بعد مُدت اُسے دیکھا، لوگو
وہ ذرا بھی نہیں بدلا ، لوگو
خُوش نہ تھا مُجھ سے بچھڑ کر وہ بھی
اُس کے چہرے پہ لکھا تھا، لوگو
اُس کی آنکھیں بھی کہے دیتی تھیں
رات بھر وہ بھی نہ سویا ، لوگو
اجنبی بن کے جو گزرا ہے ابھی
تھا کِسی وقت میں اپنا ، لوگو
دوست تو خیر کوئی کس کا ہے
اُس نے دشمن بھی نہ سمجھا ، لوگو
رات وہ درد مرے دل میں اُٹھا
صبح تک چین نہ آیا ، لوگو
پیاس صحراؤں کی پھر تیز ہُوئی
اَبر پھر ٹوٹ کے برسا ، لوگو...!
ہم آج بھی ہیں سوچ میں ڈوبے ہوئے محسنؔ
خود سے کبھی دنیا سے روٹھے ہوئے محسنؔ
دینے کے لئے اس کو، جو ہم نے سنبھالے تھے
وہ پھول کتابوں میں ہیں، سوکھے ہوئے محسنؔ
وہ اپنی جفاؤں میں کچھ کمی تو کریں آج
اک عمر ہوئی شہر وہ چھوڑے ہوئے محسنؔ
ہم نے یہ کہا تھا کہ انہیں پیار ہے ہم سے
ہم آج بھری بزم میں جھوٹے ہوئے محسنؔ
آغوش میں ان کی ہمیں راحت جو ملی ہے
ہم آج کچھ اندر سے ہیں ٹوٹے ہوۓ محسن...!
کہاں ہم؟؟
کہاں محبت؟؟
جانے دیجئے , رہنے دیجئے ,
بس کیجئے...!
یہ جو "ع"
یہ جو "ش"
یہ جو "ق" کرتا ہے!!
یہ لاحق جس کو ہو جائے
اسے برباد کرتا ہے.. !!
ریاضی دان بھی حیران ہیں
اس بات پہ آ کر...!!
یہ کس کلیے کی نسبت سے
جفت کو طاق کرتا ہے..!!

وہ بھی چپ چاپ سا کہیں بیٹھ کے روتا ہو گا
میں بھی راتوں کو ذرا دیر سے گھر جاتا ہوں ،
میں نے بھی جرمِ بغاوت کے سِتم جھیلے ہیں
میں بھی اب لوگ جدھر جائیں ادھر جاتا ہوں🚬
میری بربادیوں کا حال نہ پوچھ
غم کے قصے دراز ہوتے ہیں
چھیڑ کر دیکھ تو سہی دل کو
سوز میں کتنے ساز ہوتے ہیں
میں چاہتا ہوں کہ کوئی مجھ سے بولتا رہے اور میں اسے چپ چاپ سُنتا رہوں
وہ تب تک بولتا رہے جب تک میرے اندر سے خاموشی نکل نہ جائے
قفس کا بوجھ پرندے کی سانس روکتا ہے
تمہاری یاد خلل ڈالتی ہے کاموں میں
وقت پھر ایسا بھی آیا کہ اسے ملتے ہوئے
کوئی آنسو نہ گرا کوئی تماشا نہ ہوا
میری حالت پہ تمہیں ترس نہیں آتا کیا
تمہیں دِکھتے نہیں آنسوں میری نگاہوں میں
دیکھنا ترسو گے اُس دن بات کرنے کو مگر ہم
چُپ سے بے جان پڑے ہونگے تیری بانہوں میں
زندگی اور ہیں کتنے ترے چہرے یہ بتا
تجھ سے اک عمر کی حالانکہ شناسائی ہے

Happy birthday to you btmiz kuri
May Allah you live a healthy successful happy and long life
Many many returns of the days
Ameen
خون تھوکے گی زندگی کب تک یاد آئے گی اب تری کب تک
جانے والوں سے پوچھنا یہ صبا رہے آباد دل گلی کب تک
ہو کبھی تو شرابِ وصل نصیب پیے جاؤں میں خون ہی کب تک
دل نے جو عمر بھر کمائی ہے وہ دُکھن دل سے جائے گی کب تک
جس میں تھا سوزِ آرزو اس کا شبِ غم وہ ہوا چلی کب تک
بنی آدم کی زندگی ہے عذاب یہ خدا کو رُلائے گی کب تک
حادثہ زندگی ہے آدم کی ساتھ دے گی بَھلا خوشی کب تک
ہے جہنم جو یاد اب اس کی وہ بہشتِ وجود تھی کب تک
وہ صبا اس کے بِن جو آئی تھی وہ اُسے پوچھتی رہی کب تک
میر جونی! ذرا بتائیں تو خودمیں ٹھیریں گے آپ ہی کب تک
حالِ صحنِ وجود ٹھیرے گا تیرا رُخصتی کب تک
اور پھر یوں ہوا
خوابوں نے ہی دل دکھایا
آنکھوں ک
اسے کہنا تیری جدائی کے غم میں پڑا مر نہیں گیا میں
بس بیمار رہنے سے اب منہ سے خون آتا ہے.
جی نہیں پا رہا زندگی کو
تیرا بیٹا بہت تھک گیا ہے ماں
یوں آنسوؤں پیتے ہوئے تھک گیا ہوں
میں زخموں کو سیتے ہوئے تھک گیا ہوں
موت آئے یا تبدل حالات میں آ جائے دعا کرو
میں ایسے اداس جیتے ہوئے تھک گیا ہوں
سیـــاہ رات ________ ڈوبتــا دل
الجھـی ہوئـی زندگـی ، تھکـے ہوئـے ہم
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain