تجھ سے کوئی گلہ نہیں ہے
میں نے زمانہ بدلتا دیکھا ہے
میں اور کتنا انتظار کروں
کچھ تو میرے ہمدم بتا
کہیں بھی دل نا لگا تیرے بعد
موت حیران کُن "پَہیلی" ہے
اور یہ زِندگی نے کھیلی ہے
صرف دِل "داؤ" پر لگایا تھا..
آپ نے جان ساتھ لے لی ہے.!!
ایک تنہائی، دُوسری دَھڑکن
شاعری تیسری "سہیلی" ہے
سانس ہی اُن کی زعفرانی نہیں
زُلف بھی عنبریں "چنبیلی" ہے
مسکراؤں تو "طعنے" دیتا ہے
رَنج بچپن سے "یار بیلی" ہے
موت کا بہترین وَقت ہے یہ
سَر تلے لیلیٰ کی ہتھیلی ہے
قیسؔ میں اور زِندہ رِہ لیتا
آسمانوں پہ وُہ "اَکیلی" ہے
.... ملنگ❤️🩹....
ہماری زندگیاں اپنے خاتمے کا آغاز اسی وقت کردیتی ہیں جب ہم ان باتوں پہ خاموش ہوجاتے ہیں جو کبھی بہت اہمیت کی حامل ہوا کرتی تھیں ۔۔۔
۔
یوں تو ہر شے میسر ہے ہم کو لیکن
وہ شخص جو ہے کہاں سے لاؤں
وہ جو نا آنے والا ہے نا مجھے اس سے مطلب ہے
آنے والوں کا کیا ہے آتے ہیں آتے ہوں گے
ہم نے سوچا تها کہ سب دکھ درد تمهیں بتائیں گے 🥹
پر تم نے تو اتنا بهی نہیں پوچها کہ خاموش کیوں ہو🥹
مجھ کو یہ احساس تنہائی مار ڈالے گا
یہ خاموشی مجھے اندر سے کھا جائے گی ۔۔
مجھے تیری ضرورت ہے
بھری محفل میں وحشت یہ پوچھتی ہے
تم بتاؤ مجھ کو یہاں تمہارا کون ہے
زندگی تجھ سے شکایت نہیں ہے
اس میں بھی کوئی حقیقت نہیں ہے
ظرف میرے کو یوں نا آزما تو
مجھ کو چپ رہنے کی عادت نہیں ہے
ٹوٹ کے بکھرا پڑا عکس اپنا
میرا آئینہ سلامت نہیں ہے
میں نے جھیلی ہے زیادہ اس سے
یہ اذیت تو اذیت نہیں ہے
پہلے پہلے تو ضروری تھا تو بھی
اب تو تیری بھی ضرورت نہیں ہے
کر کے برباد یوں مجھ کو عاصم
اب تو کہتا ہے محبت نہیں ہے
عاصم نثار
دل بہت اداس ہے
میں آج بھی وہی پڑا ہوں
چھوڑ کر تم جہاں گئے تھے
میں نے کہا بھی تھا اسے
بدلے لہجے سے تکلیف ہوتی ہے
میں کیا سناؤں؟
کہ میرے جیسی سدا کی بنجر زمین پر بھی
تمہارے جیسوں کے بول پڑنے سے گھاس آتی ہے
تم سناو؟؟✨🍁

نئے دکھ درد لائی ہے عید
پھر سے یہ لوٹ آئی ہے عید
پوچھ مت بعد تیرے کیسے
آج ہم نے منائی ہے عید
عاصم نثار
اس قدر تنہا ہوں میں اجکل
خود سے ہی لپٹ کر رو لیتا ہوں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain