ہمارے پاس بتانے کو کچھ نہیں باقی
ہمارے ساتھ جو ہونا تھا ہو گیا آخر
ہنسو ہنسو تمہارے تو خیر لاکھوں ہیں
ہمارا ایک تھا وہ بھی کھو گیا اخر
تب میں لفظوں کے معنوں میں الجھ جاتا تھا
اب تو لہجوں کی اذیت بھی سمجھ لیتا ہوں

مجھے خاموشی پسند ہے اسے شور اچھا لگتا ہے
میں کشمیر چھوڑ نہیں سکتا اسے لاہور اچھا لگتا ہے
یہ دیکھو میری خستگیاں ان چاہتوں میں
میں اس پر مرتا ہوں اسے کوئی اور اچھا لگتا ہے
پهر مجھے نہلایا جائے گا
اشک میری میت پر بہایا جائے گا
نیا لباس مجھے پہنایا جائے گا
پهر جب میرا جنازہ اٹھایا جائے گا
چھوڑ کر تجھے بے خبر جاؤں گا
تیرے بعد مر جاؤں گا
پهر جنازہ میرا جنازہ پڑها دیا جائے گا
میری میت کو دفنا دیا جائے گا
اک چراغ میری قبر پر جلا دیا جائے گا
پهر اس کے بعد مجھے بھلا دیا جائے گا
پهر حاصل سکون زیرِ قبر جاؤں گا
تیرے بعد مر جاؤں گا
چھوڑ کر جب میں یہ جہاں جاوںگا
سوچتا ہوں پهر میں کہاں جاؤں گا
پلٹ کر نہ آؤں گا وہاں جاؤں گا
اپنے بعد چھوڑ اپنی داستاں جاؤں گا
آنکھیں اشکوں سے بھر جاؤں گا
تیرے بعد مر جاؤں گا
نہ کروں گا اب کوئی بہانے جاؤں گا
جو غمِ دہر میں گزری بتانے جاؤں گا
خدا کے سامنے اشک ندامت بہانے جاوں گا
پهر داستان دل خدا کو سنانے جاؤں گا
خدا سے ملنے راہ سفر جاؤں گا
تیرے بعد مر جاؤں گا
ہو کر یہاں سے بے اثر جاؤں گا
کسی کی تو ممنون نظر جاؤں گا
کیا پتا پهر کدھر جاؤں گا
لگتا ہے تیرے بعد مر جاؤں گا
تیرے بعد مر جاؤں گا
کیسے منائیں یہ رسم و تہوار سارے
دل بھی گھائل ہے جسم بھی بیمار سارے
کوئی بھی آیا نہ عیادت کو ختم ہوئے انتظار سارے
وقت آخری ہے شاید کرا دو دیدار سارے
شاید وقت سے پہلے ہی گزر جاؤں گا
تیرے بعد مر جاؤں گا
میرے خوابوں میں تم ہو میرے خیالوں میں تم ہو
یہ صدیاں تمہاری ہیں اور ان سالوں میں تم ہو
تمہارے ہی دم سے مٹ سکتے ہیں یہ اندھیرے
میری امیدیں وابستہ تم سے میرے اجالوں میں تم ہو
تم سے ہی منسوب ہیں تذکرے سب وفاؤں کے
میری کہانیوں میں تم ہو میری مثالوں میں تم ہو
میری دعاؤں کا اک لفظ ہے منسوب تم سے
میرے ہونٹوں کے ان چھالوں میں تم ہو
q q q Hai aisa
فرق پڑنے سے لے کر فرق نہ پڑنے تک کا سفر انتہائی اذیت ناک ہوتا ہے
میری تازہ غزل آپ سب کی نظر۔
یوں خاموش نہ رہ کچھ تو بتا میرے دوست
تو کس بات پر ہوا ہے خفا میرے دوست
میرے لب پھر بھی نہ کوئی گلہ ہو گا
تو مجھ کو چاہے جتنا بھی ستا میرے دوست
مشہور بہت ہیں قصے میری بے وفائی کے
اب کی بار تو نیا کوئی الزام لگا میرے دوست
ہوا ہے کیا کیوں تو نے وعدوں کا بھرم توڑا
جو سچ ہے وہ بتا یوں بہانے نہ بنا میرے دوست
میں جانتا ہوں تو بھی اکتا گیا ہے مجھ سے
اب یہ اداکاری چھوڑ اور چلا جا میرے دوست
ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ،
ﺟﺐ ﺳﮯ ﺗﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﺴﺞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ،
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﭘﺮ ﻏﻮﺭ ﮐﯿﺎ ،
ﻟﯿﮑﻦ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﺑﮭﯽ ،
ﻣﯿﺮﮮ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺧﯿﺎﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ ،
ﮐﮧ ﺗﻢ ﺍﯾﮏ ﺑﮯ ﻭﻓﺎ ﻟﮍﮐﯽ ﮨﻮ
ہمارے پاس بتانے کو کچھ بھی نہیں باقی
ہمارے ساتھ جو ہونا تھا ہو گیا اخر
ہنسو ہنسو تمہارے تو خیر لاکھوں ہیں
ہمارا ایک تھا وہ بھی کھو گیا اخر
ﺳُﻨﻮ ﯾﮧ ﭼﻨﺪ ﻟﻤﺤﮯ ﮨﯿﮟ!.
ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﺑﺴﺮ ﮐﺮ ﻟﻮ !.
ﻋﯿﻦ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ !..
ﮨﻮﺍ ﮐﮯ ﺩﻭﺵ ﭘﺮ ﺍِﮎ ﺩِﻥ !. ﺗﻤﮩﯿﮟ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﯾﮧ ﺁﺋﮯ!..
ﻭﮦ ﺟِﻦ ﮐﯽ ﺟﺎﻥ ﺗﮭﮯ ﻧﺎ ﺗﻢ !.
ﻭﮦ ﺟﺎﮞ ﺳﮯ ﮨﺎﺭ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮨﯿﮟ
سنو
دن لوٹ آئے ہیں بہاروں کے
ہر سو ہریالی ہے اسے کہنا
ہر شاخ پر پھول کھلے ہیں
مہک رہی ہر ڈالی ہے اسے کہنا
مگر اس نگر سے دور کہیں
ہم نے اک دنیا بسالی ہے اسے کہنا
اس دنیا میں مقیم تنہائی ہے
کچھ رونق بھی خیالی ہے اسے کہنا
وہیں خزاؤں کا راج ہے یہاں
ہر طرف خستہ خالی ہے اسے کہنا
کچھ بھی نہیں ہے یہاں تمہارے بن
بن تمہارے یہ دنیا خالی ہے اسے کہنا
تمہیں تھا ناز بہت جسکی نام داری پر ...
وہ سارے شہر میں رسوا ہے اب بھی آ جاؤ ..
کبھی کبھی مجھے کچھ بھی اچھا نہیں لگتا نہ محفل نہ تنہائی نہ اداسی نہ شاعری نہ اپنا آپ یہاں تک کہ تمہاری یاد بھی
شہر سے دور کہیں گاؤں میں رہتا ہے
وہ آج بھی خلوص کی چھاؤں میں رہتا ہے
آج راس نہیں تو کل راس آ جائیں گی
اتنا تغیر و تبدل تو ان ہواؤں میں رہتا ہے
زرا سا چھیڑا تو برس پڑے ہیں یہ
نجانے کس کا غم ان گھٹاؤں میں رہتا ہے
یوں تو لاپتہ ہے ٹھکانہ اس کا عاصی پر
اتنا جانتا ہوں وہ میری دعاؤں میں رہتا ہے
کہ اب جو ملوں تو روٹھ کر مت جانا
الوداع بھی کہنا ہو تو محبت سے کہنا
آج اڑتے ہوئے بادلوں میں تم یاد آئے
ان برستی ہوئی بارشوں میں تم یاد آئے
کبھی ساتھ ساتھ چلتے تھے ہم جہاں
آج انہی بھیگے راستوں میں تم یاد آئے
بہت دیر تک میں بھیگتا رہا بارش میں
ان گرتی ہوئی بوندوں میں تم یاد آئے
وقت کی روانی میں سب کھو گیا جہاں
اداسی کے ان لمحوں میں تم یاد آئے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain