ہجوم شہر سے ہٹ کر، حدود شہر کے بعد
وہ مسکرا کے ملے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟
جس آنکھ میں کوئی چہرہ نہ کوئی عکس طلب
وہ آنکھ جل کے بجھے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟
ہجوم درد میں کیا مسکرایئے کہ یہاں
خزاں میں پھول کھلے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟
ملے بغیر جو مجھ سے بچھڑ گیا محسن
وہ راستے میں رکے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟
بخار میں تپتا ہوا جسم__
اکتوبر کی ٹھنڈی ہوا___
پنکھے کی ہلکی ہلکی لرزش__
گھڑی کی ٹک ٹک جو
دماغ پہ ہتوڑے کی طرح لگتی ہے___
چار سُو تناہٸیوں اور اداسی کی لہر__
خزاں کا تابناک عالم
جھڑتے ہوۓ ذرد پتے
کل پر ہی رکھو وفا کی باتیں
میں آج بہت بجھا ہوا ہوں
اداسی جب رگوں میں خون کی مانند اترتی ہے
بہت نقصان کرتی ہے
اُسے کہنا!
پرندوں کی جدائی پر شجر جب بین کرتے ہیں
بہت بے چین کرتے ہیں
اُسے کہنا!
عشق میں جب مات ہوتی ہے
دکهوں کے شہر میں جب رات ہوتی ہے
میں اس دم اپنی آنکهوں میں اُسے آباد کرتا ہوں
اُسے کہنا!
دیے جب شام کی دہلیز پہ جلنے آتے ہیں
ستارے آسمان پر جب ٹمٹماتے ہیں
چاندنی جب پهولوں پر پڑتی ہے
بہت ہی خوب لگتی ہے
میں اس دم اپنی آنکهوں میں اُسے آباد کرتا ہوں
اُسے کہنا!
اُسے میں یاد کرتا ہوں
میں نے دیکھا تھا اُن دنوں میں اُسے جب وہ کِھلتے گلاب جیسا تھا
اُس کی پلکوں سے نیند چَھنتی تھی اُس کا لہجہ شراب جیسا تھا
اُس کی زلفوں سے بھیگتی تھی گھٹا اُس کا رُخ ماہتاب جیسا تھا
لوگ پڑھتے تھے خال و خد اُس کے وہ ادب کی کتاب جیسا تھا
بولتا تھا زبان خوشبو کی
لوگ سنتے تھے دھڑکنوں میں اُسے
ساری آنکھیں تھیں آئینے اُس کےسارے چہروں میں انتخاب تھا وہ
سب سے گھل مل کے اجنبی رہنا ایک دریا نما سراب تھا وہ
خواب یہ ہے کہ وہ حقیقت تھا یہ حقیقت ہے، کوئی خواب تھا وہ
دل کی دھرتی پہ آسماں کی طرح صورتِ سایہ و سحاب تھا وہ
اپنی نیندیں اُسی کی نذر ہوئیں میں نے پایا تھا رتجگوں میں اُسے
یہ مگر دیر کی کہانی ہے یہمگر دور کا فسانہ ہے
اُس کے میرے ملاپ میں حائل اب تو صدیوں بھرا زمانہ ہے
اب تو یوں ہے کہ حال اپنا بھی
دشتِ ہجراں کی شام
https://youtu.be/8ChYlDtopjc
Watch my poetry on YouTube..
Please subscribe my channel
جن سے ملے ان سے آشنائی نہ تھی۔
ایسے تو کبھی عید آئی نہ تھی ۔۔
اداس بیٹھا یہ سوچ رہا ہوں میں کہ
میری قسمت میں تو یہ تنہائی نہ تھی
اسے کہنا میں یکسر بدل گیا ہوں
میں اب پہلے سا اداس بالکل بھی نہیں رہا
میں دن اکثر بے تکی باتیں کرتا رہتا ہوں
میں اب اکثر ہنس بھی لیتا ہوں
میں اب پہلے سا بالکل بھی نہیں رہا مگر
شام ہوتے ہی اک خلش دل میں اٹھتی ہے
پھر وہ خلش اک گہری اداسی بن جاتی ہے
پھر رات اشک بھی ملنے آ جاتے ہیں
پھر میں روتے روتے سو جاتا ہوں
اسے کہنا میں پہلے سا بالکل بھی نہیں رہا
صبح جاگتا ہوں تو اک تھکن سی ہوتی ہے
آنکھوں میں خوابوں کی کرچیاں ہوتی ہیں
زندگی اسی معمول پر گزر رہی ہے مگر
اسے کہنا میں یکسر بدل گیا ہوں جاناں
اسے کہنا میں اکثر اب اداس نہیں رہتا
لبوں سے لفظ جھڑیں آنکھ سے نمی نکلے
کسی طرح تو مرے دل سے بے دلی نکلے
میں چاہتا ہوں کوئی مجھ سے بات کرتا رہے
میں چاہتا ہوں کہ اندر کی خاموشی نکلے
: اک رشتے کو لاپرواہی لے ڈوبی
اک رسی ڈھیلی پڑنے پر ٹوٹی ہے
✍️🖤🦋👀
کون جھانکے ہماری آنکھوں میں!!
