ہم کو منظور نہیں پھر سے بچھڑنے کا عذاب
اس لیے تجھ سے ملاقات نہیں چاہتے ہیں
کب تلک در پہ کھڑے رہنا ہے، اُن سے پوچھو
کیا وہ محشر کا تماشہ بھی یہیں چاہتے ہیں؟
تھا قابل علاج ــــــــــــــــــــ غم زندگی مگر
جس کی تلاش تھی وہ مسیحا نہیں ملا
قسمت کی بات ہے ہمیں اپنی زندگی میں
دل والے تو ملے پر کوئی دل سے نہیں ملا،،،
زخم دکھتے نہیں ابھی لیکن
ٹھنڈے ہوں گے تو درد نکلے گا
طیش اترے گا وقت کا جب بھی
چہرہ اندر سے زرد نکلے گا 🖤
میں خود کو بدل نا سکا زمانے کے ساتھ
میں نے لوگوں کو بدلتے ہوئے دیکھا ہے
بھری جوانی میں بال سفید ہو گئے ہیں
مجھ کو اندر سے کھا گیا ہے غم تیرا
دعا ہے میری یہ خدا سے
تو اپنے مکافات نا دیکھے
"ازیت ہے" پھولوں کا مرجھا جانا ، شام کا ویران ہو جانا اور
دلوں کا مر جانا
خدا کے بندے میں رو دوں گا
دل کرتا ہے تمہیں پکاروں، پھر سوچتا ہوں جس کو چھوڑتے وقت میری چیخیں نہ سُنائی دی، اُس کو میری پکار سے کیا فرق پڑے گا ☹️
لوگ موسم سے زیادہ بدل جاتے ہیں
آغوش موت میں چین سے سوئیں گے
عاصم ہم زندگی کے ستائے ہوئے لوگ
کڑی دھوپ ہو اور سر پر سایا نا ہو
آدمی زندگی میں اتنا بھی تنہا نا ہو
کمال کا ضبط ہے اس شخص میں جو
لٹا کر دنیا اپنی پھر بھی رویا نا ہو
کل میرا جنم دن تھا لیکن کسی نے بھی مجھے وش نہیں کیا 😥😥
happy birthday to you may Allah you live a happy and long life
میں رفتہ رفتہ اپنے اندر مر رہا ہوں
ہم ہیں غربت میں گزارے ہوئے ایّام جنہیں
لوگ جب تخت پہ آتے ہیں بُھلا دیتے ہیں ✨❤️🩹
جیسے کلائی میں کوئی نگینہ جڑا ملتا ہے
ذات سے میری یوں وہ شخص جڑا ملتا ہے
رکھ لیتا ہے وہ میرے دکھ یوں اپنے پاس
،، جیسے کوئی خزانہ کسی کو پڑا ملتا ہے
وہ اک شخص جو میرا دوست نہیں ہے پھر بھی
ہر مشکل میں میرے ساتھ کھڑا ملتا ہے
کون ہے یہ جو مجھ کو پڑھتا ہے میرے بعد
میرا کوئی صفحہ ہر روز مڑا ملتا ہے
میرے عکس میں بھی وہ نظر آتا ہے عاصم
رنگ آئینہ پر بھی اس کا چڑھا ملتا ہے
اپنے سوا کوئی بھی اپنا نہیں ہوتا ہے یہ سمجھنے میں زمانے لگے
میری ایک تازہ لکھی ہوئی غزل
سمجھے تھے میں نے یار منافق نکلے ہیں
کہ کہانی میں کچھ کردار منافق نکلے ہیں
میری یہ آستیں اب بھی سلامت ہے لیکن
میری بستی سے دو چار منافق نکلے ہیں
دشمن سے تو کوئی بھی گلہ نہیں ہے لیکن
دکھ یہ ہے کہ پہرے دار منافق نکلے ہیں
وہ سر دیوار تو میرے دوست تھے لیکن جب
دیکھا جا کے پس دیوار منافق نکلے ہیں
ہم نے تو خون پلایا ہے ان کو عاصم
یہ لوگ مگر ہر بار منافق نکلے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain