ہم بنے تھے تباہ ہونے کو.
تیرا ملنا تو اک بہانہ تھا
اس عید پر ہم رسم محبت کا رخ موڑ دیں گے____!
چوڑیاں لا کر سارا دن دیکھیں گے پھر توڑ دیں گے!!
کتنی عجیب بات ہے لوگ دوسروں کی زندگیاں برباد کرنے کے بعد خدا کو سجدوں میں تلاش کرتے ہیں
اب تو محسن کے تصور میں اتر ایں رب جلیل
اس اداسی میں تو پتھر بھی خدا لگتا ہے
میں اچھا ہوں یا برا ہوں ویسا ہی ہوں۔ جیسا نظر آتا ہوں ۔۔
میرے پاس وقت کے مطابق بدلنے والے چہرے نہیں ہیں
میں کڑوا ہو سکتا ہوں لیکن منافق نہیں۔۔
زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
قافلہ ساتھ اور سفر تنہا
اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
عمر گزری ہے اس قدر تنہا
رات بھر باتیں کرتے ہیں تارے
رات کاٹے کوئی کدھر تنہا
ڈوبنے والے پار جا اترے
نقش پا اپنے چھوڑ کر تنہا
دن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں
رات ہوتی نہیں بسر تنہا
ہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا
پھر نہ جانے گئے کدھر تنہا
سن رہا ہے نا توں رو رہا ہوں میں 😭😭😭😭😭😭😭
ہائے ہم جیسے بے کار لوگ
مر بھی جائیں تو کوئی روتا نہیں
اک خواہش تھی کہ کوئی تو ہوتا جو میرا بھی انتظار کرتا ۔۔ جسے میرے رویے سے فرق پڑتا ۔۔ جو میرے ساتھ مخلص ہوتا
شدت سے کوئی یاد کرتا ہوگا،*
*مُدت سے یہی وہم ہے مجھ
جے یار ول جاواں تے او سدھے منہ بلوندا نئیں
جے رب ول جاواں تے او سامنے وی آندا نئیں
دواں وچوں کوئی مینوں ڈوبدا نا تاردا
اک گھر رب دا تے دوجا گھر یارد
وقت سے پوچھ رہا ہے کوئی
زخم کیا واقعی بھر جاتے ہیں؟؟؟
زندگی تیرے تعاقب میں ہم
اتنا چلتے ہیں کہ مر جاتے ہیں......
وفا میں اب یہ ہنر اختیار کرنا ہے
وہ سچ کہے نہ کہے،اعتبار کرنا ہے
یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا
مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے
پھر تھک کے میری آنکھ نے سارے بہا دئیے
اشکوں کا بوجھ اِن سے اٹھایا نہیں گیا
مَیں جس کی آرزو میں خدا تک پہنچ گیا
میرے لئے وہ شخص بنایا نہیں گیا
وہ آۓ ہیں پشیماں لاش پر اب
تجھے اے زندگی لاؤ کہاں سے
کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگو
گُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں
کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگو
جو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی
وہ رات کیسی رہی ، سناؤ! اُداس لوگو
کہاں تلک، بام و در چراغاں کیے رکھو گے
بِچھڑنے والوں کو، بھول جاؤ! اُداس لوگو
اُجاڑ جنگل ، ڈری فضا، ہانپتی ہوائیں
یہیں کہیں بستیاں بساؤ! اُداس لوگو
یہ کِس نے سہمی ہوئی فضا میں ہمیں پکارا
یہ کِس نے آواز دی، کہ آؤ! اُداس لوگو
یہ جاں گنوانے کی رُت یونہی رائیگاں نہ جائے
سرِ سناں، کوئی سر سجاؤ! اُداس لوگو
اُسی کی باتوں سے ہی طبیعت سنبھل سکے گی
کہیں سے محسن کو ڈھونڈ لاؤ! اُداس لوگو
تمہیں یہ ماننا ہو گا کہ۔
ہم نے اپنے لب سی کر۔
سکوتِ شب کی مٹھی میں۔
کوئی طوفان رکھا ہے!
سجا سکتے تھے یادوں کے کئی چہرے ۔
کئی پیکر۔۔
مگر کچھ سوچ کر ہم نے۔
یہ گھر ویران رکھا ہے!
ہمیں شوق اذیت ہے ۔
وگرنہ اس زمانے میں۔
تیری یاد بھلانے کو بہت سامان رکھا ہے
Elaaf Ehmi
اب اِنتظار دریچوں سے نہیں جھانکتا
بند کواڑوں کے پیچھے
مُضطرب سا نہیں ٹہلتا
بس موبائل کی بُجھی ہوئی اسکرین پر آنکھیں پتھر ہو جاتی ہیں
اس سے کہہ دو ابھی سہولت سے
جو بھی کہنا ہے آ کے کہہ جائے
یہ نہ ہو میں اُسے بھُلا ڈالوں
بات ہی ختم ہو کے رہ جائے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain