اس نے آداب محبت کا بھرم بھی نہ رکھا!!
ورنہ بیمار کو زنجیــــــــر کہاں ڈالتے ہیں!!
روح من
حیرت ہےکہ تیرے ہوتے ہوۓ
ہم دید کے واسطے
مارے گۓ
حیرت زدہ ہوں کہ تیرے رہتے
مجھے رزق سماعت سے محروم رکھا گیا
__🖤
اب کے ساون میں بھی زردی نہ گئی چہرے کی
ایسے موسم میں تو جنگل بھی ہرا لگتا ہے... 💔
کس جوانی میں اُجاڑا تری چاہت نے مجھے
ایسی رُت میں تو درختوں کو ثمر لگتے ہی۔🖤🌸
جنہیں کر سکا نہ قبُول مٙیں ، وُہ شریکِ راہِ سٙفر ہُوئے
جو مِری طلب، مِری آس تھے، وہی لَوگ مُجھ سے بِچھڑ گئے
🥀🥀🥀
آئنہ توڑ دیا آج میں نے
جب اس کو خود میں دیکھا .
لو ہو گیا ہر روز بات کا سلسلہ ختم
لو اب صرف یادوں پہ گُزارا کیا جائے گا
مجھے معلوم تھا پہلے دن سے یہ سب
مجھے دُکھ کوئی اچھا خاصا دیا جائے گا
میرے مزاج کو تنہائی راس آتی ہے
مجھے پسند ہے لوگوں سے فاصلہ رکھنا
اِک روز کوئی آئے گا لے کر کے فُرصتیں
اِک روز ہم کہیں گے ضرورت نہیں رہی
ارے آپ ہنسنے لگے مجھ پہ۔۔۔۔!!!
مجھے گمان تھا آپ سمجھیں گے۔۔!!
"امید تمام دکھ درد کی جڑ ہے۔"
➖ ولیم شیکسپیئر
_🖤
اور مجھے تمہارے لوٹ آنے کی امید
وہ نہیں موت سہی🖤
موت نہیں نیند سہی
کوئی تو_______ اجائے
گنہگار کا مقدر__ بن جائے❣️
تیرے انتظار کے لمحات
طویل کیا ھوئے
میری زندگی کی کتاب کے
سبھی حروف
مٹ گئے
اے میری تقدیر کے کاتب
ذرا پھر سے قلم اٹھا
اور اس کتاب زندگی کے پہلے صفحے پر
اسکا نام لکھ
اسے میرے نام لکھ❤️ .
بچھڑتے وقت کہا تھا 'یہیں کھڑا ملوں گا
مگر یہ کس نے کہا تھا ہرا بھرا ملوں گا؟
میں منتظر ہوں قلم کار اس کہانی میں
اس ایک موڑ کا جب میں کہیں مرا ملوں گا
عادت ہی بنالی ہے تم نے تو منیر اپنی🥀
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا🌹
🌹🥀
اب کی بار ملو جب مجھ سے
پہلی اور بس آخری بار
ہنس کر ملنا
پیار بھری نظروں سے تکنا
ایسے ملنا
جیسے ازل سے
میرے لیے تم سرگرداں تھے
بحر تھا میں ، تم موجِ رواں تھے
پہلی اور بس آخری بار
ایسے ملنا
جیسے تم خود مجھ پہ فدا ہو
جیسے مجسمِ مہرِ وفا ہو
جیسے بت ہو تم ، نہ خدا ہو
بشر نواز
اگر تم آن لائن ہو
تو میری وال پر آؤ
کبھی دیکھو کہ سب غزلیں
اداسی کا اشارہ ہیں
زرا پرکھو سبھی نظمیں
بہت خاموش رہتی ہیں
بہت بےرنگ ہیں الفاظ
میرے خواب بےرونق
بہت لائک بھی ملتے ہیں
کمنٹس بھی خوب آتے ہیں
مگر ان میں نہیں ہو تم
تو سارے رنگ پھیکے ہیں
اگر تم آن لائن ہو
تو میری وال پر آؤ
کوئی دو لفظ کہہ ڈالو
میری تسکین ہوجائے
جو پوری وال پھیکی ہے
ابھی رنگین ہوجائے
کون ہوں میں؟؟
شاید ایک ان کہی سی کہانی
ایک ادھورا جملہ
ایک نا مکمل نظم
یا پھر
وہ منتظر پیڑ جس پر بہار نہ آئی
وہ تاریک آسمان جس سے چاند نالاں ہے🖤🍂
روتا تھا اور خود بہل جاتا تھا میرا کوئی نہ تھا
اپنی غزلیں میں خود کو ہی سناتا تھا میرا کوئی نہ تھا
خود ہی میں اپنے آنسوؤں پونچھتا تھا اپنے ہی ہاتھوں سے
اور کئی بار میں خود کو خود ہی ہنساتا تھا میرا کوئی نہ تھا
عاصم نثار
یہ دل پھر سے لگایا ہے کسی نے
مجھے پاگل بنایا ہے کسی نے
بڑا مشکل ہے میرا پھر سے اٹھنا
مجھے ایسا گرایا ہے کسی نے
لحد تک یاد جو مجھ کو رہے گا
تماشا وہ دکھایا ہے کسی نے
ابھی تک خون بہتا ہے وہاں سے
جہاں مرہم لگایا ہے کسی نے
عاصم نثار
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain