ہم جیسوں کی قبر پر آکر کسی نے پھول نہیں رکھنے، نہ ہی ہماری جبینیں کسی کے بوسے کے لئے بنی ہیں۔ ہم بوجھ ہیں، فقط بوجھ۔ ہم جیسوں کے لئے کوئی گھڑی بار بار نہیں دیکھتا۔
خوش رنگ خوش لباس ہیں لیکن اُداس ہیں تیرے لئے تو خاص ہیں لیکن اُداس ہیں ہم لوگ ہیں اسیر محبت کے بس میاں یعنی نظر شناس ہیں لیکن اُداس ہیں سہمے ہوئے ہیں دونوں بچھڑنے کے خوف سے ہر وقت آس پاس ہیں لیکن اُداس ہیں ہر دردِ ہجر ہم نے سہا کچھ نہیں کہا ہر غم سے ناشناس ہیں لیکن اُداس ہیں ہم شوخ تیری آنکھ سے اوجھل ہیں کس لئے ہونٹوں کی ہم مٹھاس ہیں لیکن اُداس ہیں اردو زباں کے رنگ میں رنگے ہیں شوخ جی یعنی سخن شناس ہیں لیکن اُداس ہیں🥀🥀
موت حیران کُن "پَہیلی" ہے اور یہ زِندگی نے کھیلی ہے صرف دِل "داؤ" پر لگایا تھا.. آپ نے جان ساتھ لے لی ہے.!! ایک تنہائی، دُوسری دَھڑکن شاعری تیسری "سہیلی" ہے سانس ہی اُن کی زعفرانی نہیں زُلف بھی عنبریں "چنبیلی" ہے مسکراؤں تو "طعنے" دیتا ہے رَنج بچپن سے "یار بیلی" ہے موت کا بہترین وَقت ہے یہ سَر تلے لیلیٰ کی ہتھیلی ہے قیسؔ میں اور زِندہ رِہ لیتا آسمانوں پہ وُہ "اَکیلی" ہے .... ملنگ❤️🩹....
زندگی تجھ سے شکایت نہیں ہے اس میں بھی کوئی حقیقت نہیں ہے ظرف میرے کو یوں نا آزما تو مجھ کو چپ رہنے کی عادت نہیں ہے ٹوٹ کے بکھرا پڑا عکس اپنا میرا آئینہ سلامت نہیں ہے میں نے جھیلی ہے زیادہ اس سے یہ اذیت تو اذیت نہیں ہے پہلے پہلے تو ضروری تھا تو بھی اب تو تیری بھی ضرورت نہیں ہے کر کے برباد یوں مجھ کو عاصم اب تو کہتا ہے محبت نہیں ہے عاصم نثار