کون سمجھے اداسیاں دل کی..!!
بن تری دید کے کس طرح گزارہ ہو گا
تو نہ ہو گا تو مجھے کس کا سہارا ہو گا
آ! گلے مِل کے ابھی ہجر کا ماتم کر لیں
کس کو معلوم؟ کہاں میل دوبارہ ہو گا
یا تری دید کی خواہش نے چمک بخشی ہے
یا رہِ خاک نے چہرے کو نکھارا ہو گا
آج کس منہ سے گلہ کرتے ہو لُٹ جانے کا
میں نا کہتا تھا محبت میں خسارہ ہو گا
ہر نئے سال یہاں بانس نئے اُگتے ہیں
اِس جگہ دفن کوئی درد کا مارا ہو گا
زندگی عجز کے لمحوں میں گزارو اپنی
وقت کے شاہ بنو گے تو خسارہ ہو گا
بے سبب دل کا دھڑکنا نہیں ممکن نازشؔ!
بھول کر اس نے ترا نام پکارا ہو گا
السلام علیکم
کیسے ہیں آپ سب امید کرتا ہوں سب خیریت سے ہوں گے ۔
مورخہ 29 جون میرا جنم دن ہے ۔ اج کے دن میرے لیے کوئی نظم شعر دعا یا نصیحت ۔ جو آپ کو اچھا لگے وہ کمنٹ کر سکتے ہیں شکریہ والسلام
فائدہ کیا ہے زمانے میں خسارہ کیا ہے
خاک ہو جائیں گے ہم لوگ ہمارہ کیا ہے
دیکھ اے عمر رواں خواہیشںں رہ جائیں گی
تم گزر جاوگی چپکے سے تمھارا کیا ہے

بعد مُدت اُسے دیکھا، لوگو
وہ ذرا بھی نہیں بدلا ، لوگو
خُوش نہ تھا مُجھ سے بچھڑ کر وہ بھی
اُس کے چہرے پہ لکھا تھا، لوگو
اُس کی آنکھیں بھی کہے دیتی تھیں
رات بھر وہ بھی نہ سویا ، لوگو
اجنبی بن کے جو گزرا ہے ابھی
تھا کِسی وقت میں اپنا ، لوگو
دوست تو خیر کوئی کس کا ہے
اُس نے دشمن بھی نہ سمجھا ، لوگو
رات وہ درد مرے دل میں اُٹھا
صبح تک چین نہ آیا ، لوگو
پیاس صحراؤں کی پھر تیز ہُوئی
اَبر پھر ٹوٹ کے برسا ، لوگو...!
ہم آج بھی ہیں سوچ میں ڈوبے ہوئے محسنؔ
خود سے کبھی دنیا سے روٹھے ہوئے محسنؔ
دینے کے لئے اس کو، جو ہم نے سنبھالے تھے
وہ پھول کتابوں میں ہیں، سوکھے ہوئے محسنؔ
وہ اپنی جفاؤں میں کچھ کمی تو کریں آج
اک عمر ہوئی شہر وہ چھوڑے ہوئے محسنؔ
ہم نے یہ کہا تھا کہ انہیں پیار ہے ہم سے
ہم آج بھری بزم میں جھوٹے ہوئے محسنؔ
آغوش میں ان کی ہمیں راحت جو ملی ہے
ہم آج کچھ اندر سے ہیں ٹوٹے ہوۓ محسن...!
کہاں ہم؟؟
کہاں محبت؟؟
جانے دیجئے , رہنے دیجئے ,
بس کیجئے...!
یہ جو "ع"
یہ جو "ش"
یہ جو "ق" کرتا ہے!!
یہ لاحق جس کو ہو جائے
اسے برباد کرتا ہے.. !!
ریاضی دان بھی حیران ہیں
اس بات پہ آ کر...!!
یہ کس کلیے کی نسبت سے
جفت کو طاق کرتا ہے..!!

وہ بھی چپ چاپ سا کہیں بیٹھ کے روتا ہو گا
میں بھی راتوں کو ذرا دیر سے گھر جاتا ہوں ،
میں نے بھی جرمِ بغاوت کے سِتم جھیلے ہیں
میں بھی اب لوگ جدھر جائیں ادھر جاتا ہوں🚬
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain