بستر پر پڑا میں گھٹ رہا ہوں
کہ اندر ہی اندر میں کٹ رہا ہوں
میرے خواب مجھے اندر سے چاٹ رہے ہیں
جو میں بچ گیا ہوں وہ غم کھا رہا ہے
میں خود پر بوجھ بن گیا ہوں
میں سے بہت اکتا گیا ہوں
پھر بھی موت سے زندگی کی جنگ لڑ رہا ہوں
میں قطرہ قطرہ کر کے مر رہا ہوں
, عاصم نثار
گزرے ہیں زندگی میں حوادث ہزار ہا
اچھا ہوا کہ عید بھی آ کر گزر گئی
پروین شاکرؔ
ہو جائیں کِسی کے جو کبھی یار مُنافق
سمجھو کہ ہوئے ہیں دَر و دیوار مُنافق
اِن کو کِسی بازار سے لانا نہیں پَڑتا
یاروں میں ہی مِل جاتے ہیں تَیّار مُنافق
مُمکن تھا کبھی اُن کو میں خاطر میں نہ لاتا
ہوتے جو مقابل مِرے دو چار مُنافق
ناپید ہوا جاتا ہے اِخلاص یہاں پَر
سَر دار مُنافق ہے سرِ دار مُنافق
جو شَخص مُنافق ہے , مُنافق ہی رہے گا
اِک بار مُنافق ہو یا سَو بار منافق
سَچّائی زباں کاٹ کے چُپ چاپ کھڑی ہے
شُہرت کی بُلندی پہ ہیں اَخبار مُنافق
لِکھا ہے مُنافق نے مُنافق کا فَسانہ
اِس واسطے رکھے ہیں یہ کِردار مُنافق
مخلص ہیں جو کھل کر مِری تائید کریں گے
بھڑ کیں گے یہ سن کر مِرے اشعار ، منافق
دانِش یہ حقیقت ہے بَھلے مانو نہ مانو
اِخلاص کا طے کرتے ہیں مِعیار مُنافق
شاعر : دانش عزیز
دن تے گن , میں مر جانا ای
تیرے بن میں مر جانا ای
میں گڈی دے کاغذ ورگا
تو کن من میں مر جانا ای
ﺳﻨﺎﭨﺎ ﺑﻮﻟﺘﺎ ﮨﮯ ﺻﺪﺍ ﻣﺖ ﻟﮕﺎ ﻧﺼﯿﺮ
ﺁﻭﺍﺯ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﺳﻤﺎﻋﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﯽ
نصیر ترابی
یار ! آجا کہ تیرے پہلو میں
چین,راحت, قرار سب کچھ ہے !
اب میری تصویریں بھی ہنستی نہیں ہیں
سنو کوئی تمہاری وجہ سے اداس ہے
تُو ہے ست رنگی دھنک اور میں گلی کُوچوں کی گرد
تو کہاں بارش سے پہلے ، میں کہاں بارش کے بعد
خسارہ ہے ہر وہ چیز, ہر وہ سہولت, ہر وہ شخص
جسکی قیمت آپکا ذہنی سکون ہو 💔😔
پچھلے برس کی بات ہے اک شخص تھا میرا
مجھ کو یقیں دلاؤ وہ میرا نہیں رہا۔۔۔۔۔۔۔!
اب تو مشکل ہے زندگی دل کی
یعنی اب کوئی ماجرا ہی نہیں۔۔۔!!
جون ایلیاء
تمام عُمر وفا کے گُناہ گار رہے
یہ اور بات، کہ ہم آدمی تو اچھے تھے
احمد ندیم قاسمی
ہم جیسے لوگ اکثر خود سے ہار جاتے ہیں
دماغ کی ساری رگیں درد کرتی ہیں
مگر مجال ہے کوٸ پھٹ کر میرا کام آسان کردے 💔🙂
کبھی کبھی ہم ہنستے رہتے ہیں،
صرف یہ ثابت کرنے کے لیے
کہ ہم ٹوٹے نہیں…💔
حالانکہ ہم بکھر چکے ہوتے ہیں۔"
" اکثر لوگوں کی زندگی خود سے جُھوٹ بولنے میں گُزر جاتی ہے ، جیسے کہ ؛ وہ آئے گا ، وہ روئے گا ، بُہت پچھتائے گا ، معافیاں مانگے گا ۔۔۔ مگر وہ کبھی نہیں آتا نہ ہی روتا پچھتاتا ہے ، پھر معافیاں مانگنا تو بُہت دُور کی بات! ۔ "
اَکھیاں وچوں نَم نئیں جاندا
دردا کِدھرے تَھم نئیں جاندا
جانا سی تے دَس کے جاندا
کوئی اِکو دَم نئیں جاندا
ساڈی خاطر رویا سی او
ساہنوں ایہو غَم نئیں جاندا
تجمل کلیم
بہت شور ہے قہقہوں کا تیرے نزدیک
میری سسکیاں تجھ تک نہیں پہنچے گی
میں اس بوڑھے کی طرح خود پر بوجھ ہوں
جس کی اولاد روز اس کے مرنے کا انتظار کرتی ہے۔🥀🥺
نسیم خان 🥀🥺
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain