تجھے مناؤں کہ اپنی انا کی بات سُنوں اُلجھ رہا ہے مرے فیصلوں کا ریشم پھر بہت عزیز ہیں آنکھیں مری اُسے، لیکن وہ جاتے جاتے انہیں کر گیا ہے پُرنم پھر !! پروین شاکر
ہم زبان میرے تھے ، اُن کے دل مگر اچھے نہ تھے منزلیں اچھی تھیں، میرے ہم سفر اچھے نہ تھے جو خبر پہنچی یہاں تک اصل صورت میں نہ تھی تھی خبر اچھی مگر اہل خبر اچھے نہ تھے
ابهی تم سا تها کوئی رو برو ... تمهیں یاد ہم نے بہت کیا .... بڑی رس بهری تهی وہ گفتگو. .. تمهیں یاد ہم نے بہت کیا .... وہی مست آنکهوں کی مستیاں .. وہی چاند چہرے کی چاندنی .. وہی عرض حال تها هو بہو ... تمهیں یاد ہم نے بہت کیا ... وہی هونٹ تهے وہی پهول تهے .. وہی بے مثال اداسیاں ... وہی خواب تها .. وہی آرزو .. تمهیں یاد ہم نے بہت کیا ... وہی آرزوۓ وصل تهی ... جو روزو شب کی مثل تهی .. وہی دلکشی وہی رنگ و بو ... تمهیں یاد ہم نے بہت کیا ...
"وہ بِچھڑا ہے تو یاد آيا" وہ اکثر مُجھ سے کہتا تھا محبت وہ نہیں جو یہ نسلِ نو سمجتھی ہے یہ پہروں فون پر باتیں یہ آئے دن ملاقاتیں اگریہ سب محبت ہےتو تف ایسی محبت پر _____ !! محبت تو محبت ہے وصال و وصل کی خواہش سے بالاتر کہا کرتا محبت قُرب کی خواہش پہ آئے تو سمجھ لینا ہوس نے سر آُٹھایا ہے ہوس کیا ہےفقط جسموں کی پامالی ، فقط تذلیل روحوں کی _____ !! کہا کرتا محبت اور ہوتی ہے ہوس کچھ اور ہوتی ہے سو جب قُرب کی خواہش پہ آجائے محبت تو سُنو پھر دیر مَت کرنا وہیں رستہ بدل لینا وہ بِچھڑا ہے تو یاد آیا ______ !!
زندگی تو مجھ سے۔۔۔ زندگی تو مجھ سے۔۔۔ صلح کیوں نہیں کر لیتی! آخر میں نے تیرا کیا بگاڑا ہے؟ اب تک تو تیری مزدوری کی ہے! چلو سارا نہ سہی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری اجرت کا کچھ حصہ تو دے دو!