پتا نہیں لوگ کیسے اتنی لمبی عمر گزار لیتے ہیں ۔میں تو 25 سال میں ہی جینے سے تھک گیا ہوں
اب تو سانس لینا بھی ایک مشکل کام لگتا ہے
ہم جیسے اداس لوگ کسی روز عاصم
جینے کی حسرت میں مر جائیں گے
کسی کو بھی خبر نہیں ہے مگر
میں رفتہ رفتہ مر رہا ہوں
کچھ درد بے زبان ہوتے ہیں
جس حساب سے زندگی چل رہی ہے
میں کسی روز خود کشی کر لوں گا
میں ایک ایسی جنگ لڑ رہا ہوں جس کو جیت جاؤں یا ہار جاؤں دونوں صورتوں میں ہار میری ہے
کچھ اذیتیں ناکام محبت کی اذیت سے بھی بڑھ کر ہوتی ہیں پر ان اذیتوں کا کوئی نام نہیں ہوتا
دنیا میں سب سے بڑی اذیت آگاہی ہے
کوئی تو ہو جس سے مل کر
اپنے دکھ میں بھول جاؤں
اُداس شب میں ،کڑی دوپہر کے لمحوں میں،
کوئی چراغ ، کوئی صُورتِ گلاب اُترے
کبھی کبھی ترے لہجے کی شبنمی ٹھنڈک،
سماعتوں کے دریچوں پہ خواب خواب اُترے
پروین شاکر
اس کو دکھ ہی نہیں جدائی کا ،
بس یہی دکھ کھا گیا مجھ کو_!! 💔I'm
لوگ تو لوگ تھے آوارہ سمجھتے تھے مجھے
تیری کھڑکی سے تو پتھراؤ نہیں بنتا تھا۔
وہ سانحے بھی ہوئے شام آشیانوں کو
پلٹ کے آئے پرِندے تو، پیڑ تھے ہی نہیں
مجھے جتنے بھی لوگوں نے دھوکہ دیا، کسی نے مجھ سے اتنا جھوٹ نہیں بولا جتنا میں نے خود سے بولا جب سے میں نے خود کو جانا ہے، میں خود کو یہی کہتا آیا ہوں کہ میں بدل جاؤں گا جب میں جاگوں گا میں بےشمار بار جاگا، مگر میں کبھی نہیں بدلا۔
— لويس بورخيس
خُدایا میں کمزور ہوں ۔۔ مجھے دکھ سہنے کی ہمت دے یا دکھوں کو خوشیاں میں بدل دے آمین
کچھ باتوں کی آگاہی انسان کو اندر تک ثوڑ دیتی ہے
کبھی کبھی انسان اپنا درد اور جو خود پر بیت رہی ہوتی ہے وہ الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا ۔۔اج میں اسی اذیت میں مبتلا ہوں ۔ جو میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا
میں نے ہر وہ شخص چھوڑ دیا جو مجھ سے بیزار تھا
اس نے یہ بھی نا پوچھا کہ کیوں آئے
بے مول سے میرے پاؤں کے چھالے نکلے
میں آپ کو اب بھی دوست سمجھ رہا تھا
پر آپ تو آستین کے پالے نکلے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain