کسی کمزور لمحے میں اگر میں کہہ پڑوں تم کو مجھے تم سے محبت ہے تو ہنس کر ٹال دینا بات میری اور بتانا کہ محبت جن سے ہوتی ہے انہیں آگاہ نہیں کرتے کہ آگاہی محبت میں گویا موت ہوتی ہے محبت نام ہے خاموش جذبے کا سسکنے کا تڑپنے کا سلگنے کا اگر بتلاؤ گے محبوب کو چاہت کے بارے میں وہ تم سے دور جائے گا وہ تم کو چھوڑ جائے گا وہ تم کو خاص سے یکدم ہی بلکل عام کردے گا وہ تم کو عشق کے بازار میں بےدام کردے گا سو اے ہمدم لگاؤ دل کو تم سو بار لیکن دھیان یہ رکھنا تمہارے دل میں جو ٹھہرے اسے یہ مت بتانا وہ تمہارے دل کا باسی ہے اسے یہ مت بتانا کہ بغیر اسکے اداسی ہے اسے بلکل نہ جتلانا کہ تم کو اسکی چاہت ہے اسے بلکل نہ بتلانا تمہیں اس سے محبت ہے....
میں چلا جاؤں گا ! ایک دن میں اچانک چلا جاؤں گا ! تم کو احساس تک بھی نہ ہوگا کہ میں جا چکا ہوں ! میری موجودگی بس یہی ہے ! کہ میری اداسی تمہاری ہنسی ، ہنس رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!❣️❣️
اگر تم آن لائن ہو تو میری پوسٹ پر آؤ کبھی دیکھو کہ سب غزلیں ُاُداسی کا اشارہ ہیں ذرا پرکھو سبھی نظمیں بہت خاموش رہتی ہیں بہت بے رنگ ہیں الفاظ میرے خواب بے رونق بہت لائک بھی ملتے ہیں کمنٹ بھی خوب آتے ہیں مگر جب تم نہیں آتے تو سارے رنگ پھیکے ہیں اگر تم آن لائن ہو تو میری پوسٹ پر آؤ کوئی دو لفظ کہہ ڈالو مری تسکین ہو جائے جو پوری پوسٹ پھیکی ہے ابھی رنگین ہو جائے...🖤🌸
چلے تو نیل کی گہرائیاں تھیں آنکھوں میں پلٹ کے آئے تو موجِ فرات سے بھی گئے خیال تھا کہ تجھے پا کے خود کو ڈھونڈیں گے تو مل گیا ہے تو خود اپنی ذات سے بھی گئے
مَیں اپنے ہونے پہ کب سُکھی ہُوں، بہُت دُکھی ہُوں.؟. نہ خاص دُکھ ہے، نہ عام دُکھ ہے، تمام دُکھ ہے.؟.😢 ﺟﻮ ﺳﭻ ﮐﮩُﻮﮞ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮐﺎﺭ ِ ﺍُﻟﻔﺖ ، ﮨﮯ ﮐﺎﺭ ِ ﻭَﺣﺸﺖ.؟. ﺷﺮُﻭﻉ ﺩُﮐﮫ ، ﺍِﺧﺘﺘﺎﻡ ﺩُﮐﮫ ﮨﮯ ، ﺗﻤﺎﻡ ﺩُﮐﮫ ﮨﮯ.؟.
یہ شاعری نہیں میرے نوحے ہیں جو میں صرف تم کو سنانا چاہتا ہوں لیکن میرے نوحوں کی آواز تم نہیں جاتی ۔ میں یہاں لوٹ صرف تمہارے لئے آتا ہوں ۔ کبھی تم لوٹ آؤ میرے لیے ۔۔ کبھی تو حسین یہ شام ہو جائے تیرے انتظار جو تمام ہو جائے 🙏🙏😢💔💔💔
وہ جذبوں کی تجارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا اسے ہنسنے کی عادت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا مجھے اس نے کہا آؤ نئی دنیا بساتے ہیں اسے سوجھی شرارت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا ہمیشہ اسکی آنکھوں میں دھنک سے رنگ ہوتے تھے یہ اسکی عام حالت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا وہ میرے پاس بیٹھا دیر تک غزلیں میری سنتا اسے خود سے محبت تھی یہ دل کچھ اور سمجھا تھا میرے کاندھے پہ سر رکھ کے کہیں پہ کھو گیا تھا وہ یہ اک وقتی عنائیت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا