عید پر وہ آئیں گے مجھے تھا یقیں
عید گزر گئی مگر وہ آئے ہی نہیں
مکاں بوسیدہ تھا سو چھوڑ گئے ہیں
وہ جو بستے تھے میرے دل میں مکیں
اک شخص سے منسلک تھے میرے تہوار سارے
وہ جب جب بات کرتا تھا میری عید ہوتی تھی
I really miss you



زباں حسینی ہو کردار حسینی ہو تو
ہر ہاتھ میں جب تلوار حسینی ہو تو
مٹ جائے گا فتنہ باطل کا دیکھنا تم
آگر حق کی للکار حسینی ہو تو
دشمن بھی دیکھے گا احترام سے تجھے
سر پر تمہارے گر دستار حسینی ہو تو
صدائے حق بلند ہوتی ہے ہر طرف سے
جینے کا گر استوار حسینی ہو تو
یہ دنیا تیرے پاؤں کی خاک ہو جائے گی
پہلے تو خود میرے یار حسینی ہو تو
تمہارے بعد
ہمیں سارا جہان میسر کر دیا گیا تھا
مگر تب تک____ہم آنکھوں پہ ہاتھ رکھ چکے تھے
کئی منزلوں کی جستجو
ہمیں عطا کردی گئی
مگر تب تک____ہم پانے کی خواہش ترک کر چکے تھے
اپنی موج میں بہتا تھا بس روتا رہتا تھا
کسی کچھ نہ کہتا تھا بس روتا رہتا تھا
اس دنیا سے بے خبر وہ خود میں مگن
نجانے کیا غم سہتا تھا بس روتا رہتا تھا
کچھ اس طرح سے آزمایا گیا مجھے
تیرے نام لے لے کر ستایا گیا مجھے
میں جانتا ہوں یہ فریب ہے حیات کا
اک ٹوٹا ہوا خواب دکھایا گیا مجھے
پہلے سمیٹا گیا میری کرچیوں کو
پھر تمناؤں کی آگ میں جلایا گیا مجھے
پھر پلٹا ہی نہیں میں کبھی اس طرف
تیری محفل سے ایسے اٹھایا گیا مجھے
بروزِ حشر یہ شکوہ کروں گا میں خدا سے
اک شخص کے لیے اتنا کیوں ترسایا گیا مجھے
نہ پوچھ کیسے جھیلے ہیں تیرے ستم اے زندگی
تھوڑا ہنسا ہوں اور زیادہ رولایا گیا مجھے
پھر لگا یہ فتویٰ کہ مرنا حرام ہے عاصی~
پہلے مقام خود کشی تک لایا گیا مجھے
چہرے پے کھلتی ہے ہنسی بھی
اور درد بھی اٹھتا ہے سینے سے
اک تصویر تھی بجھی سی وہاں
کل شب میں ملا تھا آئینے سے
سمجھ آتی نہیں ہے کے ہوا کیا
میں بدلا بدلا سا ہوں کچھ مہینے سے
زندگی سے محبت بھی بہت ہے لیکن
دل بھی بیزار سا رہتا ہے جینے سے
میری باتوں کی تلخی پر نہ جا میرے حالات پڑھ
تجھے کیا بتاؤں کس کس کا ستایا ہوا ہوں میں
میں میسر نہیں ہوں ایک جیسا ہر کسی کو
تو ویسا مت ڈھونڈ جیسا بتایا ہوا ہوں میں
کوئی اور کردار رکھ تو میرا اپنی کہانی میں
اس محبت سے تو پہلے ہی اکتایا ہوا ہوں میں
کبھی کبھی کہنے کو بہت کچھ ہوتا ہے لیکن وہ سننے والا دستیاب ہی نہیں ہوتا جس سے ہم سب کچھ کہہ سکیں
منتظر بیٹھا کوئی سوچ رہا ہے کب سے
کاش لاہور سے افطار کی دعوت آ جائے
تو جب پہلی بار مجھے ملا تھا میرے دوست
مجھ کو تو اپنا سا لگا تھا میرے دوست
یاد تو کر ان گزرے ہوئے لمحوں کو
جب ہم نے عہد وفا کیا تھا میرے دوست
جب چاہے جہاں چاہے چھوڑ کر جا سکتا ہے تو
میں نے تجھ سے یہ کہا تھا میرے دوست
بے خیالی میں سن کر میری یہ باتیں
تو بھی بہت دیر تک ہنسا تھا میرے دوست
زندگی کے اس گمنام سفر میں ساتھ میرے
چند قدم تو بھی چلا تھا میرے دوست
