کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگو گُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگو جو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی وہ رات کیسی رہی ، سناؤ! اُداس لوگو کہاں تلک، بام و در چراغاں کیے رکھو گے بِچھڑنے والوں کو، بھول جاؤ! اُداس لوگو اُجاڑ جنگل ، ڈری فضا، ہانپتی ہوائیں یہیں کہیں بستیاں بساؤ! اُداس لوگو یہ کِس نے سہمی ہوئی فضا میں ہمیں پکارا یہ کِس نے آواز دی، کہ آؤ! اُداس لوگو یہ جاں گنوانے کی رُت یونہی رائیگاں نہ جائے سرِ سناں، کوئی سر سجاؤ! اُداس لوگو اُسی کی باتوں سے ہی طبیعت سنبھل سکے گی کہیں سے محسن کو ڈھونڈ لاؤ! اُداس لوگو
تمہیں یہ ماننا ہو گا کہ۔ ہم نے اپنے لب سی کر۔ سکوتِ شب کی مٹھی میں۔ کوئی طوفان رکھا ہے! سجا سکتے تھے یادوں کے کئی چہرے ۔ کئی پیکر۔۔ مگر کچھ سوچ کر ہم نے۔ یہ گھر ویران رکھا ہے! ہمیں شوق اذیت ہے ۔ وگرنہ اس زمانے میں۔ تیری یاد بھلانے کو بہت سامان رکھا ہے Elaaf Ehmi
اجاڑ دے میرے دل کی دنیا سکوں کو میرے تباہ کردے مگر میری التجا ہے تجھ سے ادھر بھی اپنی نگاہ کر دے نفس نفس میں ہو یاد تیری قدم قدم پہ ہو ذکر تیرا تجھی کو دیکھاکروں ہمیشہ کچھ ایسی مجھ پہ نگاہ کر دے
پاس نہیں ہوتا نظر مگر آتا ہے تصور میں اک شخص اکثر آتا ہے یوں ہاتھ اٹھانے سے تو کچھ نہیں ہو گا خلوص نیت میں ہو تو دعا میں اثر آتا ہے تہمت آوارگی نہ دو مجھ کو کے کون ہے جو بے سبب در بدر آتا ہے اس مٹی سے مجھے اس کی خوشبو آتی مجھ سے ملنے کو وہ شخص ادھر آتا ہے اتنے وحشت کیوں ہے اس دشت میں کیا اس ویرانے میں قیس کا گھر آتا ہے وہ اور ہی لوگ ہوں گے جنہیں منزل ملی ہمارے حصے میں تو ہر بار سفر آتا ہے
ہونٹوں کی ہنسی کو سچ مان لیا جائے یا آنکھوں کی اداسی کو سچ مان لیا جائے تو ہی تو بتا دے مجهے ہمراز میرے کہ اب کس زندگی کو سچ مان لیا جائے جیئے بهی جاتے ہیں اور خود پر اختیار بهی کیا زندگی کی بے بسی کو سچ مان لیا جائے غم ہجر نے مارا ہے اسے اور تم کہتے ہو اس نے کی ہے خودکشی سچ مان لیا جائے تم چاہتے ہو کہ جلایا جائے گھر اپنا اس سے نکلے گی روشنی سچ مان لیا جائے
تیرے ہجر میں مبتلا جنگ ہو گیا ہوں میں اپنے آپ سے ہی تنگ ہو گیا ہوں میں تیرے بدلنے سے میرے موسم بهی بدل گئے ان بدلتی رتوں سے تو دنگ ہو گیا ہوں میں پهر محبت کی تپش سے بهی موم نہ ہوا آتش غم سے ایسا سنگ ہو گیا ہوں میں شہر بھر کے لوگ مجهے دیکھتے ہیں عاصی~ اداسی کی تصویر میں ایسا رنگ ہو گیا ہوں میں