سنو اک غزل بھیجو نہ اپنی آواز میں ہو جس میں ہجر کا درد کچھ وصل کے خواب کچھ ہلکی ہلکی سرگوشیاں کچھ ٹوٹے پھوٹے خواب کچھ قافیے ہوں نئے وعدوں کے کچھ ردیف بے قرار ۔۔۔ سنو اک غزل بھیجو نا۔۔۔۔۔ ___🌼🖤
ہمارے حصے میں بخت ڈھلنے کے سب ستارے عروج پر ہیں کوئی وظیفہ، کوئی بھی آیت، کوئی دلاسہ یا دم نہیں ہے.!؟ یہ عمر جیسے کہ ٹوٹے جوتے میں ریت پتھر سی چبھ رہی ہے، کہ اور کتنا گھسیٹنا ہے؟ مزید پیروں میں دم نہیں ہے..!!