السلام علیکم
اج میں نے سرائیکی میں لکھنے کی کوشش کی ہے سرائیکی کا یہ میرا پہلا شعر ہے
آپ سب اپنی رائے سے آگاہ کیجئے کہ کیسا لکھا ہے
ہسدے بلاں نوں رج کے روا تیکوں یار اجازت اے
رشتے سارے ای پاویں مکا تیکوں یار اجازت اے
میکوں پتا اے تو سنگتاں توں تنگ تھی ویندا ایں
آج میکوں چھوڑ کے تو جا تیکوں یار اجازت اے
کسی کے ہجر کسی کے خیال میں گزرا ہے
نہ پوچھو کہ یہ کس حال میں گزرا ہے
نئے سال میں ہوں گے شام و سحر بھی نئے
یہ رواں سال تو بس ملال میں گزرا ہے
اک شخص کی خاطر سارے لاہور سے محبت ہو گئی ہے
ﭘﮭﺮ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﺩﻡ ﺗﻮﮌ ﮔﺌﮯ
ﺟﺬﺑﺎﺕ ﺑﮑﮭﺮ ﮔﺌﮯ
ﺩﻝ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ
ﮨﻢ ﺳﺪﮬﺮ ﮔﺌﮯ
یہ دکھاوے کی محبتیں اور دل میں عداوتیں
مار ہی نہ ڈالیں مجھے کہیں تیری یہ سازشیں
یہ درد یہ وحشت یہ ویرانی ہیں تحفے تیرے
ہم کیسے بھول جائیں تیری یہ عنایتیں
جو بھی دیا جی بھر کر دیا ہے مجھے تو نے
ویسے بھی تھیں شہر بھر مشہور تیری سخاوتیں
کس بات پر روٹھ کر ہوا جدا تو نے بتایا نہیں
ویسے تو ہوتی رہتی تھیں اپنے درمیان رنجشیں
کئی زندگیاں لگیں تھیں جن کو بنانے میں عاصم
پل بھر میں جل کر خاک ہوئیں وہ ساری عمارتیں
میں نہیں جانتا کہ میں خوش ہوں یا اداس ہوں
لیکن اتنا پتا ہے میں ادھورا ہوں تم بن ۔
اور مجھے تمہارا انتظار شدت سے ہے ۔ اور ہمیشہ رہے گا ۔
N
میرے ہی آسماں کا , رنگ ہے ایسا
یا شام کہیں , اور بھی اداس ہے🖤
ہم خود سے ہارے لوگ کیا
کسی کو خوش رکھ پائیں گے ؟؟
تمہارے بعد میں ہر کسی کا ہو گیا ہوں
تمہارے بعد دکھوں نے بانٹ لیا مجھ کو
ہم وہ سیاہ بخت لوگ ہیں عاصم
جن کو مقدر کا لکھا بھی نہیں ملنا
میرے پاؤں کی آہٹ پر جو کھلتی تھی مجھے وہ کھڑکی یاد ہے
وہ پیپل وہ ندی وہ پہاڑ یاد ہیں اور وہ اداس سی لڑکی یاد ہے
یہ بارش یہ دھند و غبار کا موسم
کتنا سہانا ہے آج کوئے یار کا موسم
تم ساتھ ہو تو ہر طرف پھول کِھلتے ہیں
تمہارے ہونے سے ہر موسم ہے بہار کا موسم
شام کا ایک دھندلا سا منظر اداس ہے
ساحل ویران ہے اور سمندر اداس ہے
جو مجھے دیکھ کر پریشان ہیں انہیں سمجھاؤ
میں خوش ہوں کوئی میرے اندر اداس ہے
میں تقدیر کے فیصلوں کا منکر نہیں ہوں مگر
دکھ ہے اس بار اس نے خود ہاتھ چھوڑا تھا
کہیں میں ضبط کھو نہ دوں یہ سوچ
میں آخری بار بھی اس ملا نہ تھا
وہ گیا تو میری سانس تک رک گئی
مگر میں بچھڑ کر اس سے مرا نہ تھا
اس کی ذات سے کوئی گلہ نہ تھا
اور ترک تعلق کا میرا فیصلا نہ تھا
اس سے بھی بچھڑ گیا ہوں میں
جس سے بچھڑنے کا حوصلہ نہ تھا
میں تقدیر کے فیصلوں کا منکر نہیں ہوں مگر
دکھ ہے اس بار اس نے خود ہاتھ چھوڑا تھا
بدلہ جو وقت گہری رفاقت بدل گئ.!!!
سورج ڈھلا تو سائے کی صورت بدل گئ.!!!
اک عمر تک میں اس کی ضرورت بنا رہا.!!!
پھر یوں ہوا کے اس کی ضرورت بدل گئ.!!!
آنسووں کا ہی راج رہنے دو
میرے غم کا علاج رہنے دو
اپنی عادت تم اپنے پاس رکھو
مجھ میں میرا مزاج رہنے دو
صرف تمہیں بھولنے کے لیے اتنے سہارے ڈھونڈے۔۔۔۔۔۔
کھوکھلے قہقہے ،آنسو ،تنہائی ، محفلیں ،شاعری۔۔۔۔۔💔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain