اب آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ آپ صحت یاب ہو کر واپس جاتے ہوئے خوش تو ہیں نا؟“ سابقہ پاگل روہا نسو ہو کر بولا۔ خاک خوش ہوں۔ جب میں یہاں آیا تھا تو میں امریکہ کا صدر تھا اب عام آدمی بن کر باہر جا رہا ہوں۔

دونوں میاں بیوی میں بڑا پیار ومحبت تھا۔ اچانک ان کے دلوں میں شہبات پیدا ہونا شروع ہو گئے۔ ان دونوں میں خوب جھڑپ ہوئی۔ جب دونوں ٹھنڈے پڑ گئے تو خاوند کہنے لگا۔ ”دیکھو بیگم اگر تم کھانا پکانا سیکھ لو تو میں نوکرانی کو فارغ کر دوں۔“ بیوی نے جواب دیا۔”اگر آپ مجھ سے پہلے کی طرح پیارو محبت کرنا شروع کر دیں تو میں کسی تاخیر کے بغیر ڈرائیور کو فارغ کر سکتی ہوں۔“

ایک خاتون نے اپنی پڑوسن سے کوئی کتاب مانگی۔ ہمسائی نے کہا۔ میں اپنی کتاب کسی کو نہیں دیتی جس کو پڑھنا ہو یہاں آ کر پڑھ لے۔“ کچھ دن بعد ہمسائی کو جھاڑو کی ضرورت پڑی۔ اس نے اس خاتون سے جھاڑو مانگی۔ خاتون نے کہا۔ ”میں اپنی جھاڑو کسی کو نہیں دیتی۔ جس کو جھاڑو دینی ہو یہاں آ کر دے جائے۔“

کسی پاگل خانے میں پاگلوں کے بیچ ایک اچھے خاصے انسان تقریر کر رہے تھے، کچھ دیر بعد ایک پاگل نے کہا۔ ”اب بند کرو یہ بکواس ہم بور ہو چکے ہیں۔ “ یہ سن کر وہ صاحب گھبراگئے۔ پاگل خانے کے سپر نٹنڈ نٹ نے کہا۔ ”جناب آپ برا نہ مانئے یہ تو پاگل ہے، ویسے یہ کبھی کبھار صحیح بات بھی کہہ دیتا ہے۔ “

بچے نے باپ سے کہا۔ ”ابا حضور! شادی پر کم از کم کتنا خرچہ آ جاتا ہے؟“ باپ نے جواب دیا ”بیٹا! معلوم نہیں میں تو ابھی تک ادائیگی کر رہا ہوں۔“

ایک صاحب کو بڑی فکر تھی کہ ان کا بیٹا بڑا ہو کر کیا بنے گا۔ انہوں نے ایک ماہر نفسیات سے پوچھا۔ ماہر نفسیات نے مشورہ دیا” کہ آپ اپنے بچے کو کمرے میں بٹھا دیں اور مندرجہ ذیل اشیاء اس کے سامنے رکھ دیں۔ ایک کتاب‘ ایک نوٹ اور ایک سیب‘ اگر وہ سیب کھائے گا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ زراعت میں دلچسپی رکھتا ہے اگر وہ نوٹ اٹھائے گا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ تاجر بنے گا اور اگر کتاب پڑھنا شروع کر دے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ادب سے دلچسپی رکھتا ہے“۔ ان صاحب نے ایسا ہی کیا اور بچے کو کمرے میں بٹھا دیا اور اسے چوری چھپے دیکھنے لگا بچے نے نوٹ جیب میں رکھا کتاب پڑھنے لگا اور سیب کھانا شروع کر دیا وہ صاحب بڑے پریشان ہوئے اور سارا ماجرا ماہر نفسیات کو بتایا۔ ماہر نفسیات نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا ”آپ فکر مند نہ ہوں آپ کا بیٹا بڑا ہو کر سیاستدان بنے گا“۔

جارج برنارڈشا کو ایک نقاد مسلسل چند روز تک خط لکھتا رہا جس میں برونارڈ شاکی تحریروں پر کڑی نکتہ چینی کی گئی تھی ایک روز برنارڈ شانے اسے خط میں یوں لکھا۔ ”اپنی تحریروں کے بارے میں خود میری بھی وہی رائے ہے جو آپ کی ہے لیکن لاکھوں پڑھنے والوں کے خلاف میں اور آپ کر بھی کیا سکتے ہیں“

ایک گلوکار ہر وقت اپنے ساتھ دو میڈل لئے گھوما کرتے تھے ایک میڈل چھوٹا اور ایک بڑا ایک دفعہ ان کے ایک دوست نے خیال کیا کہ غالباً چھوٹا میڈل کسی ہلکے پھلکے گانے کا مقابلہ جیتنے پر اور بڑا میڈل کوئی کلاسیکل مقابلہ جیتنے پر ملا ہو گا؟ گلوکار نے کہا۔ ”نہیں یہ بات نہیں ہے۔ ایک دفعہ گلوکاری کا بہت بڑا مقابلہ ہوتا تھا چھوٹات میڈل بہترین گانے پر ملا۔“ اور بڑا میڈل؟ دوست نے پوچھا۔ ”بڑا میڈل وہی گانا بند کرنے پر“ گلو کار نے جواب دیا

ایک شخص نے ملا نصیر الدین سے کہا:”میری آنکھ میں درد ہے کچھ علاج بتاےئے“۔ ملا نے جواب دیا:”میرے دانت میں درد تھا میں نے نکلوا دیا‘ تم بھی ایسا کرو درد جاتا رہے گا“

ایک راہ گیر نے شیخ صاحب کے مکان کی کنڈی بجائی شیخ صاحب نے باہر نکل کر راہ گیر کو حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا۔ ”فرمائیے کیسے رحمت فرمائی۔ “ راہ گیر: جناب آپ اپنے لڑکے کو سمجھائیے۔ شیخ صاحب: کیا سمجھاؤں؟ راہ گیر: کہ وہ راہ گیروں پر پتھراؤ نہ کرے۔ وہ کئی مرتبہ مجھے مار چکا ہے، مگر میں ہر بار بچ گیا۔ شیخ صاحب:اگر آپ بچ گئے ہیں تو پتھراؤ کرنے والا میرالڑکا نہیں ہو سکتا ۔”وہ کوئی اناڑی ہوگا۔

تین دوست آپس میں بات پر بحث کر رہے تھے کہ وہ پیسے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور پیسے کو ہاتھ کا میل سمجھتے ہیں۔ ایک دوست نے جیب سے سو روپے کا نوٹ نکالا اور اسے جلا کر راکھ کر دیا۔ دوسرا دوست یہ دیکھ کر ہنسا اور جیب سے پانچ سو روپے کا نوٹ نکالا اور اسے جلا دیا۔ تیسرے دوست نے دیہ دیکھر کر قہقہ لگایا اور کہا بس! اتنی سی اب مجھے دیکھو اور جیب سے چیک بک نکالی‘ چیک پر دس ہزار کی رقم لکھی‘ چیک پر دستخط کئے اور آگ لگا دی۔

پولیس کے سپاہی نے اپنی چھڑی سے ملزم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انسپکٹر سے کہا۔ ”جناب! اس چھڑی کے سرے پر انسان نہیں شیطان کھڑا ہے“۔ ملزم (حیرانی سے) ”حضور! اس سے یہ بھی پوچھ لیجیے کہ کس سرے پر؟“۔

ایک ملازم کو تنخواہ ملی تو اس نے سوچا بیوی کے حوالے کرنے سے پہلے کم ازکم رقم تو گن لیں۔ جب ا س نے رقم گنی تو اس میں سو روپے زیادہ تھے۔ وہ فوراً کیشئر کے پاس پہنچا اور بولا آپ نے غلطی سے سو روپے زیادہ دے دئیے ہیں۔ کیشئر نے رقم گنی او رکہا رقم بالکل ٹھیک ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ آپ کی تنخواہ میں گزشتہ تین مہینوں سے سو روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔ وہ شخص حیرانگی سے بولا۔”کمال ہے یار۔ میری بیوی نے تو مجھے بالکل بتایا ہی نہیں…

Larki ek Baba Jee se: Baba jee mere lie dua Karen ke meri shadi kesi samajdar admi se hojaye
.
Baba Jee: Ghar chali ja baiti, Samajdar admi khabi shadi nahi karta

Husband to wife: Did you have any boyfriend before our marriage?
Wife remained silent for some time…
Husband: mai es khamoshi ko kia samjhon??
Wife: Abhy gin ne tu dey..:)