پھر راستے ہی جدا کر لیے تھے ہم نے
سفر وفا میں تو تھک گیا تھا میرے دوست
آج تیرا خط دیکھا تو تو یاد آیا عاصی~
سچ! میں تجھے بھول گیا تھا میرے دوست
زمانے کو زمانے کی پڑی ہے۔۔۔
مجھے وعدہ نبھانے کی پڑی ہے۔۔۔
یہ دنیا چاند پر پہنچی ہوئی ہے۔۔۔
اور مجھے لاہور جانے کی پڑی ہے۔❤
New ghazal
چہرے پے کھلتی ہے ہنسی بھی
اور درد بھی اٹھتا ہے سینے سے
اک تصویر تھی بجھی سی وہاں
کل شب میں ملا تھا آئینے سے
سمجھ آتی نہیں ہے کے ہوا کیا
میں بدلا بدلا سا ہوں کچھ مہینے سے
زندگی سے محبت بھی بہت ہے لیکن
دل بھی بیزار سا رہتا ہے جینے سے
سنو......!
اپنی ڈائری کے
کسی بھی ایک ورق پہ
میرا نام تحریر کر لو
میں ڈرتا ہوں
کہ جب میں نہیں رہوں گا
تجھ سے بہت دور چلا جاؤں گا
کہیں تم مجھے بھول نہ جاؤ...
ﺟﺎﺭﯼ ﺗﮭﯽ ﮐﺐ ﺳﮯ " ﮐُﻦ " ﮐﯽ ﺻﺪﺍ ،ﺭﻭﮎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ
ﻟﯿﮑﮭﮏ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺑﮭﺮﺍ ﺗﻮ ﮐﺘﮭﺎ ﺭﻭﮎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺻﺮﻑ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺭﮎ!
ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﺭﻭﮎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ
ﮨﺮ ﺷﺐ ﮨﻮﺍ ﺳﮯ ﺑﺠﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺳﺐ ﺑﻨﺪ ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ
ﺍﮎ ﺷﺐ ﻭﮦ ﮐﮭﻮﻝ ﺩﯾﮟ ﺗﻮ ﮨﻮﺍ ﺭﻭﮎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ
ﺟﺎﻧﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﺘﻨﯽ ﭼﻮﮐﯿﺎﮞ، ﻋﺮﺵِ ﺑﺮﯾﮟ ﺗﻠﮏ .؟
ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺩﻋﺎ ﺭﻭﮎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ؟
ﻣﯿﮟ ﻻﻋﻼﺝ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ، ﯾﻮﮞ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ
ﺍﮎ ﺩﻥ، ﺑﻨﺎ ﺑﺘﺎﺋﮯ، ﺩﻭﺍ ﺭﻭﮎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ
ﮔﺮﯾﮯ ﮐﻮ ﺗﺮﮎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺵ ﺑﺎﺵ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ
ﻏﻢ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻏﺬﺍ ﺭﻭﮎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ
ﻣﯿﺮﯼ ﺳﺰﺍﺋﮯ ﻣﻮﺕ ﭘﮧ ﺳﺐ ﻏﻤﺰﺩﮦ ﺗﮭﮯ، ﺍﻭﺭ
ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺵ ﮐﮧ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺳﺰﺍ ﺭﻭﮎ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ
تھک سا جاتا ہوں میں جھوٹ بولتے ہوئے
بعد تمہارے جب کوئی میرا حال پوچھتا ہے
دل ایک بات پر دکھتا ہے اور یاد ہر بات آ جاتی ہے
میں جیت کے قریب ہوتا ہوں قسمت میں مات آ جاتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain